پاکستان

دیوبندی مدارس کی بدمعاشی، حکومت کو ریکارڈ دینے سے انکار

deyobandmadarisدینی مدارس میں دہشت گردی کی تربیت اور وہاں دہشت گرد عناصر کے زیرتعلیم ہونے کی اطلاعات کے بعد محکمہ داخلہ نے فیصلہ کیا تھا کہ پنجاب میں تمام دینی مدارس کی مانیٹرنگ کی جائے گی اور ان میں زیرتعلیم طلبہ کا ریکارڈ بھی لیا جائے گا۔ ایک رپورٹ کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب تاحال اپنے اس مقصد میں بری طرح ناکام ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب بھر میں قائم 80 سے زائد دینی مدارس کسی بھی شرط پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنا دفتری ریکارڈ پیش کرنے کیلئے آمادہ نہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ داخلہ پنجاب دینی مدارس کا ریکارڈ ترتیب دینے میں بری طرح ناکام ہوچکا ہے۔ بڑھتی ہوئی مذہبی انتہا پسندی کے باوجود پنجاب بھر میں دینی تعلیم دینے والے 80 سے زائد دینی مدرسے ایسے ہیں جن کا ریکارڈ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس نہیں۔ ذرائع کے مطابق ان مدارس میں سینکڑوں انتہا پسند افراد موجود ہیں یا ان کا ان مدارس میں آنا جانا لگا رہتا ہے۔

دوسری جانب پولیس ان مدارس کے باہر سکیورٹی پر تعینات تو ہے لیکن پولیس بھی مدرسے کی انتظامیہ کی اجازت کے بغیر مدرسے میں داخل نہیں ہوسکتی جبکہ انتظامی ریکارڈ تک رسائی کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ محکمہ داخلہ کے اعلٰی حکام نے رواں برس پنجاب بھر میں قائم دینی مدارس کا جامع ریکارڈ ترتیب دینے کی متعدد بار کوشش کی، لیکن ان مدارس کے انتظامیہ کی جانب سے محکمے کے لوگوں کو مدارس کا وزٹ تو کرایا گیا لیکن انتظامیہ کے سوا کسی سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ اور پولیس مذکورہ صورت حال کے حوالے سے حکومت کو متعدد بار تحریری رپورٹ بھی ارسال کرچکی ہے، لیکن حکومت کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اس حوالے سے غفلت کا مظاہرہ کر رہی ہے، جس کے بھیانک نتائج نکل سکتے ہیں اور لال مسجد کی طرز پر دہشت گردوں کی فورس کشیدہ حالات میں باہر نکلے گی اور حکومت کے لئے مسائل کھڑے کر دے گی۔ اس حوالے سے حکومت کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button