حکومت شیعہ مسلمانوں پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی روک تھام کے لئے اقدامات کرے۔عالمی تنظیم حقوق انسانی
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کی حکومت ماہ محرم الحرام میں پاکستان کے شیعہ مسلمانو پر ہونے والے دہشت گردانہ اور فرقہ وارانہ کالعدم دہشت گرد گروہوں کی جانب سے ہونے والے حملوں کی روک تھام کے لئے مؤ ثر اقدامات کرے ۔شیعت نیوز کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم کاکہنا ہے کہ ماضی میں ناصبی وہابی دہشت گردگروہوں اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے نومبر سنہ2010ء میں عاشورائے حسینی (ع) کے جلوس کو دہشت گرد ی کا نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں سیکڑوں قیمتی جانوں کا نقصان ہوا تھا تاہم حکومت پاکستان فی الفور شیعہ مسلمانوں پر ہونے والے حملوں کی روک تھام کے لئے خصوصی اقدامات کرے او ر کالعدم دہشت گرد گروہوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے۔
پاکستان میں انسانی حقوق کے ادارے کے ڈائرکٹر حسن دیان نے کہا ہے کہ یہ بات ضروری ہے کہ پاکستان میں بسنے والے شیعہ مسلمان بغیر کسی خوف اور خطرے کے عاشورائے امام حسین علیہ السلام میں شریک ہوں اور اس حوالے سے حکام کے لئے ضرور ی ہے کہ وہ اس حوالے سے تمام تر اقداما ت انجام دیں اور ماضی میں شیعہ مسلمانو ں پر حملوں میں ملوث دہشت گرد عناصر کو پہلے مرحلے میں گرفتا کیا جائے تا کہ کسی قسم کا کوئی نا خوش گوار واقعہ پیش نہ آئے۔
انسانی حقوق کے ادارے کے ڈائرکٹر کاکہنا ہے کہ ماضی میں بھی سنی انتہا پسند دہشت گرد گروہوں نے عاشورا اور اس سے ایک روز قبل دہشت گردانہ کاروائیاں کی ہیں جس کی مثال سنہ 2012ء میں عاشورا سے ایک روز قبل ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں تیس شیعہ مسلمان شہید ہوئے جبکہ ایک سو زخمی ہوئے تھے اسی طرح پاکستان کے شمال مغربی علاقے ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی عاشورائے حسینی (ع) کے جلوس کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا تھا جس میں پانچ عزاداران امام حسین علیہ السلام شہید ہوئے تھے جبکہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ان تمام دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری کالعدم دہشت گرد گروہ تحریک طالبان اور ان کے ساتھ مشترکہ طور پر کام کرنے والی دہشت گرد تنظیموں کالعدم لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ نے قبول کی تھی۔
انسانی حقوق کے ادارے نے اپنی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سنہ2013ء میں بھی پاکستان میں بسنے والے شیعہ مسلمانوں پر دہشت گردانہ حملوں کا سلسلہ جاری رہا ہے جبکہ رواں سال میں 800شیعہ مسلمانوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا جبکہ سال 2012ء میں یہ تعداد 400کے قریب تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں ماہ نومبر کے پہلے ہی رو زملک بھر میں پندرہ شیعہ مسلمانوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا۔
2نومبر کو مچھ میں 6شیعہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے کان کنوں کو دہشت گردوں نے شہید کر دیا،اسی طرح 4نومبر کو پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں پانچ شیعہ مسلمانوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا یا گیا جو مختلف مقامات پر دہشت گردی کا نشانہ بنے۔
9نومبر کو پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں ایک مسجد پر ہونیو الے دہشت گردانہ حملے میں دو شیعہ مسلمان شہید ہوئے۔
حقوق انسانی کے ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنی انتہا پسند دہشت گرد کالعدم لشکر جھنگوی کا تعلق پاک فوج اور اس کی خفیہ ایجنسیوں سے رہا ہے اور یہ کالعدم لشکر جھنگوی پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کو قتل کرنے کے بعد علی الاعلان ذمہ داری بھی قبول کرتی ہے جو کہ خود افواج پاکستان اور پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں پر سوالیہ نشان ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی ادارہ برائے حقوق انسانی اور پاکستان حقوق انسانی کی تنظیم نے پاکستان کے حکام سے متعدد مرتبہ مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کے قتل میں ملوث دہشت گردوں کو سزائیں دی جائیں اور پاکستان کے شیعہ مسلمانوں کو انصاف فراہم کیا جائے۔
انسانی حقوق کے ادارے کے ڈائرکٹر کاکہنا ہے حکومت پاکستان کی اولین ذمہ داری پاکستان کے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا ہونا چاہئیے نہ کہ دہشت گرد وں اور انسانوں کے دشمنوں کو کھلی آزادی دینا،انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں جاری شیعہ مسلمانوں کی نسل کشی کے سلسلے کو اب بند ہونا چاہئیے اور اس حوالے سے حکومت پاکستان ٹھوس اقدامات کرے۔