پاکستان

الداعش کی پاکستان میں در اندازی کی کوششیں،جماعت اسلامی اور جمعیت علما اسلام (مولانا ڈیزل گروپ) ملوث ہیں

رپورٹ خیبر پختونخواہ کے حکام نے حال ہی میں ایسے پمفلٹ بازیاب کیے ہیں جنہیں ‘دولتِ اسلامیہ عراق و شام’ )آئی ایس آئی ایل( نے شائع کیا ہے۔ یہ بات 3 ستمبر کو ذرائع ابلاغ کی خبروں میں بتائی گئی۔ معاشرے کے بہت سے طبقات نے ملک میں اس گروپ کی در اندازی کی مذمت کی ہے۔ بارہ صفحات پر مشتمل "فتح” نامی کتابچہ دری اور پشتو زبانوں میں شائع کیا

گیا ہے۔ اس کی نقول پشاور اور اس کے نواحی علاقوں میں نمودار ہوئی ہیں جہاں افغان مہاجرین کی بڑی تعداد رہائش پذیر ہے۔ اس کے بیرونی حصے پر کلمہ طیبہ (اسلام کا پہلا ستون)، حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مہر خاص اور ایک کلاشنکوف بنی ہوئی ہے۔ الداعش جو خود کو اسلامی ریاست قرار دیتی ہے ان پمفلٹوں کو استعمال کرتے ہوئے اپنےنظریے اور مقصد میں مقامی افراد جماعت اسلامی اور جمعیت علما اسلام (مولانا ڈیزل گروپ ) سے مدد مانگ رہی ہے
پاکستان کے لیے خطرہ
افغان مہاجرین کے شمشتو کیمپ کے نزدیک سڑک پر ریڑھی لگانے والے ایک شخص اکرام اللہ آفریدی نے کہا کہ مقامی افراد گروپ اور اس کی حالیہ ظالمانہ سرگرمیوں پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ ہم انتہائی تکلیف دہ دور سے گزرے ہیں اور یہاں ان بدنام سرگرمیوں کو دیکھنے کی تاب نہیں لا سکتے۔
ایک اور مبصر نے خبردار کیا کہ اگر اس گروپ کو علاقے میں قدم جمانے کا موقع دیا گیا تو اس کے طویل المیعاد مضمرات ہوں گے، پشاور میں مقیم سینئر صحافی شمیم شاہد نے کہا کہ میرے خیال میں الداعش القاعدہ سے کہیں زیادہ خطرناک ثابت ہو گی، دیگر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو الداعش اور دیگر گروپوں کی در اندازی کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
مولانا اشرف علی نامی ایک دینی عالم نے کہا کہ پاکستان 10 سال سے زائد عرصہ سے عسکریت پسندی کی لہر کا سامنا کر رہا ہے اور اس میں الداعش کا اضافہ خطے کو مزید عدم استحکام سے دوچار کر دے گا۔ ایک چیز واضح ہے کہ اگر اس گروپ کو نہ روکا گیا تو وہ دیگر عسکریت پسندوں کے ساتھ مل کر خطے میں عسکریت پسندی کی آگ بڑھا سکتا ہے۔
الداعش کو پھیلنے سے روکنے کی کوششیں
حکام ان کتابچوں کی تحقیقات کر رہے ہیں اور وہ گروپ کی بھرتی کی کوششوں کو روکنے کے لیے سرگرم ہیں،خان نامی پشاور کے ایک سینئر پولیس افسر نے اپنا پہلا نام نہ بتانے کی درخواست پر کہا کہ جونہی ہمیں ان سرگرمیوں کا پتا چلا ہم نے ان کے خلاف کارروائی شروع کر دی۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ کسی نے ان کتابچوں کو خیبر پختونخواہ میں چھاپنے کی بجائے افغانستان سے اسمگل کیا ہو،انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس طرح کے مواد کو پھیلانے کی کوششوں کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے کیونکہ انہیں تیار کرنے والے افراد خطے میں افراتفری پھیلانے کے لیے کوشاں ہیں۔
پاک انسٹیٹیوٹ برائے مطالعہ امن کے ڈائریکٹر محمد عامر رانا نے کہا کہ اس گروپ کو پاکستان کے لیے خطرہ بننے سے قبل ہی روکنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایسا کرنے کے لیے اپنی وابستگی پر زور دیا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی خاتون ترجمان تسنیم اسلم نے کہا کہ دہشت گردی کی طرف ہماری حکمت عملی بالکل واضح ہے اور ہماری مسلح افواج دہشت گردوں کے خلاف ایک انتہائی فیصلہ کن کارروائی کے وسط میں ہیں۔ ان دہشت گردوں نے ہزاروں بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہایا ہے اور ہماری مسلح افواج پرحملے کیے ہیں۔ ہماری کارروائی بلا امتیاز تمام گروپوں کے خلاف ہے اور اس میں الداعش بھی شامل ہے۔
دفتر خارجہ کا بیان کہ داعش کے خلاف بھی کاروائی ہوگئی خوش آئین ہے، البتہ آل نواز کے دفتر خارجہ کی ترجمان تسنم اسلم نے ابھی تک تسلیم نہیں کیا ہے کہ پاکستان میں داعش جیسی کوئی تنظیم موجود ہے۔لیکن ان تصاویری ثبوت سے انداز لگا لینا چاہیئے کے پاکستان میں گرچہ داعش کا علیحدہ سیٹ اپ موجود نہیں لیکن کالعدم سپاہ صحابہ (اہلسنت والجماعت) اور جماعت اسلامی جیسے دیوبندی وہابی جماعتوں نے داعش کو پاکستان میں خوش آمدید کہے دیا ہے اور ابھی انہیں جماعتوں کی چھتری کے نیچے داعش کی تنظیم نو کی جارہی ہے۔ ہماری پاک فوج اس طرف متوجہ ہو اور جماعت اسلامی اور سپاہ صحابہ کی طرف آپریشن ضرب عضب کا منہ موڑ کر ملک کو مستقبل کی دہشتگردی سے نجات دلائے
الداعش کی ساکھ
الداعش کی ساکھ میں دیگر چیزوں کے علاوہ بزرگوں کے ساتھ نفرت آمیز سلوک کرنا، مذہبی اقلیتوں پر ظلم و جبر کرنا اور بچوں کو لڑائی کے لیے بھرتی کرنے کے ذریعے اسلامی شعائر کا مذاق اڑانا شامل ہیں، دوسرے مسلمانوں کا کافر قرار دینا، مزارات مقدسہ اور دیگر اقلیتوں کو مسمار کرنا، جہاد النکاح کے نام پر مسلمان عورتوں سے زبردستی زنا کرنا اور ان جیسے بے شمار جرائم شامل ہیں۔
مولانا علی لوگوں کو خبردار کیا کہ وہ گروپ کی بھرتی کی کوششوں کا شکار نہ ہوں۔ انہوں نے شام اور عراق کے بعض علاقوں میں اقتدار حاصل کرنے کے لیے طاقت کے استعمال پر الداعش کی مذمت کی اور اسے اسلام کے اصولوں کے خلاف قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ وہ اسلام کو پھیلانے کے لیے ظلم کا سہارا لے رہے ہیں۔ انہوں نے اس امر کی جانب اشارہ کیا کہ حقیقی اسلام حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حیات مبارکہ میں پرامن انداز میں پھیلا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button