پاکستان

مذہب اور مسلک کی بنیاد پر ہتھیار اٹھانے والے دہشت گرد ہوں گے

شیعت نیوز: آرمی ایکٹ اور آئین میں ترمیم کے بل قومی اسمبلی میں پیش کردیے گئے ہیں جس کے مطابق خودکش جیکٹس اور بارودی گاڑیاں بنانے والے، مذہب اور مسلک کی بنیاد پر ہتھیار اٹھانے والے، فوجی اور سول تنصیبات پر حملے کرنے والے، دہشت گردی کے لیے فنڈ لینے والے، سب دہشت گرد کہلائیں گے۔
اطلاعات کے مطابق پاکستان میں آرمی ایکٹ اور آئین میں ترمیم کے بل قومی اسمبلی میں پیش کردیے گئے ہیں جس کے مطابق خودکش جیکٹس اور بارودی گاڑیاں بنانے والے، مذہب اور مسلک کی بنیاد پر ہتھیار اٹھانے والے، فوجی اور سول تنصیبات پر حملے کرنے والے، دہشت گردی کے لیے فنڈ لینے والے، سب دہشت گرد کہلائیں گے فوجی عدالت جائیں گے ۔ غیر قانونی سرگرمیوں کے لئے اندرونی اور بیرونی ذرائع سے فنڈز حاصل کرنے والے،کسی مسلک یا مذہبی اقلیتوں کے خلاف کارروائی میں ملوث،خوف وہراس پھیلانےوالے، ملک کے اندر یاباہر ایسی سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے والےعناصر بھی دہشت گردی کے زمرے میں آئیں گے،ان کے کیسز کی سماعت فوجی عدالتوں میں ہوگی اوراس کی منظوری وفاقی حکومت دے گی۔ مسلک کی تعریف میں پاکستان کے قانون کے مطابق کام کرنے والی سیاسی جماعتوں کے افراد نہیں آئیں گے۔ آرمی ایکٹ میں نئی ترامیم 2 سال کے لئے نافذ العمل ہوں گی اور اس مدت کے بعد غیر مؤثر تصور ہوں گی۔ دس منٹ سے کم جاری رہنے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں انتہائی اہم آئینی اور قانونی ترامیم کے بل پیش کیےگئے۔ وفاقی وزیر قانون پرویز رشید نے پہلے اکیسویں آئینی ترمیم کا بل 2015ء ،اس کےبعد آرمی ایکٹ 1952ء میں ترمیم کا بل پیش کیا،جس کے بعد اجلاس پیر تک ملتوی کردیا گیا،اسی روز ان بلوں کی منظوری کا عمل شروع ہوگا۔ آرمی ایکٹ میں ترامیم کی منظوری کے لئے ایوان میں موجود ارکان کی اکثریت جبکہ 21ویں ترمیم کی منظوری کے لئے ایوان کی کل تعداد کی دو تہائی اکثریت یعنی 228ارکان قومی اسمبلی کی حمایت درکار ہوگی۔ ایوان زیریں قومی اسمبلی سےمنظوری کےبعدبل کی سینیٹ سےمنظوری لی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button