پاکستان

گجرات : شیعہ پروفیسر ،پیر سمیت نو افراد کے قتل میں دیوبندی دھشت گرد تنظیم ملوث ہے- رپورٹ

shaheed-fazilat-shah-and-otگجرات میں شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے پیر فضیلت شاہ الیاس پھل شاہ سمیت 7 افراد کے قتل اور گجرات یونیورسٹی کے شیعہ پروفیسر ڈاکٹر شبیر حسین کے قتل میں کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان/اہل سنت والجماعت/لشکر جھنگوی کے دیوبندی دھشت گرد ملوث ہیں اس بات کا انکشاف گجرات ضلع کی پولیس کے زرایع نے کیا

گجرات پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکاروں پر مشتمل جو تفتیشی ٹیم گجرات میں شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد کی ٹارگٹ کلنگ اور ایک احمدی دکاندار کو قتل کرنے کی دو مرتبہ کوشش کے زمہ داروں کا سراغ لگانے کے لیے بنائی گئی تھی

اس تفتیشی ٹیم نے اپنی کاروائی مکمل کرکے ٹارگٹ کلنگ اور احمدی دکاندار پر حملے میں ملوث گروپ اور ان کو لاجسٹک اور ریکی کی سہولت فراہم کرنے والے لوگوں کا پتہ چلاکر ان کو گرفتار کرلیا ہے

اس تفتیشی ٹیم کے مطابق دھشت گردوں اور ان کی مدد کرنے والے مقامی افراد کا تعلق کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ پاکستان سے ہے جوکہ اہل سنت والجماعت کے نام سے کام کررہی ہے اور دھشت گرد کاروائيوں کا ارتکاب لشکر جھنگوی کے نام سے کرتی ہے اور یہ دیوبندی مکتبہ فکر کی دھشت گرد تنظیم ہے

مذکورہ خبر کو گجرات پولیس نے تاحال پردہ اخفاء میں رکھا ہوا ہے مگر روزنامہ ڈان کے گجرات کے نمائندے وسیم اشرف بٹ نے جمعہ فروری 14،2014 کی اشاعت میں اس کو رپورٹ کیا لیکن روزنامہ ڈان نے ایک مرتبہ پھر کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان اور دہشت گردوں کی دیوبندی شناخت کو چھپالیا اور یہ بھی بتانے سے گریز کیا کہ جن مقامی مددگاروں کو گرفتار کیا گیا ان کا تعلق بھی دیوبندی مسلک سے ہے اور وہ دیوبندی تنظیم اہل سنت والجماعت/سپاہ صحابہ پاکستان کے کارکن ہیں

یاد رہے کہ گجرات میں شیعہ کی ٹارگٹ کلنگ اور احمدی دکاندار پر دو قاتلانہ حملوں کے زمہ داران کا سراغ لگانے کے لیے گجرات کے سابق ڈی پی او ناصر علی رضوی کو غیرمعمولی کوششیں کرنے پر پنجاب حکومت کے بعض حکام بالا کے دباؤ کا سامنا اور دھمکیوں کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا اور ناصر علی رضوی کو ان کے شیعہ پس منظر کی وجہ سے بھی سیکورٹی دھمکیاں ملتی رہیں

پنجاب میں دیوبندی دھشت گرد تںطیموں اور ان کے مددگاروں کا مضبوط نیٹ ورک موجود ہے طالبان سے مذاکرات سے پہلے پنجاب حکومت کے وزیرقانون رانا ثناءاللہ نے برطانوی اخبار گارڈین کو ایک انٹرویو کے دوران تسلیم کیا تھا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق دیوبندی دھشت گردوں کے 175 ٹھکانوں کی نشاندھی ہوچکی اور ان کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کرلیا گیا ہے

لیکن اس انٹرویو پر وزیر قانون رانا ثناءاللہ کو مرکزی حکومت اور خود پنجاب حکومت کے چیف منسٹر شہباز شریف کا سخت ردعمل برداشت کرنا پڑا تھا اور تاحال پنجاب میں دیوبندی دھشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف کوئی آپریشن نہیں کیا گیا

متعلقہ مضامین

Back to top button