داعش کی جانب سے غلام بنائی جانے والی لڑکیاں کیا اقدامات کرنے پر مجبور ہیں؟دل لرزا دینے والی داستانیں
معروف برطانوی اخبار "The Mirror” نے انکشاف کیا ہے کہ شدت پسند تنظیم داعش کے جنگجو اغواءکی گئی ہزاروں عراقی خواتین کو جنسی غلام بنا کر ان کی خرید و فروخت کر رہے ہیں اور اس ظلم سے بچنے کیلئے مظلوم خواتین خود کو ہلاک کر رہی ہیں۔
اخبار کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سینئر مشیر ڈونئیلا روویرا نے جنگجوﺅں کی قید سے فرار ہونے والی 40 سے زائد خواتین اور لڑکیوں سے ملاقات کی ہے جنہوں نے دردناک انکشافات کئے ہیں۔ ان مظلوموں میں 10 سے 12 سال عمر کی بچیاں بھی شامل ہیں۔ قید سے فرار ہونے والی ایک لڑکی نے بتایا کہ وہ جس کمرے میں قید تھی وہاں تقریباً 120 اور لڑکیاں اور خواتین بھی قید تھیں۔ ایک دن جنگجوﺅں نے انہیں رقاصاﺅں والے لباس پہن کر تیار ہونے کا حکم دیا۔ وہ کہتی ہیں کہ ان کی دوست جیلان بہت خوبصورت تھی اور نہایت غمزدہ تھی کہ اسے کسی جنگجو کی عیاشی کا سامان بنایا جا رہا ہے۔
وہ غسل خانے میں گئی اور اپنی رگیں کاٹ کر خودکشی کر لی، اس مظلوم کی عمر صرف 19 سال تھی۔ اسی طرح دو بہنوں نے بتایا کہ انہوں نے ایک دوسرے کے گلے میں دوپٹے ڈال کر خود کو ہلاک کرنے کی کوشش کی لیکن ساتھی لڑکیوں نے انہیں بچا لیا۔ ایک 16 سالہ لڑکی راندہ نے بتایا کہ اسے خاندان سمیت اغواءکیا گیا اور پھر اسے ایک جنگجو کو بطور تحفہ پیش کر دیا گیا جو اس پر جنسی تشدد کرتا رہا۔ ایمنسٹی کی رپورٹ کے مطابق شمالی عراق سے اغواءکی گئی ہزاروں خواتین اور بچیاں نہ صرف جنسی ظلم کا شکار ہیں بلکہ جانوروں کی طرح خریدی اور بیچی جا رہی ہیں۔