پاکستان

متحدہ عرب امارات سے شیعہ مسلمانوں کی جبری ملک بدری، پاکستان میں امارات کے سفیر کی دفتر خارجہ طلبی

minsitry of foreignمتحدہ عرب امارات میں شیعہ مسلمانوں کو جبری طور پر نکالے جانے کے خلاف پاکستان کی وزارت خارجہ نے متحدہ عرب امارات کے سفیر کودفتر خارجہ طلب کر لیا۔واضح رہے کہ شیعت نیوزواحد ویب سائٹ ہے کہ جس نے سب سے پہلے عرب امارات میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف ہونے والی متعصبانہ کاروائی کو پاکستان میں آشکار کیا۔تاہم تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پاکستان کی وزارات خارجہ نے متحدہ عرب امارات کے پاکستان میں مقیم سفیر کو دفتر خارجہ طلب کیا ہے اور شیعہ مسلمانوں کی جبری ملک بدری کے خلاف سخت احتجاج کرتے ہوئے وضاحت طلب کی ہے۔
سیکرٹری کارجہ جلیل عباس جیلانی نے متحدہ عرب امارات کے پاکستان میں مقیم سفیر کو باقاعدہ دفتر خارجہ طلب کیا اور اس کے بعد حکومت پاکستان کی جانب سے اپنا نقطہ احتجاج پیش کرتے ہوئے عرب امارات کے سفیر سے وضاحت طلب کی ہے کہ پاکستان کے شیعہ مسلمانوں کو عرب امارات میں متعصبانہ رویے کا کیوں شکار کیا جا رہاہے اور شیعہ مسلمانوں کو بغیر کسی وجوہ کے ملک بدر کیوں کیا جا رہاہے۔اس حوالے سے انہوں نے نے عرب امارات کے سفیر کو حکومت پاکستان کی طرف سے سخت ناراضگی کا اظہار بھی کیا ہے۔
متحدہ عرب امارات سے نکالے جانے والے شیعہ مسلمانوں نے وزارت خارجہ کو بتایا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی ریاستوں میں مقیم ہزاروں شیعہ مسلمان موجود ہیں جن کاکہنا ہے کہ انہیں عرب امارات سے صرف اس لئے نکالا جا رہاہے کہ وہ شیعہ مسلمان ہیں۔ان کاکہنا ہے کہ ہزاروں شیعہ مسلمانوں کو پہلے ہی عرب امارات کی حکومت بغیر کسی وجہ کے ملک بدر کر چکی ہے۔ان کاکہنا ہے کہ امارات سے نکالے جانے والے ہزاروں شیعہ مسلمان قانونی طور پر امارات میں رہائش پذیر تھے جن کی اکثریت کا تعلق پاکستان کے قبائلی علاقے پارا چنار سے ہے۔
جلیل عباس جیلانی کاکہنا ہے ہم اس مسئلے سے آگاہ ہیں اور جانتے ہیں کہ یہ مسئلہ انتہائی سنجیدہ ہے۔ہم نے متحدہ عرب امارات کے سفیر کو چند روز قبل دفتر خارجہ طلب کیا تھا اور اس مسئلے کے حوالے سے سنجیدگی سے بات چیت کی ہے اور ان سے وضاحت طلب کی ہے۔جیلانی کاکہنا ہے کہ عرب امارات کے سفیر نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ اس مسئلے کے حل کے لئے عرب امارات کی حکومت سے ہنگامی بنیادوں پر بات چیت کریں گیا ور مسئلے کے حل کے لئے کوئی راہ نکالیں گے۔
جیلانی کامزید کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی سفیر نے بھی اس مسئلے کے حوالے سے حکومت عرب امارات سے بات چیت کی ہے اور پاکستان حکومت کے موقف کو ان کے سامنے پیش کیا ہے کہ حکومت پاکستان کو عرب امارات سے شیعہ مسلمانوں کی بلا وجہ بے دخلی پر شدید اعتراض اور احتجاج ہے۔
دوسری طرف کرم ایجنسی پاراچنار سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی ساجد طوری نے شیعت نیوز کے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے تصدیق کر دی ہے کہ متحدہ عرب امارات سے نکالے جانے والے ہزاروں شیعہ مسلمانوں کا تعلق کرم ایجنسی پاراچنار سے ہے جن کو عرب امارات حکومت نے بغیر کسی وجہ کے ملک بدر کر دیاہے۔
