پاکستان

کالعدم سپاہ محمد کے رہنما غلام رضا نقوی سولہ سال سے زندان میں قید/ شیعت نیوز کی خصوصی رپورٹ

imagesگذشتہ سولہ برس سے شیعہ کالعدم تنظیم سپاہ محمد کے سالار اعلیٰ مولانا غلام رضا نقوی پولیس کی قید میں ہیں جن کو بھلا دیا گیا ہے۔شیعت نیوز کی جانب سے جاری کردہ خصوصی رپورٹ کے مطابق مولانا غلام رضا نقوی کو سن 1996ء میں پنجاب سے گرفتار کیا گیا تھا جبکہ ان پر متعدد وہابی سلفی رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
شیعت نیوز کے مطابق مولانا غلام رضا نقوی جو کہ سپاہ محمد کے سالار اعلیٰ تھے اور متعدد وہابی رہنماؤں کے قتل کے الزام میں پولیس کومطلوب تھے گذشتہ سولہ سال سے پولیس کی حراست میں قید ہیں ،مولانا غلام رضا نقوی ٣٠ قتل کے مقدموں میں مطلوب تھے اور ان کی گرفتاری پر بیس لاکھ روپے کا انعام رکھا گیا تھا جو کہ حکومت نے انکی گرفتاری پر رکھا تھا۔واضح رہے کہ سپاہ محمد سن 1993ء میں شیعت کے قتل عام جو کہ ملعون ضیاء الحق کی باقیات کالعدم سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے ہاتھوں انجام پا رہی تھیں ، کے خلاف قیام عمل میں آئی تھی لیکن علماء کرام،اسکالرز وغیرہ سب سپاہ محمد کی حمایت میں نہیں تھے۔لہذٰ ا علمائے کرام اور ذاکرین نے شیعہ حلقوں میں واضح طور پر کہا کہ اس تنظیم کا ملت جعفریہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
سپاہ محمد کا مرکز جو کہ لاہور کے ایک علاقہ ٹھوکر نیاز بیگ کے نام سے جانا جاتا ہے ،پولیس نے مولانا غلام رضا نقوی کو گرفتار کرنے کے لئے چار مرتبہ آپریشن کئے تاہم پولیس ان کو گرفتار کرنے میںناکام رہی جبکہ ٹھوکر نیاز بیگ تاحال کالعدم سپاہ محمد کے مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے۔
سوال یہ پیداہوتا ہے کہ جب حکومت نے 80سے زیادہ شیعہ افراد کے قتل میں ملوث اور سرکاری افسران کے قتل میں ملوث کالعدم دہشت گرد گروہ لشکر جھنگوی کے سربراہ کو رہا کر دیا ہے تو پھر آخر مولانا غلام رضا نقوی کا کیا قصور ہے کہ جنہیں سولہ سال سے قید میں رکھا گیا ہے ۔
مولانا غلام رضا نقوی کہ جن پر جھوٹے مقدمات قائم کئے گئے تھے وہ تمام مقدمات سے کلئیر ہو چکے ہیں جبکہ کالعدم دہشت گرد تنظیم لشکر جھنگوی کا سربراہ ملک اسحاق پنجاب حکومت کی کوششوں سے رہا ہو جاتا ہے اور پنجاب حکومت دہشتگرد ملک اسحاق کے گھریلو اخراجات بھی برداشت کر رہی ہے یقینا یہ پنجاب حکومت کا جو کہ سن 2008میں قائم ہوئی ہے کا دوہرا معیار ہے اور شیعہ و ملک دشمنی کا عملی ثبوت ہے۔
واضح رہے کہ کالعدم دہشت گرد گروہ لشکر جھنگوی کے رہنما ملک اسحاق پر ستر سے زائد مقدمات قائم ہیں جن میں پنجاب حکومت نے براہ راست اسے ضمانت دینے میں مدد فراہم کیہے یہ بات حیرت انگیز ہے کہ پنجاب حکومت نے 80سے زائد قتل میںملوث اور اغوا برائے تاوان اور پولیس اہلکاروں کو قتل کرنےوالے اس ملک دشمن اور شیعہ دشمن دہشت گرد کو کیوں ضمانت دلوائی ہے ؟یقینایہ سوال ہر ذی شعور انسان کے ذہن کو جھنجھوڑ رہاہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button