پاکستان

پاراچنار کے شیعیان اہل بیت (ع) پر دوسرا حملہ

Parachinar-shiaطالبان کے ساتھ سرکاری معاہدہ ایک بار پھر توڑ دیا گیا اور دشمنان دین و امن و وطن نے ایک ایک بار پھر فائرنگ کرکے آٹھ مسافرین کو زخمی کردیا / پاراچناری عوام کا زبردست احتجاج، علامه سید عابد حسین حسینی کی پریس کانفرنس۔
شیعت نیوز کی اطلاعات کے مطابق علامہ سید عابد حسین الحسینی نے 20 مارچ کو ناصبی دہشتگردوں کے شیعیان پاراچنار پر حملے کی مذمت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہویے کہا ہے کہ یہ دوسرا حملہ تھا جو ہنگو کے قریب ہوا۔ اس سے پہلے ہونے والے حملے میں 12 شیعہ شہید ہوئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ امن معاہدے کے بعدطالبان دہشتگردوں کی جانب سے یہ دوسرا موقع تھا جب سرکاری معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی جبکہ اس سے قبل گودر کے علاقے سے 2 اور مینگک کے علاقے سے بھی 2 بچوں کو  اغوا‏ کیا گیا ہے جن کے زندہ یا مردہ ہونے کے بارے میں معلومات نہیں مل سکی ہیں۔
[ علامہ عابد حسینی کاکہنا تھا کہ مذکورہ بالا واقعات پر قوم کے بعض ذمہ دار عمائدین کہلوانے والے افراد اپنے سرکاری دوستوں کے ہمراہ خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں حالانکہ معاہدہ بھی نام نہاد عمائدین کے اسی گروپ نے کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ حکومت – طالبان – نام نہاد عمائدین کے اس معاہدے کے بارے قوم کے دلسوز اور مخلص افراد کو پتہ بھی نہیں تھا اور وہ جانتے تک نہیں تھے کہ کسی نئے معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں؛ کیونکہ یہ i.s.i اور انجمن حسینہ اور ایک مولوی صاحب کا ایک خفیہ پروگرام تھا جو اسلام آباد میں طے پایا تھا۔
اس خفیہ پروگرام میں طے پایا تھا کہ ایجنسی کے باہر دہشت گردی کی اجازت ہے اور اسی پروگرام کے تحت مظلوم شیعیان پاراچنار کو پھر بھی لاشیں اٹھانی پڑ رہی ہیں۔
دریں اثناء عوام کا کہنا ہے کہ یہ دہشت گردوں کے حملے حدود معاہدہ سے باہر ہو رہے ہیں یعنی ایجنسی میں نہیں بلکہ ضلع میں ہو رہے ہیں [لہذا سنی قبا‏ئل اور طالبان حملے بھی کرتے ہیں اور ہم سے کہہ بھی سکتے ہیں کہ انھوں نے کوئی خلاف ورزی نہیں کی ہے]۔
نام نہاد عمائدین کے ساتھ سرکاری معاہدے کے تحت روڈ پر کسی حملے کی صورت میں خلاف ورزي کرنے والے فریق سے چار کروڑ روپے جرمانہ لیا جائے گا لیکن بظاہر حکومت بھی اس صورت حال کے سامنے بے بس ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک مشترکہ پروگرام ہے جس کے تحت حکومت یہ سارے جرگے بھی کراتی ہے اور معاہدے بھی کراتی ہے اور معاہدوں کی خلاف ورزی بھی کراتی ہے۔
ابنا کو موصول ہونے پیغام کا آخری حصہ
معاہدے کے بعد فکری لوگوں پر تناؤ کی کیفیت طاری ہوئی تھی اور کوئی نہیں جانتا تھا کہ یہ سب کیا اور کیونکر ہوا؟ لیکن حکومت – طالبان – نام نہاد عمائدین کے "خفیہ معاہدے” کے نتائج اب سامنے آرہے ہیں۔
پیغام لکھنے والے پاراچناری نوجوان نے لکھا ہے: اب ہمیں معلوم ہوچکا ہے کہ حکومت اور اس کے ایجنٹوں کے کیا ارادے ہیں لیکن قوم کے ہمدرد راہنما اور پرجوش اور با بصیرت نوجوان غداروں کے سازشیں ناکام بنا دیں گے۔
