پاکستان

پاکستان میں تکفیری دہشتگرد ٹولہ داعش کی موجودگی کی اطلاعات نے نیا تنازع پیدا کردیا

پاکستانی سرزمین پرتکفیری دہشتگرد ٹولہ  داعش کی موجودگی کے سوالات نے ملک بھر میں ایک اور تنازع پیدا کردیا ہے۔ سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس دہشتگرد تنظیم داعش کی پاکستان میں موجودگی کی مکمل تفصیلات موجود ہیں۔ سرکاری ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ رحمان ملک کے پاس کوئی ٹھوس معلومات نہیں ہیں کیونکہ ملک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے یہ اطلاع دی ہے کہ پاکستان اس تنظیم کے ایجنڈے میں شامل نہیں ہے کیونکہ یہ تنظیم دو عرب ممالک میں مصروف ہے اور اگر یہ تنظیم باقی رہ گئی تو اس کا اگلا مقام بھی کوئی عرب ملک ہوگا اور یہ تنظیم کم از کم آنے والے کچھ برسوں کے دوران مشرقی جانب نہیں آ سکے گی یا پھر نہیں آئے گی۔ فی الوقت اس تنظیم کو اپنے مصروفیت کے علاقوں میں زبردست مزاحمت کا سامنا ہے اور اسے اپنا پھیلائو مشکل نظر آ رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے بھی کہا ہے کہ ایران اور پاکستان میں داعش موجود نہیں ہے تاہم تنظیم سے خطے کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ نے بھی علیحدہ علیحدہ اس تنظیم کی موجودگی کی تردید کی ہے۔ مبصرین کی رائے ہے کہ پاکستان میں داعش کی موجودگی کے متعلق دعوے ملک کا تاثر خراب کرنے کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ آپریشن ضرب عضب کے آغاز سے ہی ملک کی انٹیلی جنس ایجنسیاں چوکس ہیں۔ سابق وزیر داخلہ نے داعش کے رکن کی گرفتاری کے حوالے سے جو دعویٰ کیا ہے وہ بھی بے بنیاد ہے کیونکہ گرفتار ہونے والے کسی بھی دہشت گرد نے داعش کے ساتھ اپنی وابستگی کا اعتراف نہیں کیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button