پاکستان

اگر پارچنار کے عوام کے مطالبات پر عمل نہ کیا گیا تو 9 مئی سے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے کفن پوش دھرنا دیں گے، ساجد طوری

shiitenews_sajjid_touriایم این اے ساجد حسین طوری نے کہا ہے کہ رحمان ملک ایک جھوٹا انسان ہے جس کے کسی بیان پر اعتماد کرنا اب محال ہے، بے اختیار اسمبلی کے اجلاسوں میں بیٹھنا میری قوم کی توہین ہے، اس وقت تک اجلاسوں میں نہیں بیٹھوں گا جب تک مطالبات پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا
ساجد حسین طوری نے کہا ہے کہ حکومت بے حس ہوچکی ہے، جس کے کانوں تک پاراچنار کے نوجوانوں کی آواز سنائی نہیں دے رہی ، اگر یہی صورتحال جاری رہی تو ملک کے دیگر شہروں میں بھی احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاراچنار کی واحد شاہراہ ٹل پاراچنار روڈ مکمل طور پر غیر محفوظ اور بند ہے۔ یہ وہ واحد زمینی راستہ ہے جو پاراچنار کو پشاور سے ملاتا ہے۔ اس کی بندش کی وجہ سے پورا علاقہ پاکستان سے کٹ گیا ہے اور پانچ لاکھ سے زائد کی آبادی محصور ہوکر رہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاراچنار اس وقت ایک انسانی المیے کا شکار ہے جہاں عوام کیلئے زندگی گزارنا اجیرن ہوگیا ہے لوگوں کی معیشت تباہ ہوچکی ہے۔ لاکھوں معصوم سٹوڈنٹس کا تعلیمی کیرئیر داؤ پر لگ چکا ہے۔ روزمرہ کی ضروریات زندگی ناپید ہو چکی ہیں۔ اشیائے خورد ونوش کی قیمیں آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔ اسپتالوں میں ادویات کی قلت ہے۔ معصوم بچے اور مریض ہسپتالوں میں سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے موت کے منہ میں جارہے ہیں۔ لوگ فاقوں پر مجبور ہیں، آئے روز لوگوں کو نئے نئے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ہر طرح سے ان کا استحصال ہو رہا ہے ۔ان تمام مشکلات کی بنیادی وجہ ٹل پاراچنار روڈ کی بندش اور غیر محفوظ ہونا ہیں۔
ساجد حسین طوری نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں سے کرم ایجنسی کے قبائل کے مابین کئی معاہدے طے پائے جن میں مری معاہدہ ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اور کرم ایجنسی میں بسنے والے تمام قبائل کے اقوام کی دیرینہ خواہش بھی ہے کہ 2008 میں مری کے مقام پر ہونے والے معاہدے پر حکومت جلد از جلد عمل درآمد کرائے۔ باوجود اس کے کہ حکومت نے وعدہ بھی کیا تھا کہ اس معاہدے پر عمل در آمد کو یقینی بنایا جائے گا لیکن تاحال یہ زبانی جمع خرچ سے زیادہ نہیں۔ حکومت نے کبھی بھی اس پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا حالانکہ اسی مری معاہدہ کو تقویت دینے اور عملی جامہ پہنانے کیلئے رحمان کے زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا، اس موقع پر ڈپٹی سیکرٹری قومی اسمبلی جناب فیصل کریم کنڈی، وفاقی وزیر برائے سیفران اینڈ سپورٹس جناب انجینئیر شوکت اللہ صاحب، ایم این اے منیر اورکزئی، ایم این اے ساجد حسین طوری، سیکرٹری داخلہ، پولیٹیکل ایجنٹ کرم، اہلسنت اور اہل تشیع کے جرگہ ممبران اور عمائدین گرینڈ جرگہ کے ممبران موجود تھے۔ اس کے بعد وزیر داخلہ کے آفس میں 3 فروری 2011 کو ایک پُر ہجوم پریس کانفرنس ہوئی اور حکومت نے مری معاہدہ کو نافذالعمل بنانے کی بات کی گئی، ٹل پاراچنار روڈ پر فُل پروف سیکیورٹی فراہم کرانے کی یقین دہانی کرائی گئی۔ جس کے بعد ٹل پاراچنار روڈ کو کھول دیا گیا اور پورے کرم ایجنسی کے عوام نے امن کی طرف اس احسن قدم کو بہت سراہا لیکن معصوم قبائل عوام کو کیا پتہ تھا کہ ٹل پاراچنار روڈ بعنیہ طالبان کی رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے گا، اب لوئر اور سنٹرل کرم پر طالبان کا مکمل کنٹرول ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت انہیں اور پاراچنار کے غیور قوم کو مزید دھوکے میں نہیں رکھ سکتی۔ اس کے پاس تمام آپشنز ختم ہوچکی ہیں۔ اب سنجیدگی سے پاراچنار کے مسائل پر غور کرنا ہوگا وگرنہ یہ مسلسل غفلت اور بے توجہی حکومت کا تختہ اُلٹنے کا باعث بنے گی۔ اب پاراچنار کا مسئلہ حکومت کیلئے ایک بہت بڑا چیلنج ہے کیونکہ پاراچنار کے باشندے بھی نہ صرف دارالخلافے کے سڑکوں پر نکل آئے ہیں بلکہ پورے پاکستان کے بڑے بڑے شہروں لاہور،فیصل آباد اور کراچی میں سڑکوں پر آگئے ہیں۔ بیداری کی یہ لہر حکومت کے ایوانوں کو ہلا کر رکھ دے گی۔ حکومت نے اگر اپنی عزت بچانی ہے تو پاراچنار کے ایشو کو مزید نظر انداز نہ کرے ورنہ یہ بہت بڑی غلطی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔
ساجد طوری کا کہنا تھا کہ انہوں نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ اُن کا احتجاج جاری رہے گا کیونکہ اگر میری قوم مصیبتوں اور مشکلات سے دوچار ہے تو مجھے یہ بات کبھی زیب نہیں دیتی کہ میں آرام سے موجودہ بے اختیار اسمبلی کے اجلاسوں میں بیٹھ کر اپنی قوم سے دکھا کرتا رہوں۔ انہوں نے کہا کہ وہ فیصلہ کرچکے ہیں کہ مطالبات کے حصول تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ انہوں نے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے اپیل کی وہ پاراچنار میں اس انسانی المیہ پر اپنا کردار ادا کریں۔
دوسری جانب پانچ مئی کو گورنر خیبر پختونخوا، ائی جی ایف اور دیگر اہم ارکان پاراچنار جارہے ہیں جہاں وہ پاراچنار کے عمائدین سے اس مسئلے پر بات چیت کریں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button