پاکستان

جمعہ کو ہونیوالا احتجاج اہل سنت کا نہیں، کوئی سنی احتجاج میں شریک نہ ہو، علامہ راغب نعیمی

Ragib naimiجمعہ کو ملک گیر سطح پر ہونے والے احتجاج سے اہل سنت کا کوئی تعلق نہیں، کیونکہ اہل سنت ہمیشہ پرامن ہیں اور رہیں گے، راولپنڈی میں ہونے والا افسوس ناک واقعہ شیعہ دیوبندی لڑائی ہے، ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ کسی احتجاج میں شریک نہ ہوں، بلکہ اس روز اہل سنت یوم امن کے طور پر منائے گی، جمعہ کو ملک گیر سطح پر ’’یوم امن‘‘ منایا جائے گا اور پاکستان بھر کی مساجد میں ’’خطبہ جمعہ میں امن‘‘ کے حوالے سے خطاب کریں گے اور لوگوں کو اسلام کا حقیقی پیغام محبت دیں گے، تاکہ لوگ پیار، محبت، اخوت اور ہر دوسرے فرد کو آزادی سے رہنے کا موقع دیں اور اس کے مذہبی عقائد کا احترام کریں، تاکہ پاکستانی معاشرہ میں برداشت کا کلچر عام کیا جاسکے۔ اس بات کا فیصلہ ناظم اعلٰی جامعہ نعیمیہ علامہ محمد راغب حسین نعیمی کی صدارت میں ہونیوالے اہل سنت کی تمام جماعتوں کے مشترکہ اجلاس میں کیا گیا۔

علامہ محمد راغب حسین نعیمی نے کہا کہ پاکستان میں ہر مسلک دوسرے مسلک کو جینے کا حق دے اور دوسرے مسلک کی دل آزاری نہ کرے، تاکہ امن کو فروغ دیا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں فرقہ واریت کی بنیاد پر ہونے والے اختلافات آنے والے دنوں میں خطرناک شکل اختیار کر سکتے ہیں، لہذا تمام ایجنسیوں کا فرض بنتا ہے کہ وہ ایسی تمام جماعتوں کی نشاندہی کریں جن میں انتہا پسندی پائی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 12 ربیع الاول شریف اور 10 محرم الحرام کے جلوسوں پر پابندی کسی صورت نہیں لگائی جاسکتی کیونکہ یہ دونوں جلوس صدیوں سے چلے آ رہے ہیں، جب کالعدم تنظیمیں پیدا بھی نہیں ہوئی تھیں تب سے یہ جلوس نکالے جا رہے ہیں۔ اجلاس میں پاکستان سنی تحریک کے ڈویژن امیر مولانا مجاہد عبدالرسول قادری، تحفظ ناموس رسالت محاذ کے صدر علامہ رضائے مصطفٰی نقشبندی اور جنرل سیکرٹری مولانا محمد علی نقشبندی، تنظیم المدارس اہل سنت پاکستان کے ناظم شعبہ امتحانات علامہ غلام محمد سیالوی، سنی اتحاد کونسل پاکستان لاہور کے صدر مفتی محمد حسیب قادری، محافظان ختم نبوت پاکستان کے امیر مولانا محمد اعظم نعیمی بھی شریک تھے۔

دیگر جماعتوں کے رہنماؤں میں انجمن اساتذہ پاکستان، نعیمین ایسوسی ایشن پاکستان، جماعت اہل سنت پاکستان ، جماعت علماء اہل سنت، نیشنل مشائخ کونسل پاکستان، شیخ الحدیث مفتی انوار القادری، شیخ الحدیث غلام نصیر الدین نصیر اور دیگر علماء شامل تھے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button