پاکستان

خان پور:چہلم امام حسین علیہ السلام!!جلوس عزا پر بم حملہ،۱۹ شہید ،متعدد زخمی

Khanpurپنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل خان پور میں کالعدم دہشت گرد گروہ سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے ناصبی وہابی دہشت گردوں کی جانب سے چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر نکالے گئے جلوس ہائے عزاء پر بم حملہ کیا گیا جس میں۱۹ عزاداران امام حسین علیہ السلام شہید ہو گئے جبکہ ۳۰ سے زائد زخمی ہیں۔شیعت نیوز کے

نمائندے کی رپورٹ کے مطابق صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل خان پور میں ناصبی وہابی کالعدم دہشت گرد گروہ سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے یزیدی دہشت گردوں نے جلوس عزاء کو اپنی دہشت گردی کا نشانہ بناتے ہوئے بم حملہ کیا ہے جس کے نتیجہ میں ۱۹ عزاداران امام حسین علیہ السلام شہید ہو گئے جبکہ ۳۰ سے زائد شدید زخمی ہیں۔

عینی شاہدین نے شیعت نیوز کے نمائندے کو بتایا ہے کہ خونی سانحہ اس وقت ہوا جب دربار امام حسین امام بارگاہ سے چہلم امام حسین علیہ السلام کی مناسبت سے جلوس عزاء برآمد ہواتاہم کالعدم دہشت گرد گروہ سپاہ صحابہ ،لشکر جھنگوی اور طالبان دہشت گردوں نے جلوس کے راستے میں پہلے ہی ایک بھاری دھماکی خیز مواد بم بجلی کے کھمبے کے ساتھ نصب کر رکھا ہے جو زور دار دھماکے سے پھٹ گیا اور جلو س عزاء میں شریک عزاداران امام حسین علیہ السلام میں سے ۱۹ شہید جبکہ ۳۰ سے زائد شدید زخمی ہو گئے ۔
واضح رہے کہ چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر خان پور میں دور دراز کے گاؤں اور دیہاتوں سے لوگ آتے ہیں اور جلوس عزاء میں شریک ہو کر مراسم عزاداری انجام دیتے ہیں ۔
ایک اور عینی شاہد نے شیعت نیوز کے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ خان پور کے مرکزی جلوس عزاء میں ہونے والا بم دھماکہ پہلے سے نصب کیا گیا تھا جبکہ عینی شاہد کاکہنا ہے کہ انہوں نے دھماکے کے بعد کچھ بیرنگ اور نٹ بولٹ بھی جمع کئے ہیں جو جائے وقوعہ پر پھیل گئے تھے۔
دوسری جانب آر پی او بہاولپور عابد قادری اور ڈی پی او رحیم یار خان سہیل چٹھہ نے عزاداروں پر ہونے والے اس بم حملے کے اصل حقائق کی پردہ پوشی کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا ہے کہ دھماکہ نہیں بلکہ علم حضرت عباس علیہ السلام بجلی کی تاروں سے ٹکرایا ہے جس کی وجہ سے بجلی کے پول میں دھماکہ ہوا ہے ۔
چہلم امام حسین علیہ السلام کے جلو س میں ہونے والے بم دھماکے کے اصل حقائق کو چھپانے پر جلوس عزاء میں شریک عزاداران امام حسین علیہ السلام نے آر پی او بہاولپور اوع ڈی پی او رحیم یار خان کے خلاف زبر دست احتجاج کرتے ہوئے دونوں متعصب پولیس افسران کی زبر دست پٹائی کی اور پولیس سے مطالبہ کیا کہ پولیس سانحہ کے اصل حقائق کو چھپانے کی بجائے حقائق کو آشکار کرے تاہم پولیس انتظامیہ نے عزاداران امام حسین علیہ السلام پر فائرنگ اور شیلنگ کر کے منتشر کرنے کی کوشش کی ۔واضح رہے کہ ڈی آئی جی خالد بھٹی کو معطل کر دیا گیا ہے ۔
