پاکستان

امیرالمومین (ع) کا جشن ولادت منانے پر وہابی فقیر نے آٹھ افراد پر مقدمہ درج کروادیا

di khanڈیرہ اسماعیل خان میں تھانہ سٹی پولیس نے آٹھ مومنین کے خلاف 153 (a) پی پی سی کے تحت مقدمہ درج کر دیا ہے۔ 13 مئی 2014ء کو 13 رجب المرجب کی مناسبت سے سالانہ جشن مولود کعبہ کا جلسہ جامع مسجد شیعہ لاٹو فقیر میں منعقد ہوا۔ جس میں مقامی و ملک کے دیگر شہروں سے تعلق رکھنے والے ذاکرین نے حضرت امام علی علیہ السلام کی شان و منزلت بیان کی۔ ضلعی انتظامیہ کو 22 روز تک جشن مولود کعبہ کے جلسے میں کسی قسم کی اشتعال انگیز تقریر یا پمفلٹ کی خبر نہیں ملی۔ مورخہ 4 جون 2014ء سٹی ایس ایچ او محمد اقبال نے آٹھ مومنین و ذاکرین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ جن میں صدر شیعہ ینگ مین بشیر حسین جڑیہ، صدر انجمن متولیان پروفیسر سید فرحت عباس شاہ، سید فیاض حسین بخاری، ذاکر اہلبیت عمران علی، ملازم حسین ، قیصر عباس شائق، شہید سہیل عباس کے والد سعید انجم اور مشہور سرائیکی شاعر، مداح خوان عبداللہ یزدانی شامل ہیں۔ غیر مصدقہ ذرائع سے موصول ہونیوالی خبر کے مطابق جشن مولود کعبہ کے جلسے کے خلاف فقیر شیر محمد خان عرف پیر آف کھگلاں فقیر کی جانب سے درخواست دی گئی ہے تاہم اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ پیر شیر محمد خان نے اس سے قبل عدالت میں ایک مومن کے خلاف ایک کروڑ روپے ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ جس میں اس نے موقف اختیار کیا تھا کہ مجھے ایک تقریر کے دوران شیرا ڈکیت کہا گیا ہے، جس سے میری عزت نفس مجروع ہوئی ہے۔ بعدازاں مقدمے کی پیروی کے دوران کئی ایسے ثبوت پیش کئے گئے جس میں ثابت ہوگیا کہ پیر کے خاندان کے متعدد افراد پر ڈکیتی کے جرائم ثابت ہوچکے ہیں جبکہ فقیر شیر محمد کو اس وقت بھی لاکھوں روپے کے بوگس چیک جاری کرنے کے ایک مقدمے کا سامنا ہے۔ ان شواہد کی بناء پر پیر صاحب کا مقدمہ خارج کرکے مخالف فریق کو قانونی چارہ جوئی کا حق دیا گیا تھا۔ 153 (a) پی پی سی مقدمے میں نامزد افراد نے اسلام ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کی کوئی طاقت انہیں مولود کعبہ کے جشن منانے سے اور شان امام علی (ع) بیان کرنے سے نہیں روک سکتی، ایسے مقدمات ان کے لیے اعزاز ہیں، جن کا وہ خوش دلی سے سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button