پاکستان

تم حیدری ہو سینہ اژدر کو پھاڑ دو، اس خیبر جدید کا در بھی اکھاڑ دو

shiitenews answer ludhyanviملعون احمد لدھیانوی کی بے سر و پا باتیں اس بات کی غمازی کرتی ہیں کے سازشوں کے تانے بانے بننے والے کس قدر بو کھلاہٹ کا شکار ہیں، وہ عاجز آگئے ہیں کہ یا حسین علیہ سلام کی ان صداوں سے پیچھا کیسے چھڑائیں ، یا حسین علیہ سلام کی صدا ئیں جب انکے کانوں میں پڑتی ہیں توانہیں اپنی شکست خوردگی کا احساس اتنا شدید ہوجاتا ہے کہ یہ بوکھلاہٹ میں اول فول بکنا شروع ہوجاتے ہیں، آئیں تھوڑا سا تاریخ پر نظر ڈالیں تاکہ

انکی احساس شکست کو سمجھ سکیں۔  اس دنیاےفانی سے ختم رسل ، رحمت العالمین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم  کےرخصت ہونے کے ساتھ ہی خانوادہ رسول پر مظالم کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیاتھا جسکا ذکر یہاں مقصود نہیں صرف تمہیداً تذکرہ کرتا چلوںکہ پہلا ظلم خانوادہ رسول پر ثقیفہ کی شکل میں ہوا اور پھر کبھی دختر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر دروازہ گرایا گیا تو کبھی برادر مصطفیٰ علی ابن ابیطالب علیہ سلام کو رسیوں سے باندھ کر لے جایا گیا،محراب خدا میں شہید کردیا گیا، نواسہ رسول حضرت امام حسن علیہ سلام کو زہر دیا گیا اور یہاں تک کے رسول خدا  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر آنے والی وحی کا نعوذباللہ مذاق اڑایا اور اسے جھٹلایا جانے لگا اور جب نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ سلام نے سر جھکانے سے انکار کر دیا تو ان کو اور انکے ساتھ خاندان رسالت کے بچوں، بزرگوں، جوانوں کو ۳ دن کی پیاس میں شہید کردیا گیا اور عصمت و طہارت کی پیکر خواتین کو قید کر کے کوچوں اور بازاروں میں گھمایا گیا۔خدا کی لعنت ہو ان پر جنہوں نے ظلم کیا اور ان پر جو ظلم کو دیکھتے رہے اور پھر بھی خاموش رہے۔

اہل دل سے کہہ رہی ہے یہ مورخ کی زباں
بعد پیغمبر ہوئیں تھیں کس طرح سرگوشیاں
چھا گیا تھا ہر طرف کس طرح دولت کا دھواں
کیا دبے پائوں چلے تھے سازشوں کے کارواں
اب بھی ان امواج میں ڈوبی پڑی ہے کربلا
ہاں انہیں کی ایک تاریخی کڑی ہے کربلا

