پاکستان

دہشتگردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کے لیئے ملک گیر تحریک کا آغاز جمعہ سے کیا جا رہا ہے ، علامہ راجہ ناصرعباس جعفری

ali raza pcمجلس وحدت مسلمین پاکستان سانحہ عباس ٹاؤن کے شہداء اور اپنے وطن عزیز کے ساتھ عہد وفا نبھاتے ہوئے اس جمعہ کو ’’ یوم وفا ‘‘ کے عنوان سے منائے گی۔ اس سلسلے میں ملک کے مختلف شہروں مین امن واک، سانحہ عباس ٹاؤن کے مقام پر چراغاں اور مجلس عزا منعقد کی جائے گی۔ ہم پاکستان کی سول سوسائٹی، سیاسی جماعتوں ، مذہبی جماعتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ وطن دوستی اور انسان دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے ان اجتماعات میں شریک ہوں۔ دہشت گردی کے خلاف ملک گیر تحریک کے آغاز کے طور پر ہم کل جمعہ کو پورے پاکستان میں بھرپور احتجاجات کریں گے۔24 مارچ کو حیدرآباد کی سرزمین پر ملت جعفریہ اپنی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے حیدرآباد بائی پاس پر قرآن و اہل بیت (ع) کانفرنس کا انعقاد کرے گی، جس میں اہم اعلانات کئے جائیں گے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آرمی چیف جنرل کیانی سے کہ وہ اپنی پوزیشن کلیئر کریں اور دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کریں ورنہ پاکستان کی عوام ان کو دہشت گردوں کے ساتھ شانہ بشانہ سمجھے گی، ورنہ وہ کون سے مصلحتیں ہیں کہ جو ان کی آنکھوں پر پردہ ڈالے ہوئے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ 48گھنٹے کے اندر سانحہ عباس ٹاؤن میں متاثر ہونے والے افراد کے گھروں کی فوری تعمیر شروع کی جائے اور خانوادہ شہداء او رزخمیوں کو فوری معاوضہ ادا کیا جائے اور زخمیوں کا علاج حکومتی سطح پر کیا جائے ، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سانحہ عباس ٹاؤن میں ملوث قاتلوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے اور دہشت گردوں کے خلاف ملک گیر ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے ۔
ان خیالات کا اظہار مجلس و حدت مسلمین کے سر براہ علامہ ناصر عباس جعفری،علامہ حسن ظفر نقوی،علامہ صادق رضا تقوی،علامہ حیدر عباس،علا مہ با قر زیدی،علامہ عقیل موسیٰ،علامہ علی انور،اصغرزیدی سمیت دیگر رہنماؤں نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں اپنے الیکشن کی تیاریاں کرنے میں لگی ہوئی ہیں، اور عباس ٹاؤن کے ایشو کو کوئی ٹرین میں بیٹھ کو حل کررہا ہے اور کوئی چار گھنٹے کی ہڑتال کے ذریعے حل کررہا ہے، ہم ان سب سیاستدانوں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ اب پاکستان کے اٹھارہ کروڑ عوام ان کے ان تمام ہتھکنڈوں سے واقف ہوچکے ہیں، کراچی میں صرف عباس ٹاؤن ہی نہیں ہر علاقے میں چن چن کر شیعہ مسلمانوں کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے، اور دوسری طرف بعض سیاسی پارٹیاں دہشت گردوں کے ساتھ مل کر الیکشن لڑنے کا کھیل رہی ہیں خاص طور پر پنجاب میں علیٰ اعلان دہشت گردوں کو اپنی پارٹیوں میں سیاسی پناہ دے رہے ہیں اور اس کے بعد ہم اپنی اہلسنت برادری اور ان کے علماء کو تعزیت پیش کرتے ہیں کہ وہ بھی شہادتوں کے سفر میں ہمارے برابر کے شریک ہیں۔
علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ صحافی برادری نے مظلوموں کا ساتھ دینے کا وعدہ پوری طرح نبھایا، شہادتوں کے سفر میں صحافی برادری ہمارے ساتھ ساتھ ہے اور اس کاثبوت کتنے ہی صحافی برادران کی شہادت ہے جن کا خون ہمارے خون میں شامل ہے عباس ٹاؤن کے دھماکے میں اہل تشیع اور اہل سنت دونوں کی شہادتیں ہوئیں اور آج بھی عباس ٹاؤن کا وہ علاقہ ایک طرف تو قیامت صغریٰ کا منظر پیش کررہا ہے تو دوسری طرف حکمرانوں کی بے حسی اور سفاکی پر نوحہ کناں ہے، اب تک جتنے بھی اعلانات حکومت کی طرف سے ہوئے ہیں، وہ سب بوگس اور جعلی ہیں، نہ تو ان متاثرین کی کہ جن کے گھر تباہ ہوئے ہیں کوئی رہائش کو بندوبست ہوا ہے اور نہ ہی قاتلوں کی گرفتاری میں کوئی پیش رفت ہوئی ہے اور نہ ہی جس معاوضے کا اعلان کیا گیا تھا وہ دیا گیا ہے، حتیٰ کہ حکمرانوں میں سے کسی کو یہ توفیق تک نہ ہوئی کہ اس علاقے کا دورہ کرکے اپنی آنکھوں سے اس قیامت صغریٰ کا دیکھتا ، جو وہاں کے لوگوں پر اب تک گزر رہی ہے۔، مگر اب ملت جعفریہ نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ اپنے اہل سنت بھائیوں کے ساتھ مل کر ان تمام دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو بے نقاب کریں گے اور ان کے سامنے کسی صورت میں نہیں جھکیں گے، ہماری پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا سے بھی اپیل ہے کہ جس طرح وہ اب تک ان دہشت گردوں کو اور ان کے سرپرست سیاستدانوں کو بے نقاب کرتے رہے ہیں، اس ہی طرح آئندہ بھی وہ ان کے اصل چہرے لوگوں کے سامنے لاتے رہیں گے۔
ان کا مذید کہنا تھا کہ آج پورا کراچی جانتا ہے کہ کراچی میں رینجرز کا کردار کیا ہے؟جب سے رینجرز کراچی میں موجود ہیں آپ سب جانتے ہیں کہ کراچی میں دہشت گردی اورقتل و غارتگری کا تناسب کتنا بڑھا ہے، دہشت گردوں کو مارنے کے بجائے ہمیشہ رینجر ز نے بیگناہ شہریوں کو اپنی بندوقوں کانشانہ بنایا ہے۔کبھی جلوس جنازہ کے شرکاء پرفائرنگ کر کے ،کبھی پانی کیلئے مظاہرہ کرنے والے غریب لوگوں پر فائرنگ کر کے اور کبھی ایک جوان کو پوری دنیا کی نگاہوں کے سامنے گرفتار کر نے کے بعد گولیوں کا نشانہ بنایااور یہ مناظر پوری دنیاخود اپنی آنکھوں سے دیکھ چکی ہے۔سپریم کورٹ بھی رینجرز کی ان حرکتوں پر مذمت کرتی رہی ہے لہٰذا غور کرنے کی بات ہے رینجرز کراچی میں کس ایجنڈے پر کام کررہی ہے۔ رینجرز کے ان اہلکاروں کو کہ جن کے ہاتھ بے گناہ شہریوں کے خون سے رنگین ہیں ان کے خلاف فوری تادیبی کارروائی کرکے بے گناہ نوجوانوں کے خاندانوں کو انصاف فراہم کیا جائے۔ہم ان سیاسی جماعتوں سے بھی سوال کرتے ہیں کہ جو عباس ٹاؤن اور دیگر ایسے ہی سانحات کو لسانی رنگ دینے کی کوشش کرتے ہیں، وہ اس وقت کیوں خاموش رہتے ہیں جب انچولی میں رینجرز نے برائے راست فائر کرکے نوجوانوں کو شہید کیا، کوہستان کو مسئلہ ہو، پاراچنار کا مسئلہ ہو، گلگت بلتستان کو مسئلہ ہو، ڈیرہ اسماعیل خان یہاں کے بارے میں ان کا کیا خیال ہے کہ یہ لسانی ہے یا شیعہ نسل کشی ہے، تمام سیاسی جماعتیں جو فقط الیکشن مہم کے لئے بیانات پر اکتفا کررہی ہیں وہ سب پارلیمنٹ میں موجود ہیں ان کو چاہیئے کہ پارلیمنٹ میں اس مسئلے کو ترجیحی بنیاد پر اٹھائیں اگرچہ کہ پارلیمنٹ چند دنوں کی مہمان ہے، لیکن سیاسی جماعتیں فوری طور اس مسئلے پر آواز بلند کرتے ہوئے اسے ملکی سطح پر شیعہ نسل کشی قرار دیا جائے۔ملت کے جتنے بھی اہم ایشوز ہیں ان سب کو چھوڑکر تمام جماعتیں انتخابات میں کامیابی کے لئے جوڑ توڑ میں لگے ہیں، اصل مسائل سے لوگوں کی توجہ ہٹا دی گئی ہے، اگرچہ حکومت اندھوں، گونگوں اور بہروں کی ہے اس کے باوجود ہم حجت تمام کرنے کے لئے پاکستان کے ذمہ دار میڈیا کے ذریعے اپنے مطالبات پیش کررہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button