پاکستان

پنجاب حکومت کی شیعہ دشمنی، کالعدم لشکرجھنگوی، سپاہ صحابہ کے خلاف کارروائی کرنے سے انکار

malik ishaq shiitenews(شیعت نیوز مانیٹرنگ ڈیسک )وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ پنجاب حکومت کالعدم لشکر جھنگوی اور کالعدم سپاہ صحابہ کے خلاف بڑا آپریشن کرے تاہم وزیراعلیٰ شہبازشریف بمشکل ہی اس کی اجازت دیں گے۔ اس کی بنیادی وجہ آئندہ انتخابات کے لیے مسلم لیگ (ن) اور کالعدم سپاہ صحابہ(جس نے اہل سنت والجماعت کا نام چرالیا ہے )میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا معاہدہ ہے۔ کالعدم سپاہ صحابہ(اہل سنت والجماعت )کے بہت باخبر ذرائع نے اہل سنت والجماعت (سابقہ سپاہ صحابہ) اور مسلم لیگ (ن) میں مذاکرات کی تصدیق کی ہے۔ دونوں جماعتیں جنوبی پنجاب کی کم ازکم 15 نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرتے ہوئے ایک دوسرے کے خلاف امیدوار نہیں کھڑے کریں گی۔ سپاہ صحابہ کے عہدیداران معلون احمد لدھیانوی اور ملعون ملک محمد اسحاق جو کہ موجودہ کالعدم اہل سنت والجماعت میں صدر اور نائب صدر ہیں، مسلم لیگ (ن) کی مدد سے جنوبی پنجاب سے کم از کم قومی اسمبلی کی دو نشستوں پر انتخاب لڑیں گے۔ 2002 میں مشرف حکومت کی جانب سے کالعدم قرار دیے جانے کے بعد کالعدم سپاہ صحابہ نے اسی پلیٹ فارم سے اہل سنت والجماعت کے نام سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں۔ 14جولائی 2011 کو لاہور جیل سے رہائی تک ملعون ملک اسحاق لشکرجھنگوی کا کمانڈر تھا جسے رہائی کے بعد 18ستمبر 2012 کو کالعدم سپاہ صحابہ (اہل سنت والجماعت) کا نائب صدر بنا دیا گیا۔ اس کے اس عہدے پر نامزدگی سے چند روز قبل وزیرداخلہ رحمن ملک نے چیف سیکرٹری پنجاب کولکھے خط میں فرقہ واریت پھیلانے کے الزام میں ملعون ملک اسحاق کوگرفتارکرنے کی ہدایت کی تھی۔ اس خط کا جواب دینا مناسب ہی نہ سمجھا گیا۔ دوسری جانب ملعون احمد لدھیانوی نے ستمبر 2012 میں کہا ’’ملعون ملک اسحاق کے ہتھیار رکھوانے پر میری تعریف کی جانی چاہیے، اب وزارت داخلہ کو غیرمسلح ملعون ملک اسحاق سے بات چیت کرنی چاہیے‘‘ تاہم وفاقی حکومت کوئٹہ سمیت ملک بھر میں فرقہ وارانہ دہشت گردی میں اضافے کی وجہ ملعون ملک اسحاق کی رہائی کو سمجھتی ہے۔ رحمن ملک نے حال ہی میں پنجاب حکومت پر کالعدم سپاہ صحابہ اورکالعدم لشکر جھنگوی کی سرپرستی کا الزام پھر عائد کیا ہے۔ 20فروری کو سینیٹ میں بیان دیتے ہوئے رحمن ملک نے کہاکہ ’’اگر پنجاب حکومت ان دہشت گرد گروپوں کے خلاف سخت ایکشن نہیں لے گی تو وہ خود ان کے ٹھکانوں پر چھاپے ماریں گے۔ ان تنظیموں کے مرکزی ہیڈکوارٹر پنجاب میں ہیں جبکہ کراچی میں بھی ان کے دفاتر قائم ہیں‘‘۔ 16فروری کوکوئٹہ حملے کے حوالے سے رحمن ملک نے کہاکہ ’’پہلی دفعہ دھماکے میں مائع دھماکا خیز مواد استعمال ہواجس میں پوٹاشیم کلورائیڈ اور ڈیزل کی آمیزش تھی ۔کالعدم لشکر جھنگوی نے ٹینکر بم لاہور میں جوڑا اور کوئٹہ پہنچایا‘‘ تاہم کالعدم سپاہ صحابہ ( اہل سنت والجماعت )کے باخبر ذرائع کا ماننا ہے کہ پنجاب حکومت اپنے مفادات کے تحفظ کی خاطرکبھی بھی ان کی جماعت کے رہنماؤں کے خلاف بڑی کارروائی نہیں کرے گی۔کالعدم سپاہ صحابہ ( اہل سنت والجماعت )اسٹیبلشمنٹ کے پیاروں پر مشتمل دفاع پاکستان کونسل کی اہم رکن ہے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کو جنوبی پنجاب میں پیپلزپارٹی کی پیش قدمی روکنے کے لیے کالعدم سپاہ صحابہ ( اہل سنت والجماعت) کی مدد درکار ہوگی جو سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر متفق ہوچکی ہیں۔ اس سلسلے میں پنجاب کے وزیرقانون ملعون رانا ثناء اللہ اور معلون احمد لدھیانوی میں مذاکرات کے کئی دور ہوئے۔کالعدم سپاہ صحابہ ( اہل سنت والجماعت )جنوبی پنجاب میں کافی بڑا دیوبندی ووٹ بینک رکھتی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button