پاکستان

اسرائیل مسلمانوں کے قلب میں خنجر، ایران کو دھمکی عالم اسلام کو دھمکی ہے، حامد موسوی

shiitnews molana hamidalimosviہفتہ عظمت مصطفی ص و مجتبی ع کے موقعہ پر قائد تحریک نفاذ فقہ جعفریہ نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ہمسایوں کو پسندیدہ قرار دینا ضروری ہے تو پھر چین، ایران اور افغانستان کو پسندیدہ ترین قوم کا درجہ کیوں نہیں دیا گیا؟ استعمار مسلمان ممالک کو ایک ایک کرکے مار رہا ہے ایران کو دھمکی پورے عالم اسلام کو دھمکی ہے۔

آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ استعماریت کی طاقت کا طوفان کمزوروں کا بیڑا غرق کر دینے کے درپے ہے, ایسے میں انسانیت کی نجات کا واحد راستہ دامان مصطفٰی ص و آل مصطفٰی ص تھامنے میں مضمر ہے۔ بھارت کو پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دینا اسرائیل کو تسلیم کروانے کا دیباچہ ہے۔ مسلمان ممالک شہنشاہ ابلیسیت امریکہ سے دامن چھڑا کر باہم متحد ہو جائیں۔ استعماری قوتیں میڈیا کے زور پر اسلام کو دہشتگرد مذہب ثابت کرنے پر تلی ہوئی ہیں، مسلم ذرائع ابلاغ امن و محبت سے عبارت سیرت مصطفٰی ص و مجتبی ع کو اجاگر کر کے دنیا پر واضح کر دیں کہ اسلام دہشتگردی نہیں، امن کا پرچارک ہے اور دنیا میں امن انہی ذوات قدسیہ کی راہ پر چل کر قائم کیا جاسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سید حامد علی موسوی نے وصال النبی ص اور شہادت شہزادہ صلح و امن امام حسن علیہ السلام کے موقع پر اپنے پیغام میں کیا۔ یاد رہے کہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ 23 تا 29 صفر دنیا بھر میں ہفتہ عظمت مصطفی ص و مجتبی ع منا رہی ہے۔
اپنے پیغام میں آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے مزید کہا کہ ہفتہ عظمت مصطفٰی ص و مجتبٰی ع عالم اسلام کو جھنجھوڑ رہا ہے کہ تمام تر باہمی اختلافات کو بھلا کر دنیائے شیطنت کے سامنے متحد ہو جاؤ، کیونکہ اتحاد میں ہی مسلمانوں کی بقا ہے۔ لہذا مسلم حکمران عرب و عجم کی قید سے نکلیں اور عوام کو ان کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی نہ برتیں۔ انہوں نے کہا کہ آج انسانیت بالعموم اور امت مسلمہ بالخصوص استعماریت و شیطنت کے ہاتھوں مصائب و آلام کی منجدھار میں گھر چکی ہے، استعمار مسلمان ممالک میں باہم جدائیاں ڈال کر ایک ایک کرکے مارنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ اسرائیل کی صورت مسلمانوں کے قلب میں صیہونی خنجر گھونپنے اور دنیا کی واحد اسلامی ایٹمی قوت کی شہ رگ کشمیر پر ہنود کے قبضے کو تحفظ فراہم کرنے والا استعمار عراق ایران جنگ، کویت پر عراقی حملے کی آڑ میں پوری عرب دنیا کے وسائل پر قبضہ کر لینے، دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ کی آڑ میں افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دینے، تیونس مصر یمن کو انتشار کا شکار کر دینے اور لیبیا کے بخیے ادھیڑنے کے بعد اب شام کو ٹارگٹ بنانے کا آغاز کر چکا ہے، دوسری جانب آبنائے ہرمز میں ایران کو دھمکیاں دے رہا ہے جو در اصل ایران کو نہیں پورے عالم اسلام کو دھمکیاں ہیں۔
ٹی این ایف جے کے سربراہ نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ وطن عزیز پاکستان کو آج چومکھی جنگ کا سامنا ہے، مشرق میں ازلی دشمن آبی وسائل پر قبضہ جما کر ملک کو بنجر بنا دینا چاہتا ہے تو مغربی محاذ پر نیٹو و امریکی اتحاد کا اژدھا منہ کھولے کھڑا ہے۔ اندورنی محاذ پر دہشتگردی نے ملک کے چپے چپے کو لہولہان کر دیا ہے، ایک بین الاقوامی سازش کے تحت قومی اداروں کو باہم لڑا کر کمزور سے کمزور تر کیا جا رہا ہے، عوام کا کوئی پرسان حال نہیں، قومی اداروں کی ذمہ دار شخصیات سازش کا شکار ہونے کے بجائے سنجیدگی کا ثبوت دیں اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے بجائے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے اقدامات کریں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حکمران ذہن نشین رکھیں کہ اسلام کی نظر میں پسندیدہ ترین اہل اسلام ہی ہیں، لہذا تجارت، دفاع سمیت تمام شعبوں میں مسلم ممالک سے تعلقات کو ہی ترجیح دی جائے۔ اگر عالمی تجارتی معاہدے ہمسایوں کو پسندیدہ ملک قرار دینے کا پابند کرتے ہیں تو پھر بھارت کے بجائے چین، ایران اور افغانستان کو پسندیدہ ترین قوم کا درجہ کیوں نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں جب دنیا میں ہر سو طبل جنگ بج رہے ہیں، دہشتگردی عام اور امن مخدوش ہے، ظلم جبر تشدد عام ہو چکا ہے۔ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ رسول خدا ص کے وصال اور شہادت امام حسن ع کی مناسبت سے 23 تا 29 صفر ہفتہ عظمت مصطفٰی ص و مجتبٰی ع منا رہی ہے، تاکہ ان ہستیوں کی سیرت و کردار کو اجاگر کر کے مایوسی میں گھری ہوئی انسانیت کو امید کے ساحل سے ہمکنار کیا جا سکے۔
آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ جب شرق و غرب میں ضلالت و گمراہی اور کفر و شرک کی تاریکی ہی تاریکی تھی تو حبیب خدا ص نے اپنی جدوجہد سے پورے عالم کو توحید کی روشنی سے منور کر دیا۔ حضور ص کے راستے میں کانٹے بچھائے گئے، آپ کے جسم اطہر پر گندگی پھینکی گئی، شعب ابی طالب اور طائف کی اذیتیں تاریخ میں ثبت ہو گئیں، مصائب کی انتہا کر دی گئی، آپ ص کو وطن چھوڑنے پر مجبور کیا گیا اور ختمی مرتبت ص کو کہنا پڑا جس قدر اذیتیں مجھے دی گئیں اس قدر کسی نبی کو نہیں دی گئیں۔ لیکن ان تمام مصائب کے باوجود آنحضور ص نے صبر کا دامن نہ چھوڑا اور جنگ و جدل کے بجائے کردار کے ہتھیار سے ہر ظلم جبر اور تشدد کا مقابلہ کیا اور اسی عظمت کردار نے بدترین دشمنوں کو بھی اسلام قبول کرنے پر مجبور کردیا۔ یہ رسول ص کا کردار ہی تھا جس نے آہن و تلوار کو بے اثر کر دیا اور پیغام توحید ہر دل میں گھر کر گیا۔
انہوں نے کہا کہ قلوب ہائے اہل اسلام میں روشن شمع وحدانیت کے تحفظ کیلئے رسول کے چھوڑے ہوئے گرانقدر ورثہ اہلبیت میں انااعطینک الکوثر کی پہلی تفسیر شہزادہ صلح و امن امام حسن مجتبی ع ہیں، جن سے رسول خدا بے پناہ محبت کرتے تھے۔ آپ کا عقیقہ رسول خدا ص نے خود کیا، امام شافعی کا قول ہے کہ آنحضور ص نے امام حسن ع کا عقیقہ کر کے اس کے سنت ہونے کی دائمی بنیاد ڈال دی۔ حضرت ابو ہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول خدا ص اپنی زبان امام حسن ع کے دہن میں دے دیا کرتے تھے اور وہ آپ کی زبان مبارک کو چوسا کرتے تھے۔ انس بن مالک سے روایت ہے کہ جو حسن ع کو اذیت دے گا وہ مجھے (رسول ص کو) اذیت دے گا اور جو مجھے اذیت دے گا وہ اللہ کو اذیت دے گا۔
آقای موسوی نے کہا کہ امام حسن ع نے دین خدا کی سربلندی، فتنہ و فساد کا سر کچلنے، کتاب خدا اور سنت رسول پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے اپنے نانا رسول خدا ص کی صلح حدیبیہ کی تاسی میں تختِ حکومت کو ٹھوکر مار کر جو تاریخی صلح کی وہ اسلام کی تاریخ کا ایسا ناقابل فراموش باب ہے، جس کی نظیر نہیں ملتی۔ امام حسن مجتبی ع جنہیں خلیفہ راشد ہونے کا شرف بھی حاصل ہے، نے 28 صفر کو جام شہادت نوش کیا، جو لب رسول کی زبان چوسا کرتے تھے انہیں دین خداوندی کے تحفظ و پاسداری کی پاداش میں زہر کا جام پلا دیا گیا۔
اپنے پیغام میں آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے بارگاہ رسالت ص و ولایت میں اس عہد کا اظہار کیا کہ پوری دنیا اور بالخصوص وطن عزیز کو امن و محبت کا گہوارہ بنانے کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ سیرت امام حسن ع پر عمل کرتے ہوئے راہ مصطفوی ص پر گامزن رہ کر امن کے قیام اور ظلم و جبر کے انہدام کیلئے صدائے حق بلند کرتے رہیں گے اور اس عظیم مقصد کیلئے فرزندان رسول ص کی تاسی میں اپنی جان کے نذرانے پیش کرنے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button