پاکستان

وہابی استعمار کے تکفیری دیوبندی گماشتے

123عالم اسلام کی عظیم اسلامک یونیورسٹی دارالعلوم دیوبند کی تاریخ میں آج ایک اور سنہرے باب کا اضافہ ہوگیا ہے، سعودی حکومت میں مذھبی امور کے وزیر شیخ صالح بن عبدالعزیز نے آج اپنی زبان سے اس حقیقت کا اعتراف کرلیا ہے کہ مشرق ومغرب اور شمال وجنوب میں سے جس خطے کابھی میں نے سفر کیا وہاں میں نے دارالعلوم دیوبند کا خدمات کا تذکرہ سنا ہے ۔اس عظیم یونیورسیٹی کو ضلالت وجہالت کی گھنگھور گھٹاؤں میں علم وہدایت کی شمع جلاتے ہوئے پایا ہے۔ یہ ادارہ اسلام کا عظیم قلعہ ہے انبیاءعلیہم السلام کی دی گئی وراثت کی حفاظت میں اس ادارے نے تاریخ ساز قربانیاں دی ہے، چودہ سوسال کا طویل عرصہ گذرجانے کے باوجود بھی اسلام اپنی صحیح شکل وصورت میں یہاں موجود ہے ،دارالعلوم دیوبند اور سعودی عرب کا درمیان یہ کوئی پہلا رابطہ نہیں ہے لیکن یہ ضرور ہوا ہے کہ اس رشتے کےدرمیان مظبوطی آگئی ہے ،بچشم دید زیارت کے بعد ہمارے درمیان قائم پل میں دوام واستمرار پیدا ہوگیا ہے۔سعودی حکومت دارالعلوم کی 150 سالہ علمی مذہبی سیاسی سماجی ملی قومی خدمات کو سرآنکھوں سے لگاتی ہے، قرآن وحدیت اصول وتفسیر فقہ وفتاوی باطل فرقوں کی تردید اور دیگر علوم کی ترویج واشاعت پر فخر کرتی ہے اور یہ وعدہ کرتی ہے حکومت ہر ہرقدم پر دارالعلوم کے ساتھ ہے۔چہار دانگ میں پھیلی ہوئی دارالعلوم دیوبند کی خدمات کا اعتراف پہلی مرتبہ کسی عرب نے نہیں کیا ہے اس پہلے بھی آئمہ حرم سمیت مختلف مقتدر شخصیات اس حقیقت کا اعتراف کرچکی ہیں لیکن ان سب کے باوجود آج کا یہ اعتراف سب سے زیادہ اہم ہے. اس لئے نہیں کہ مہمان مکرم نے دارالعلوم کی تعریف وتوصیف میں فراخ دلی سے کام لیا ہے بلکہ اس لئے کہ آج ان لوگوں کو سخت طمانچہ لگ گیا ہے، ان کے جھوٹ کا پردہ فاش ہوگیا ہے جو دولت وثروت کی لالچ میں غلط بیانی سے کام لے رہے تھے اسلام کے سچے محافظ کی شبیہ پر بدنماداغ لگارہے تھے .حجازمقدس سے بلند ہونے والے مذہب کی پاسبانی کرنے والے کو دشمنان اسلام کی فہرست میں شامل کررہے تھے اور اسلام کی حقیقی ترجمانی کرنے والی جماعت کو بدعتی اور مشرک قرار دے رہے تھے۔ سعودی حکومت کی دہلیز پر دھرنا دے کر یہ کہ رہے تھے کہ بر صغیر میں اسلام کے نام لیوا صرف اور صرف ہم ہیں ہمارے علاوہ سب کے سب مشرک اور کافر ہیں اس طبقے نے شاید یہ نہیں سوچا تھا کہ جھوٹ کی کھیتی زیادہ دن تک نہیں چلتی ہے۔ بہرحال سعودی حکومت نے صاف لفظوں میں دارالعلوم کی خدمات کا اعتراف کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تعلیمات کو فروغ دینا اور اسلام کے عالم گیر پیغا م عام کرنا حکومت کا اہم مشن ہے اور دنیا میں جہاں کہیں بھی جولوگ اس کام کو کر رہے ہیں وہ ہرطرح سے ان کےساتھ ہیں۔ ایڈیٹر نوٹ اوپر لی گیی تصویر اور متن ایک دیوبندی فیسبک صفحے سے لیا گیا ہے جہاں وہ اپنے آقا و مالا سعودی عرب کے وہابی عقائد کے پرچار کرنے والے نام نہاد مفتی کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملا رہے ہیں – اور اس سے یہ بات اور صاف ہو جاتی ہے کہ سعودی عرب کی غلامی کی خاطر پاکستان میں تکفیری دیوبندی بے گناہ پاکستانی شیعہ اور سنی مسلمانوں کا خون بہانے میں دن رات مصروف ہیں – سعودی غلامی میں پاکستان و ہندوستان کے تکفیری دیوبندی ، خاص طور پر پاکستان کے تکفیری دیوبندی تو تمام حدیں پھلانگ گیے ہیں – وہابی تکفیریت کا جو پودا عرب میں استعمار نے اپنے مقصد کے حصول کے لئے لگایا تھا اب وہ ایک تناور درخت بن چکا ہے اور اب وہابی استعمار اپنی وہابی سامراجیت قائم کرنے کے تیل سے حاصل کردہ دولت کو وہابی نظریات کے پرچار کے لئے دن رات پانی کی طرح بہا رہا ہے – سعودی عرب کے وہابی حکمرانوں کو جو داد غلامی پاکستان کے دیوبندی دے رہے ہیں شاید وہ غلامی کا مزہ انھیں ان کے ذاتی غلام بھی نہیں دیتے ہونگے – پاکستان میں قائم دیوبندی مدرسوں کو ہر سال ملنے والی لاکھوں ریال کی بھیک اور اس کے بدلے میں پاکستان میں بہنے والا بے گناہ لہو سعودی وہابی حکمرانوں کی زبان کا ذائقہ بن چکا ہے جس کو چھوڑنا ان کے نا ممکن ہو چکا ہے – جب تک پاکستان میں موجود دیوبندی مدرسوں کو ان کے آقا سعودی سعودی عرب کی طرف سے فنڈز اور گرانٹس ملتی رہیں گی – پاکستان میں بے گناہوں کا خون بہت رہے گا

متعلقہ مضامین

Back to top button