پاکستان

آج دہشتگردی کی رٹ لگانی والی جماعتیں اصل فساد طالبان کا نام لینے سے کیوں گریزاں ہیں،مدارس جعفریہ

مدارس جعفریہ کے رہنماوں نے پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم مدارس جعفریہ کی جانب سے فوجی عدالتوں کی بھر پور حمایت کا اعلان کرتے ہیں اور حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں دہشت گردی کسی بھی صورت میں ہوں چاہے وہ مذہبی ہو یا سیاسی بلاتفریق اُن کیخلاف بھر پور کاروائی کی جائے اور دہشت گردوں کے سہولت کاروں اور اُن کے سیاسی سرپرستوں کو بنا کسے مصلحت پسندی کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے کیونکہ ان دہشت گردوں کے سرپرست آج قوم کو افواج پاکستان کے خلاف غلیظ پروپیگنڈا کر کے گمراہ کر رہے ہیں ہم آج اس پریس کانفرنس کے ذریعے حکومت اور ریاستی اداروں کو یہ پیشکش کرتے ہیں کہ وہ تمام مدارس کی چھان بین شروع کریں،اس تحقیقی عمل کے دوران وہ مدارس جو کسی بھی مکتب فکر سے تعلق رکھتے ہوں دہشت گردوں کی پناہ گاہ اور سہولت کاری کا عمل سر انجام دیتے ہوں کے خلاف فوری کاروائی عمل میں لایا جائے تاکہ پاکستان کی اس پاک دھرتی سے اس دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے میں معاون ثابت ہوں جب ہمارا دامن صاف ہو تو ریاستی اداروں کو تحقیقات میں کوئی رکاوٹ نہیں بننے چاہیں ہم وزیر داخلہ موصوف سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں جب انہوں نے خود اپنے پریس کانفرنس میں قوم کے سامنے یہ اعلان کیا تھا کہ دس فیصد مدارس ایسے ہیں جو دہشت گردوں کے آماجگاہ ہیں اب تک اُن مدارس کے خلاف کاروائی سے گریز کیوں کیا جارہا ہے کیوں ان مدارس کو فون کرکے یقین دلایا جارہا ہے کہ آپ کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوگی؟کیا یہ سب عمل حکمرانوں کی طرف سے صرف عوام کے آنکھوں میں دھول جھوکنے کے لئے کیا جا رہا ہے؟

آج پوری قوم طالبان درندوں کے خلاف فیصلہ کن کاروائی پر متفق ہیں اور حیرت کی بات ہے کہ آج دہشت گردی کی تو رٹ لگانے میں تمام جماعتیں آگے آگے ہیں لیکن اصل فساد کی جڑ طالبان کا نام لینے سے گریزاں ہیں اس کی اصل وجہ طالبان کے سیاسی حلیف ہیں ہم اپنے معصوم شہریوں اور افواج پاکستان کے قاتل گروہ اور اُن کے حمایتیوں کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں دہشت گردوں کی جگہ طالبان دہشتگردوں کا نام لیا جائے جو پاکستانی عوام اور افواج پاکستان کے قاتل ہیں ہم مولانا فضل الرحمان اور جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ ان کے اوسان کیوں خطا ہو رہے ہیں جبکہ پاکستانی عوام نے ان درندہ صفت طالبان کو ملک دشمن قرار دیا ہے آج قومی یکجہتی کو سبوتاژ کرنے کے لئے کیوں لوگوں کو گمراہ کیا جارہا ہے ؟کیا ان نام نہاد تکفیری گروہ کا ہاتھ معصوم پاکستانیوں کے خون سے رنگے نہیں ہے ؟یہ کونسا اسلام ہے جس میں اللہ اکبر کہہ کر بے گناہ مسلمانوں کے گلے کاٹے جاتے ہیں؟ یہ کونسا اسلام ہے جہاں شہید سکیورٹی فورسسز کے سروں سے فٹ بال کھیلے جاتے ہیں؟اسلام امن اور آتشی کا دین ہے جہاں ایک انسان تو کیا ہرے بھرے شجر کو بھی بلا جواز کاٹنے کی اجازت نہیں آج جب قوم نے ان درندوں کیخلاف عملی قدم اُٹھانے کا فیصلہ کیا ہے تو اس میں رخنہ ڈالنے کی صل وجہ مدارس اور مکتب کی حرمت نہیں بلکہ ان درندہ صفت گروہ کی سیاسی حمایت ہے جس کی ہم بھر پور مذمت کرتے ہیں، مولانا فضل الرحمان کا یہ کہنا کہ وہ تمام مسالک کی طرف سے فوجی عدالتوں کے قیام کو مسترد کرتے ہیں ایک غیر حقیقی دعویٰ ہے ، پاکستان میں تمام درد مند سنّی و شیعہ علماء مولانا فضل الرحمان کے موقف سے اتفاق نہیں کرتے، ہم مدارس جعفریہ پاکستان کے اراکین ، طالبان دہشت گردوں کیخلاف اس جنگ میں ریاست پاکستان سے بھر پور تعاون و حمایت کا اعلان کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس عالمی دہشت گرد طالبان گروہ کیخلاف کاروائی منطقی انجام تک بنا کسی سیاسی مصلحت کے جاری رکھا جائے

متعلقہ مضامین

Back to top button