پاکستان

یوتھ آف پاراچنار کے مسلسل احتجاج کا اکیسواں روز

Parachinar-pak مختلف سیاسی، سماجی و مذہبی شخصیات نے کیمپ کا دورہ کیا۔ کراچی سے آئے ہوئے ممتازسکالر اور معروف عالم دین علامہ سید حسن ظفر نقوی بھی اس احتجاجی کیمپ میں شریک ہوئے۔ اس موقع پر پاراچنار کے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے غزہ ”پارا چنار” کے محاصرہ کو آج چار سال بیت گئے۔ غذا اور دواؤں کی قلت سے بچے جان دے رہے ہیں۔ مالا کنڈ اور سوات کوCardin off کر کے آپریشن کامیاب کر نے کادعویٰ کرنے والی حکومت سے ایک ٹل پاراچنار شاہر اہ نہیں کھل رہی۔ کیا یہ حکومت کی کمزوری ہے؟ کیا ہماری فوج کمزور ہے ؟کیا طالبان دہشت گرد اتنے طاقت ور ہیں فوج رینجرز اور حکومت کوئی اُن پر قابو نہیں پاسکتا؟
نہیں ایسا بالکل نہیںہے۔ اصل حقائق یہ ہیں کہ جنرل ضیاء الحق کے زمانے میں بنائی گی ملک دشمن پالیساں آج بھی پوری قوت سے جاری و ساری ہیں۔ ایجنسیوں میں بیٹھے ہو ئے ایک مخصوص مکتب فکر کے اعلیٰ عہدیدار پاراچنار کے مظلوم مسلمانوں کو کچلنے کی پالیسی پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔ فوج اور رینجرز کی موجودگی بلکہ اُن کے کنٹرول میں جانے والے قافلوں کو لوٹا جائے، جوانوں اور بوڑھوں کو حیوانوں کی طرح ذبح کر دیا جا ئے، ان کے جسمانی اعضاء کو ٹکڑوں میں تقسیم کیا جائے اور حکومتی سپاہی نہ صرف کوئی رد ِ عمل نہ دکھائیں بلکہ اُن بے بس انسانوں کو درندوں اور حیوانوں کے درمیان چھوڑ کر فرار ہو جائیں۔ بدنیتی اور ملک دشمنی کا دوسرا منہ بولتا ثبوت یہ ہے کہ کسی بھی شہر میں اگر 10,20آدمی کسی شاہراہ پر احتجاج کرنے نکل آئیں تو سارا میڈیا Liveکوریج دینے لگتا ہے۔ مگر پاراچنار کے مسائل پر یہی میڈیا کہتا نظر آتا ہے کہ ہمیں یہ خبریں اور دھرنے نشر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ پیمرا اور دیگر خفیہ اداروں کا دباؤ ہے کہ خبر کو Killکیا جا ئے۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں ایک عورت کو لے کر ساری دنیا میں فنڈنگ کیلئے پھرتی ہیں لیکن پاراچنار کے مظلوموں کے لیے اس لیے آواز نہیں اٹھاتیںکہ انہیں نہ صرف یہ کہ کچھ نہیں ملے گا بلکہ امریکہ اور مغربی ممالک سے ملنے والا فنڈ بھی بند ہو جا ئے گا۔
لیکن آخر کب تک یہ ناعاقبت اندیش حکمران تاریخ سے سبق نہیں لے رہے ہیں کہ ان حالات کا انجام کیا ہوتا ہے؟
پاراچنار قبائلی ایجنسیوں میں واحد ایجنسی ہے جہاں پاکستانی افواج پر کبھی حملہ نہیں ہوا اور وہ انتہائی امن سے وہاں موجود ہیں پارا چنار کے محب وطن ِ لوگوں نے آج تک ملک کے خلاف کبھی کوئی عمل انجام نہیں دیا۔
لیکن آخر کب تک؟ ہمیں تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے سامراجی طاقتوں کے پروردہ لوگ جان بوجھ کر پارا چنار کے لوگوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں تا کہ خدانخواستہ انہیں بندگلی تک پہنچا دیا جائے اور سامرا جی طاقتیں اپنے مکروہ عزائم میں کامیاب ہو جا ئیں۔ جبکہ سارا پاکستان جانتا ہے کہ شیعوں کا قتل ِ عام کرنے والے لوگ اسلام اور پاکستان دونوں کے دشمن ہیں۔ فوج اور عوام دونوں کے قاتل ہیں۔سنی، بریلوں اور شیعہ سب ہی اُن کے ظلم و ستم کا نشانہ ہیں۔
اب بھی اگر ہماری حکومت ، فورسز اور خفیہ اداروں کی آنکھیں نہ کھلیں تو وہ یہ بات جان لیں کہ مستقبل میں پیش آنے والی صورتحال کا خمیازہ پورے پاکستان کو بھگتنا پڑے گا۔ دانشمند ی اور حُب ِ الوطنی کا تقاضہ یہی ہے کہ جلد از جلد پارا چنار کے عوام کو محرومیت سے نجات دلا کر انہیں اُن کا حق دلایا جائے، ظالموں کی رسی کو کھینچا جائے اور محب وطن ِ اور ملک دشمن عناصر میں تمیز کی جائے، ورنہ تاریخ کا اُصول ہے کہ بالآخر ظلم اور اُس کا ساتھ دینے والے قدرت کے انتقام سے نہ پہلے بچ سکے نہ آئندہ بچ سکیں گے۔
اللہ ہمارے حکمرانوں کو بروقت فیصلے کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس ملک عزیز کی حمایت فرمائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button