پاکستان

دین اور مذہب کی آبیاری کیلئے پانی کی نہیں بلکہ خون کی ضرورت ہوتی ہے، علامہ ناصر عباس جعفری

3march dr naqviڈاکٹر شہید محمد علی نقوی اور ان کے جانثار ساتھی شھید تقی حیدر کی یاد میں مجلس وحدت مسلمین قم اور ادارہ امید طلاب پاکستان کی جانب سے سفیر انقلاب سیمنار منعقد کیا گیا۔ علامہ سید احمد اقبال رضوی سیکرٹری امور تربیت، علامہ امین شھیدی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور علامہ ناصر عباس جعفری مرکزی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین نے سیمینار سے خطاب کیا۔ سفیر انقلاب سیمینار میں خانوادہ شھداء سمیت دینی طلاب کی بڑی تعداد، ایم ڈبلیو ایم پاکستان کی مرکزی کابینہ اور باہر سے تشریف لائے ہوئے مہمانوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی زندگی پر مبنی ویڈیو کلپ تھیٹر پروجیکٹر کے ذریعے نشر کیا گیا۔

سیکرٹری امور تربیتی علامہ احمد اقبال رضوی نے اپنی تقریر میں شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر صاحب قرآن کی اصطلاح میں "سابقون” کے مصداق تھے۔ آپ نے اپنے رفقاء کے ہمراہ حتی انقلاب اسلامی ایران سے پہلے اپنی فعالیت کا آغاز کیا اور معاشرے میں دینی تحریک کی بنیاد ڈالی۔ یہ ایسا زمانہ تھا جب شیعہ نوجوان کمیونیسٹ ہونے پر فخر کرتے تھے۔ یونیورسٹی کے نوجوان دین سے بیزار اور لاتعلق تھے۔ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے اپنی تحریک کا آغاز علماء کے ساتھ کیا اور ان کی زندگی کا انجام بھی علماء کے ساتھ ہوا۔ ادارہ المھدی تریبت اسلامی آئی ایس او پاکستان کے مسئول نے اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ آج نوجوانوں کیلئے شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی زندگی ماڈل رول کی حیثیت رکھتی ہے۔ ہم سلام پیش کرتے ہیں شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی روح کو، شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی، شہید باوفا تقی حیدر اور تمام شہدائے اسلام کی ارواح مقدسہ کو۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شھیدی نے اپنی تقریر میں کہا کہ شہید کا جسم تو مر جاتا ہے لیکن اس کی روح کبھی نہیں مرتی۔ انہوں نے سیرت شہید کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سیرت اور تاریخ کے فرق کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ سیرت ایسے اصول و ضوابط کا نام ہے کہ جو آئمہ اطہار علیھم السلام کی زندگیوں پر حاکم تھے۔ ہم ان اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی زندگی میں پیش آنے والے بحرانوں کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔ ان اصولوں میں استقامت، شجاعت، بصیرت اور معاشرے کو خدا سے پیوست کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی زندگی ان اصولوں پر مبنی تھی۔ جب عوام یہ دیکھتے ہیں کہ ان کی لیڈر اپنی قوم سے پیچھے رہ گئے ہیں تو عوام مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ آج پاکستان میں عوام کا مجلس وحدت مسلمین پر اعتماد اسی وجہ سے ہے کہ قوم ایم ڈبلیو ایم کو تمام میدانوں میں حاضر دیکھتی ہے۔ انہوں نے حوزہ علمیہ قم کی ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ قم کی ایک ذمہ داری یہ ہے کہ یہاں پر آئندہ آنے والے رہبروں کی تربیت کی جائے۔

ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی اور شہدائے اسلام کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ خداوند تبارک و تعالٰی نے انسان کو مختلف صلاحیتوں کے ساتھ خلق کیا ہے۔ صراط مستقیم پر باقی رہنا اور دوسروں کو اس راہ کی طرف دعوت دینا انتہائی مشکل کام ہے اور خدا نے یہ ذمہ داری انبیاء کرام کو سونپی ہے۔ دین اور مذہب کی آبیاری پانی سے نہیں ہوتی بلکہ اس کیلئے خون کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ خون پاکیزہ، غیرت مند، شجاع اور بابصیرت انسانوں کا ہونا چاہیے۔ انبیاء کرام اور آئمہ اطہار علیہم السلام نے اپنا خون پیش کیا اور اسی خون کے ہدیہ کا نام شہادت ہے۔ انہوں نے قرآن کی آیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا خداوند شہید کے زندہ ہونے کی گواہی دیتا ہے اور شہید ایسی ھستی ہوتی ہے جو اپنے خون کے ذریعے اپنے راستے کی حقانیت کو اثبات کرتا ہے۔ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی 42 سال کی عمر میں شہادت کے مقام پر فائز ہوئے۔ انکی پوری زندگی بابرکت تھی اور آج پوری دنیا میں شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے اثرات دکھائی دیتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button