چودہ سو  سال سے ہم غم حسین علیہ سلام مناتے آرہے ہیں، صدیوں پہلے روا کیے جانے والےظلم پر سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اور نسل یزید کی باقیات رسول خدا(ص) اور دین خدا کی دشمنی میں اس غم منانے کو بھی اپنی ہار گردانتے ہیں اور یقیناً ایسا ہی ہے،ہماری تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ ہما رے خمیر میں ظالم سے نفرت اور مظلوم کی محبت کو گوندھ دیا گیا ہے، کتنے ہی اٹھے ہمیں مٹانے کیلئے اور تاریخ نے انہی کو مٹا دیا۔جس طرح  خانوادہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت اور دین خدا کی پاسداری و نصرت ہماری نسلوں میں منتقل ہوتی آئی ھے اسی طرح یزید کی دین خدا سے دشمنی اور خانوادہ رسول سے بغض و عناد بھی اس کی نسل میں منتقل ہوتی چلی گئی۔ احمد لدھیانوی بھی اسی نسل نا مراد کا ایک مہرہ ہے، ملعون حق نواز جھنگوی و اعظم طارق کی طرح۔۔۔کالعدم جماعت کے رہنما احمد لدھیانوی کا انٹر ویو پڑھ کر مسکرائے بغیر نہ رہ سکا۔۔۔۔ہر سوال کا جواب ڈر و خوف کے عنصر سے لبریز ہے کہ اگر یہ (شیعہ) چاہیں تو کیا نہیں کرسکتے، تمہارا خوف بالکل بجا ہے، تم اور کر بھی کیا سکتے ہو؟ معصوم و نہتے شیعہ و سنی مسلمانوں کے قتل کے سوا۔۔۔۔۔مولاناتم نے یہ بھی صحیح کہا کہ پاکستان میں ایک گہری سازش ہورہی ہے ۔۔۔۔۔بین الاقوامی سازش ۔۔۔۔جس کے تحت کچھ صدیوں قبل برطانیہ کی خفیہ ایجنسی کے ایجنٹ عبد الوہاب کی جانب سے بنائے جانے والے وہابی فرقے کے نظریات کا فروغ ہے۔۔۔۔۔پاکستان میں ان نظریات کی ترویج جنرل ضیا کے دور سے با قائدہ شروع ہوئی اور انقلاب اسلامی ایران کے بعد سے ان نظریات کی تریج میں تیزی آگئی۔۔۔۔۔شیعوں کو علی الاعلان کافر قرار دیا جانے لگا۔۔۔۔۔شیعہ نسل کشی شروع کردی گئی۔۔۔۔۔ہدف و مقصد ایک تھا کہ کسی طرح دین خدا کے پاسداروں کو اور محبان آل مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کو ڈرا کر ، دین خدا سے دور کردیا جائے،۔۔۔۔۔ احمد لدھیانوی شاید تم بھول رہے ہو ہماری تاریخ۔۔۔۔۔ہم ان کی اولاد ہیں جو موت کو شہد سے زیادہ شیریں مانتے ہیں، ہم ان کی اولاد ہیں جو دنیا کو اپنی گھسی پٹی چپل سے بھی کمتر قرار دیتے ہیں۔۔۔۔۔ غم حسین علیہ سلام منانا ہی اسلام کی حیات کا ضامن ھے۔۔۔۔۔اور مقصد حسین علیہ سلام کے لئے جدوجہد جاری رکھنا ہمارا مقصد حیات ھے۔۔۔۔۔اب اس میں جان جاتی ہے یا مال۔۔۔ہمیں پرواہ نہیں۔۔۔۔۔شہادت ہماری میراث ہے، ہمارا افتخار ہے۔۔۔۔۔ہمارے ہر جوان کا ہاتھ جب ماتم حسین علیہ سلام کے لیے سینوں پر پڑتا ہے تو دراصل وہ ہاتھ یزیدی فکر کے چہرے پر انمٹ نقوش چھوڑ جاتا ہے۔۔۔۔۔اور یہ ہاتھ تمہارے مکروہ چہروں پر تاقیامت پڑتا رہے گا ۔۔۔۔۔تم تڑپتے رہو گے، بلبلاتے رہو گے۔۔۔۔۔تمہاری ہر سانس تمہاری ذلت و رسوائی میں اضافہ ہی کرے گی۔۔۔۔۔انشا اللہ
ہاں ! غم حسین علیہ سلام میں نکلنے والا ہر جلوس علامت ہے ظالم سے نفرت کی، مظلوموں کی نصرت کی۔۔۔۔۔تمہارے آباو اجداد غم حسین علیہ سلام کو مٹا دینے کی خواہش کو دل میں لیے واصل جہنم ہو چکے۔۔۔۔۔یہ غم مٹنے والا نہیں۔۔۔۔جب تک باطل حق سے بر سر پیکا ر رہے گا، نام حسین علیہ سلام فضاوں میں گونجتا رہے گا۔۔۔۔

ہر چند اہل جور نے چا ہا یہ بارہا   
ہو جائے محو، یاد شہیدان کربلا
باقی رہے نہ نام زمیں پر حسین کا
لیکن کسی کازور عزیزو نہ چل سکا
عباس  نامور کے لہو سے دھلا ہوا
اب بھی حسینیت کا علم ہے کھلا ہوا

تم نے کبھی گلی کوچوں میں معصوموں کو شہید کیا، کبھی مساجد میں معبود حقیقی کے سامنے سجدہ ریز مسلمانوں کو بم دھماکوں سے خوں میں غلطاں کیا، کبھی مقدسات کی بے حرمتی کی، کبھی ہمیں زندہ جلایا، کبھی ہمارے گلے کاٹے ، کبھی جلسوں میں بم دھماکے کیے کہ کسی طرح یہ شیعہ ان جلوسوں میں جانا چھوڑ دیں۔۔۔۔۔یاد رکھو ہم سانس لینا تو چھوڑ سکتے ہیں مگر یا حسین کہنا نہیں چھوڑ سکتے۔۔۔۔۔یہی ہماری زندگی ہے، ہمارا مقصد حیات ہے۔۔۔۔تم نے ہم کو قتل کرکے جان لیا کہ بس اب تم نے یاحسین  کی صداوں کو روک دیا، یاد رکھو جب تک مساجد سے اللہ اکبر کی صدا بلند ہوتی رہے گی تب تک یاحسین  کی صدا تمہاری نیندوں کو اڑاتی رہے گی۔

کیا غضب ہے جو ڈراتے تھے وہ خود ہی ڈر گئے
یہ عجب ہے، جی اٹھے مقتول، قاتل مرگئے

تحریر: ابو مہدی

متعلقہ مضامین

Back to top button