پاکستان

پولیس کا تشدد کرتے ہوئے24 شیعہ طلبہ کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقلی۔

shiitenews_protest_parlement_house_shiaیوتھ آف پاراچنار کا پارلیمنٹ کے انٹری گیٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ
پولیس کا تشدد کرتے ہوئے٢٣ شیعہ طلبہ کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقلی۔
یوتھ آف پاراچنار کے مسلسل احتجاج کا 23 واں روز تھاجبکہ کسی حکومتی اہلکار نے ان مظاہروں اور ریلیوں پر کان نہیں دھرا۔ اخبارات بھرے پڑے ہیں۔ الیکٹرانک میڈیا بھی مسلسل چیخ کر کہہ رہا ہے کہ ان نوجوانوں کے احتجاج پر حکومت توجہ دے۔ رحمان ملک نے اسمبلی فلور پر اراکین کے سامنے وعدہ کیا کہ 48 گھنٹوں میں یہ مسئلہ حل کر دیں گے لیکن انہوں نے جب بھی پاراچنار کے مسلئے کو حل کرنے کا وعدہ کیا تو وہ پورا نہیں ہوا۔ چنانچہ یوتھ آف پاراچنار نے فیصلہ کیا کہ پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس جو ان کیمرہ ہوا جس میں اعلیٰ فوجی قیادت نے بریفنگ دی اس موقع پرخود اسمبلی کے نزدیک جا کر اس مسئلہ کی جانب توجہ مبذول کروائے لہٰذا 50 طلبہ پر مشتمل گروہ کسی طور اسمبلی کے نزدیک پہنچ گئے اور انہوں نے اپنے مطالبات ممبران اسمبلی تک پہنچانے کے لیے یہ مظاہرہ کیا۔ سیکورٹی اہلکاروں نے ان پرامن مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے تشدد کا راستہ اختیار کیا۔ اس موقع پر پرامن مظاہرین پر پولیس نے بے پناہ تشدد کیا اور ان میں 23 طلبہ کو زبردستی اٹھا کر نامعلوم مقام کی جانب لے گئے۔ حکومت کی مسلسل بے حسی اسی واقعہ کا سبب بنی اور وزیراعظم اور وزیرداخلہ رحمان ملک اس واقعہ کے ذمہ دار ہیں جنہوں نے مسلسل احتجاج پر کان نہ دھرنے کی قسم کھا رکھی ہے لہٰذا طلباء کا اس قسم کا احتجاج بالکل جائز ہے لہٰذا حکومت کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ ان پرامن مظاہرین پر تشدد کرے۔ انہوں نے تمام حقوق انسانی کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ اس واقعہ کا نوٹس لیں اور چیف جسٹس آف پاکستان نے جس طرح بلوچستان کی صورتحال کا نوٹس لیا ہے اسی طرح پاراچنار کے حالات کا بھی نوٹس لیں اور انتظامیہ کو حکم دیں کہ وہ فوراً پاراچنار کا بند راستہ کھولیں۔ حکومت کے لیے اب کوئی آپشن نہیں سوائے اس کے کہ وہ پاراچنار کے بند روڈ کو کھول دے ورنہ ساری قوم اسلام آباد کی طرف مارچ کرے گی۔ پھر حالات کی ذمہ داری حکومت پر ہو گی لہٰذا آج اس سلسلے میں پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں احتجاج ہو رہا ہے اور یہ احتجاج اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button