پاکستان

پولیس تکفیری دہشتگرد ٹولہ غازی فورس کے سابق کارکنوں کے تعاقب میں

اسلام آباد: اسلام آباد پولیس 2007 میں لال مسجد میں فوجی آپریشن کے دوران گرفتار ہونے والے مدرسہ کے سابق طالب علموں کا تعاقب کر رہی ہے۔

ان طالب علموں پر شبہ ہے کہ وہ گروپ بندی کرتے ہوئے غازی فورس کو دوبارہ متحرک کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

پولیس حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ لال مسجد سے تعلق رکھنے والے ان لوگوں نے جولائی، 2007 میں آپریشن سائلنس کے دوران عبدالرشید غازی اور دوسروں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کیلئے غازی فورس قائم کی تھی۔

ان حکام نے دعوی کیا کہ غازی فورس 23 مارچ، 2009 اسلام آباد میں سپیشل برانچ، 4 اپریل، 2009 کو فرنٹیئر کانسٹیبلری بیرکوں، چھ جون، 2009 کو ریسکیو ون فائیو اور پانچ اکتوبر، 2009 کو ورلڈ فوڈ پروگرام دفتر پر خود کش حملوں میں ملوث ہے۔

غازی فورس نے اڈیالہ جیل اور اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے دفتر پر بھی حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔

اس فورس نے سوات، بونیر اور اورکزئی ایجنسی میں چھ دہشت گرد حملے بھی کیے۔

خیال رہے کہ آپریشن سائلنس کے دوران لال مسجد سے جڑے سینکڑوں طالب علم گرفتار کیے گئے تھے اور پولیس کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز کی مدد سے ان کے ریکارڈ رکھے ہوئے ہے۔

تاہم، زیادہ تر طالب علموں کی عمر 18 سال سے کم ہونے کی وجہ سے نادرا کے پاس بھی ان کے ریکارڈ موجود نہیں ۔

پولیس حکام نے مزید بتایا کہ سوات میں فوجی آپریشن کے دوران سیکورٹی فورسز نے غازی فورس کو تہس نہس کر دیا تھا ۔

لیکن اب ایسی خفیہ رپورٹس آ رہی ہیں کہ فورس کے سابق کارکن گروپ کو متحرک کرنے کیلئے ساتھیوں سے رابطے کر رہے ہیں۔

اس وجہ سے پولیس اپنے پاس موجود ریکارڈ کی مدد سے ان کارکنوں کو تلاش کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔

حکام نے بتایا کہ پولیس اپنے پاس موجود ریکارڈ کی مدد سے 368 ایسےلوگوں کوتلاش کر رہی ہے۔

ان مشتبہ افراد کا تعلق آزاد کشمیر، اٹک، سوات، بونیر سمیت مختلف علاقوں سے ہونے کی وجہ سے اسلام آباد پولیس ان کے کوائف کی تصدیق کیلئے متعلقہ تھانوں سے رابطہ کر رہی ہے۔

اسلام آباد پولیس دارالحکومت اور اطراف کے علاقوں میں موجود ایسے لوگوں کی خود نگرانی کر رہی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اب تک 68 مشتبہ افراد کو کوائف کی تصدیق کے بعد کلیئر کر دیا گیا۔

اسی طرح، دوسرے علاقوں میں ڈھونڈے جانے والے 111 لوگوں میں سے 51 کے پتوں کی تصدیق مکمل ہو چکی ہے۔

حکام نے بتایا کہ لال مسجد کے اندر اور اطراف نگرانی بڑھا دی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button