پاکستان

سنی عالم دین مولانا حنیف قریشی نے طالبان اور سپاہ صحابہ کے حامی حنیف جالندھری دیوبندی کو لا جواب کردیا

hanid jalandhiriڈان نیوز ٹیلی ویژن کے پروگرام (فیصلہ عوام کا) میں بات کرتے ہوۓ اہلسنت بریلوی کے عالم دین مولانا حنیف قریشی نے طالبان اور سپاہ صحابہ کے دیوبندی دہشت گردوں کی کھل کر مذمت کی اور کہا کہ جن تکفیری دہشت گردوں نے داتا دربار اور دیگر اولیا الله کے مزارات پر حملے کیے اور شیعہ اور سنی کے جلوسوں پر حملے کیے، بے گناہ پاکستانی عوام اور فوجیوں کا قتل کیا، ان سے نواز شریف حکومت کیسے مذاکرات کر سکتی ہے؟ مولانا حنیف قریشی نے کہا کہ یا رسول الله کہنے والے کروڑوں سنی مسلمان دیوبندی تکفیری اقلیت کے تشدد کو مسترد کرتے ہیں مولانا حنیف قریشی نے سنی اور دیوبندی میں بجا طور پر تمیز کرتے ہوۓ سنی بریلوی کے لیے سنی جبکہ دیوبندیوں کے لئے فقط دیوبندی کا لفظ استعمال کیا – انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شیعہ کو آزادی ہے کہ وہ عزاداری کے جلوس نکالے، سنی کو آزادی ہے کہ وہ رہیع الاول کے جلوس نکالے، دیوبندی کو آزادی ہے کہ وہ اپنے اجتماعت کریں ، ہمیں شکر ادا کرنا چاہیے کہ ہم آزاد ملک میں ہیں۔ مگر آج نواز شریف، طالبان یعنی تکفیری دیوبندی اور وہابی دہشتگردوں سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ جو ہزاروں بے گناہوں کے قاتل ہیں۔ اولیا کرام مزارات پر حملے کیئے۔ وہ قوم کہاں ہے کہ جن کے لوگوں نے شہیدوں کے جنازے اُٹھائے ہیں۔ جن لوگوں نے ہم سنیوں سے بھی ووٹ لیئے اور آج ہمیں بیچ رہے ہیں۔ دو ریاستوں میں تو مذاکرات کی بات عقل میں آتی ہے، مگر دہشتگردوں اور ریاست کے درمیاں مذاکرات۔۔۔ میں پولیس، اجواح کے اور بے گناہ شہروں کو قتل کروں اور پھر مذاکرات، اتنا ظلم مت کرو دیوبندیوں کی نمائندہ تنظیم وفاق المدارس کے سربراہ مولوی حنیف جالندھری، جو سپاہ صحابہ اور طالبان کی حمایت کی وجہ سے جانے جاتے ہیں، کے پاس مولانا حنیف قریشی کے مدلل سوالات اور اعتراضات کا کوئی جواب نہ تھا

متعلقہ مضامین

Back to top button