دوسری جانب عزاداران امام حسین علیہ السلام نے شاہراہ پر جلوس عزاء پر حملہ کے خلاف زبردست احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ جلوس عزاء پر ہونے والے حملہ میں ملوث ناصبی وہابی دہشت گردوں کو گرفتار کیا جائے بصورت دیگر عزاداران امام حسین علیہ السلام کاکہنا تھا کہ وہ ناصبی وہابی دہشت گردوں کی گرفتاری تک شہدائے جلوس عزاء کی نماز جنازہ ادا نہیں کریں گے اور سڑک کو بلاک رکھیں گے۔
قابل ذکر ہے یہ بات کہ ملتان اور رحیم یار خان کو بجلی سپلائے کرنے والے ادارے میپکو نے کہا ہے کہ ڈی پی او اور آر پی اور سرا سر جھوٹ سے کام لے رہے ہیں جبکہ دھماکہ کی جگہ پر کسی قسم کا کوئی ٹرانسفارمر موجود ہی نہیں ہے۔
شیعت نیوز کے نمائندے کی اطلاعات کے مطابق پولیس اسٹیشن کا گھراؤ کرنے والے اور سڑک بلاک کرنے والے عزاداران امام حسین علیہ السلام سے مذاکرات کے لئے آر پی او بہاولپور عابد قادری خان پور پہنچ گئے تھے تاہم مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے۔
چہلم امام حسین علیہ السلام کے جلوس عزاء پر ہونے والے بم دھماکے میں زخمی ہونے والے آٹھ عزاداران امام حسین علیہ السلام کو تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی ہے تاہم اگلے چوبیس گھنٹوں تک ان کو مقامی اسپتال میں ہی زیر نگرانی رکھا جائے گا۔
دوسری جانب جلوس عزاء میں دھماکے سے شدید زخمی ہونے والے ۳۰ زخمیوں کو شیخ زید اسپتال رحیم یار خان منتقل کیا گیا ہے جہاں پر اسپتال کے ڈاکٹر کیپٹن ریٹائرڈ مشتاق احمد کاکہنا ہے ۳۰ میں سے ۲۳ کی حالت انتہائی نازک ہے تاہم انہیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
خان پور میں چہلم امام حسین علیہ السلام کے جلوس عزا میں ہونے والے دھماکے کے بعد رینجرز نے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے ۔
شیعہ رہنماؤں کاکہناہے کہ وہ شہادتوں کے بارے میں درست معلومات نہیں بتا سکتے کیونکہ خان پور میں نکالے جانے والے چہلم امام حسین علیہ السلام کے جلوس عزاء میں دور دراز کے چھوٹے چھوٹے گاؤن دیہاتوں سے عزاداران امام حسین علیہ السلام کی بہت بڑی تعداد شریک ہوتی ہے اور شہید ہونے والے عزاداران امام حسین علیہ السلام کے جنازے ان کے ورثاء اپنے گاؤن دیہاتوں میں لے گے ہیں تاہم اب تک ۲۵ شہداء کی اطلاع مصدقہ ہے جبکہ کم یا زیادہ ہونے کا بھی امکان ہے ۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں چند نام نہاد شیعہ ایس ایم ایس سروس کے ٹھیکیداروں نے غلط اور بے بنیاد میسج چلا کر پوری ملت جعفریہ پاکستان کو اضطراب کا شکار کیا کیونکہ چند نام نہاد شیعہ میسج سروس کے ٹھیکیداروں نے پولیس کی جانب سے چلائے جانے والے پیغامات کو آگے بڑھا کر قوم کو اصل حقائق سے محروم کرنے کی کوشش کی ہے جس کے سبب یہ افواہیں گردش کرتی رہیں کہ دھماکہ نہیں بلکہ بجلی کے پول میں کوئی دھماکہ ہوا ہے۔
{youtube}b09zH3v8Brg{/youtube}
{youtube}Gga-l_Bsip0{/youtube}

متعلقہ مضامین

Back to top button