۔۔۔۔۔۔
ابنا کو کل رات کے وقت ایک میسج کی صورت میں اطلاع ملی ہے کہ کل علامہ عابد حسین حسینی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا ہے۔ پیغام کا متن کچھ یوں ہے:
آج22/3/2011 پاراچنار میں تحریک حسینی کے سربراہ اعلی علامہ سید عابد حسین الحسینی نے پاراچنار کے حالات حاضرہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ معاہدے سے متعلق اپنا موقف واضح کرے اور جو کچھ معاہدے میں ذکر ہوا ہے وہ تحریری صورت میں سامنے لایا جائے۔
انھوں نے کہا: معاہدے کے بعد16 بار فریق مخالف نے معاہدے کے خلاف ورزی کی ہے اور حکومت ابھی تک خاموش تماشائی بیٹھی ہے ان سب خلاف ورزیوں کی ذمہ دار حکومت ہے اور حکومت کو چاہیے کہ زخمیوں اور شہداء کے وارثین کو ملنے والے نقصانات کی تلافی کرے کیونکہ یہ سب حکومت ہی کے ایما پر ہو رہا ہے۔
انھوں نے کہا: ابھی تک اگر ہم خاموش بیٹھے ہیں تو یہ صرف اسلئے ہے کہ ہماری طرف سے معاہدہ شکنی نہ ہو ورنہ ہم سے بہتر کون اینٹ کا جواب پتھر سے دے سکتا ہے۔ انھوں نے کہا: خدا کے فضل وکرم سے ہمارے عوام نے 4 سال مزاحمت کی ہے اور استقامت کی مثال قائم کی ہے اور امام زمانہ (عج) کے کرم سے 40 سال مزید استقامت بھی کرسکتے ہیں۔
جناب حسینی نے مزید کہا: میں 50،50 رکنی جرگے سے کہتا ہوں کہ اگر وہ اگر "مَری معاہدے” کے مطابق فیصلہ کر سکتا ہے تو کر لے ورنہ لوگوں کو دھوکے میں نہ رکھے۔
انھوں نے کہا: ہم ہمیشہ اپنے فیصلے خود ہی کر لیتے ہیں اور ہم اس سلسلے میں کسی کے محتاج نہیں۔
۔۔۔۔۔
طالبان نے معاہدے میں عہد کیا تھا کہ وہ کسی بھی حملے کی صورت میں حملہ آوروں کو شریعت محمدی (ص) کے مطابق سزائیں دیں گے اور یوں طالبان نے اپنی شدید حماقت و جاہلیت کے باوجود اس سلسلے میں بظاہر ایجنسیوں کے ساتھ مل کر ایک چال چلی ہے کہ کرم ایجنسی کی حدود میں اہل تشیع پر کوئی حملہ نہیں ہوگا یوں حکومت پاکستان اور طالبان در حقیقت پاراچنار مین جنگ بندی کراکر جنگ کو علاقے کی حدود سے نکال چکے ہیں اور شیعیان پاراچنار کو تنگ کیا جارہا ہے اور لگتا ہے کہ اہالیان پاراچنار آخر کار خود ہی پشاور تک جانے والے سڑک کا تحفظ کرنے پر مجبور ہونگے۔
۔۔۔۔۔۔
دوسری طرف سے آئی ایس او کے مرکزی نائب صدر برادر حسن اور راولپنڈی ڈویژن کے صدر تقی حیدر نے کہا بھی کہا ہے کہ استکباری قوتوں کو مسلمانوں کے مابین نفاق کا بیج بو کر اپنے مقاصد کے حصول میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا، اس وقت پاکستان عملی طور پر امریکی کالونی کا نقشہ پیش کر رہا ہے، یہاں تمام فیصلے امریکہ اور اس کے حواریوں کی مرضی اور منشا کے مطابق ہوتے ہیں، سفاک قاتل ریمنڈ ڈیوس کی ڈرامائی انداز میں رہائی اس کا ثبوت ہے۔
انھوں نے پاراچنار سے پشاور جانے والی مسافر بس میں ہونے والے دھماکے اور اس میں بارہ افراد کی شہادت پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے امن معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ وحشت و بربریت کا سلسلہ فی الفور ختم کرایا جائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button