ساجد طوری نے حال ہی میں وفاقی وزیر شوکت اللہ خان( جن کو اب خیبر پختون خواہ کا گورنر بھی نامزد کیا جا رہاہے) اور جواد حسین کے ساتھ عرب امارات کا دورہ کیاہے اور پاکستان کے سفیر جمیل احمد خان سے امارات میں ملاقات بھی کی ہے۔ان کاکہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں پاکستان کا سفارتخانہ عرب امارات کی حکومت کے ساتھ بات چیت کر رہاہے اور امید ہے کہ بہت جلد اس مسئلے کو حل کر لیا جائے گا۔
انہوں نے بتایاہے کہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق 550مزید شیعہ مسلمان جن کا تعلق کرم ایجنسی پاراچنار سے ہے ان کو زبردستی نکال دیاگیاہے جبکہ600مزید افراد کو عرب امارات کے امیگیریشن حکام کی جانب سے فون کال موصول ہوئی ہیں جس میں ان کو فی الفور عرب امارات سے نکل جانے کا حکم دیا گیاہے۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت شیعہ مسلمانوں کو زبردستی ملک سے نکالنے کے لئے جیلوں میں قید بھی کر رہی ہے اور ان کے سروں کے بالوں کو کاٹ دیا جاتا ہے جبکہ غیر انسانی سلوک بھی روا رکھا جاتاہے۔اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے ڈاکٹر ریاض کو تحقیقات کے لئے بھیجا تھا جس کے بعد انہوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی تھی کہ عرب امارات مین شیعہ مسلمانوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا جاتا ہے تا کہ وہ ملک سے چلے جائیں۔
متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستان کے سفیر نے بتایا کہ انہوں نے پاکستان کے دفتر خارجہ کو ایک مراسلہ لکھا تھا جس میں انہوں نے پاکستان میں مقیم متحدہ عرب امارات کے سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرنے اور حکومت پاکستان کی طرف سے سخت احتجاج کرنے کا لکھا تھا۔
رکن قومی اسمبلی نے کہاہے کہ شیعہ مسلمانوں کو عرب امارات سے نکالے جانا صرف پاکستانی شیعہ مسلمانوں کے لئے پریشانی کا باعث نہیں بلکہ حکومت پاکستان کو ملنے والے نفع کا بھی نقصان ہے جو بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کے کاروبار کے سبب پاکستان کو پہنچ رہاہے۔
متحدہ عرب امارات سے بغیر کسی وجہ کے نکالے جانے والے پاکستانی شیعہ مسلمانوں کاکہناہے کہ عرب امارات حکومت کی جانب سے پاکستانی شیعہ مسلمانوں کو چند گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کے احکامات دئیے جا رہے ہیں اور انکی پراپرٹی اور تمام تر کاروبار تباہ ہو رہاہے۔
ایک شیعہ نوجوان عارف حسین جو کہ اسپتال میں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیر علاج ہے اس کے رشتہ دار نے بتایاہے کہ ان کو امارات حکام کی جانب سے فون موصول ہوا ہے جس میں ان کو کہا گیاہے کہ وہ فوری طور پر عارف حسین کو ملک سے نکل جانے کی اطلاع دے دیں۔
دوسری طرف سینیٹ کی انسانی حقوق کی قائمہ کمیٹی کے چیئر مین افراسیاب خٹک نے بھی اس معاملے پر سنجیدگی سے عرب امارات سے احتجاج کیاہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اس مسئلے کو فی الفور حل کیا جائے اور پاکستانی شیعہ مسلمانوں کی ملک بدری کو روک دیا جائے۔
حال ہی میں متحدہ عرب امارات نے لبنان کے ہزاروں شیعہ مسلمانوں کو عرب امارات سے نکال دیاہے اور الزام عائد کیا ہے کہ ان کے حز ب اللہ کے ساتھ تعلقات ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button