پاکستان

پاراچنار: دو دنوں میں دو افراد بارودی سرنگیں پھٹنے سے شہید، ایک زخمی

Parachinar-pakکل اور آج پیواڑ کے راستے میں "تخت دوازدہ امام (ع)” کے مقام پر دو بارودی سرنگیں پھٹنے سے دو افراد شہید اور ایک زخمی ہوگیا ہے۔
اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق وہابی دہشت گردوں کی رکھی ہوئی بارودی سرنگوں کے پھٹنے کے نتیجے میں دو دن میں ایک ہی مقام پر 2  افراد شہید اور ایک زخمی ہوگیا ہے۔
یادرہے کہ ٹل میں زائرین کے قافلے پر دہشت گردوں کے خودکش حملے اور افغانستان کے راستے سے پشاور جانے والی مسافر ویگن پر فائرنگ کے نتیجے میں مجموعی طور پر 29 افراد شہید ہوئے تھے اور حال ہی میں اوچت کے مقام پر سرکاری فورسز کی حفاظت میں پشاور جانے والی ویگنوں کے قافلے پر وہابی دہشت گردوں کے حملے میں 19 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے جن میں چھ خواتین بھی شامل تھیں؛ اس قافلے سے 6 زخمیوں کو دہشت گردوں نے اغوا کررکھا ہے جن کے بدلے انھوں نے سرکاری جیلوں میں قید دہشت گردوں کی رہائی اور 20 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر ان کے مطالبات منظور نہ ہوئے تو وہ اغوا ہونے والے افراد کو قتل کردیں گے۔
ان واقعات کے بعد علاقے کی صورت حال ایک بار پھر تناؤ کا شکار ہوگئی ہے اور پاراچنار اور گرد و نواح کے علاقوں میں شیعہ مدافعین اپنے علاقوں کے تحفظ کے لئے دفاعی ٹھکانوں میں تعینات کئے گئے ہیں۔
5 اگست 1988 کو جام شہادت نوش کرنے والے قائد ملت جعفریہ علامہ سید عارف حسین الحسینی رضوان اللہ علیہ تعالی کی برسی کے ایام میں ان کے آبائی موضع "پیواڑ” میں بھی لوگ اپنے علاقوں کی حفاظت کے لئے مورچہ زن ہوگئے ہیں؛ اس صورت حال سے پیواڑ، شلوزان اور کچکینہ کے درمیان واقع ہندو کلئے اور سنگ بست میں دہشت گردوں نے فائدہ اٹھا کر پیواڑ کے راستے میں واقع "تخت دوازدہ امام (ع)” کے قریب بارودی سرنگیں نصب کرلیں جن کے پھٹنے سے دو افراد شہید اور ایک زخمی ہوا۔ شہید ہونے والوں میں ایک کا نام طیب حسین بتایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ہندو کلئے اور سنگ بست سے خواتین اور بچوں کو دو سال قبل ہی بحفاظت نکال دیا گیا تھا اور اس وقت سے ان دو دیہاتوں میں دہشت گردی کے اڈے قائم کرلئے گئے اور سرکاری فورسز ـ جو علاقے کے عوام کی حفاظت اور ساڑھے تین سالہ ناکہ بندی کا خاتمہ اپنی ذمہ داری نہیں سمجھتیں ـ دہشت گردوں کے ان دو اڈوں میں موجود وہابیوں کو کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات بہم پہنچاتی رہی ہیں۔
علاقے کے لوگ بھی ان دو دیہاتوں میں موجود دہشت گردوں کو اس شرط پر برداشت کرنے کے لئے تیار ہیں کہ وہ دہشت گردی کی کسی کاروائی میں ملوث نہ ہوں مگر اب جبکہ انھوں نے دہشت گردی کی کاروائیاں شروع کردی ہیں تو شیعہ مدافعین نے بھی ہندوکلئے کو دہشت گردوں سے خالی کرادیا ہے لیکن سرکاری فورسز نے گاؤں کی حفاظت کے بہانے سنگ بست کی حفاظت خود سنبھالی ہے گو کہ وہ حفاظت پر مأمور ہوکر بھی نہتے شیعہ مسافریں کے قتل عام کا تماشا دیکھتی ہیں اور دہشت گردوں کے خلاف اقدام نہیں کرتیں کیونکہ بظاہر ان کی ذمہ داری دہشت گردوں کا تحفظ کرنا ہے!۔ معلوم ہوتا ہے کہ سیکورٹی والوں کو دہشت گردوں کے حملے کا پہلے سے علم ہوتا ہے اور وہ شیعہ مسافروں کے قافلے کو ان کی حدود میں پہنچا کر بےیار و مددگار چھوڑ دیتی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ کچھ ہی روز قبل ناصبی دہشت گردوں نے پاراچنار سے پشاور جانے والے شیعہ مسافروں کی دو گاڑیوں کو نشانہ بنایا جن میں 19 افراد شہید اور کئی زخمی ہوگئے اور تو اور، اسلام اور قبائلی رسوم کے دعویدار دہشت گردوں نے ان گاڑیوں میں زخمی ہونے والی خواتین کو کلہاڑیوں کے وار کرکے ٹکڑے ٹکڑے کردیا جبکہ گاڑیوں کی حفاظت پر مأمور سیکورٹی والے خاموش تماشائی بنے رہے اور گاڑیوں میں زخمی ہونے والا ایک شیعہ نوجوان جو گاڑی سے نکل کر جھاڑیوں میں چھپا ہوا تھا اور دو روز قبل پاراچنار پہنچ سکا ہے نے اپنا آنکھوں دیکھا حال بیان کرتے ہوئے کہا کہ اوچت گاؤں سے متعدد افراد نے لکڑیاں اور کلہاڑیاں لے کر زخمی خواتین پر حملہ کیا؛ وہ انہیں جنونی انداز میں مار رہے تھے اور ثابت کررہے تھے کہ یہ لوگ مسلمان تو کیا انسان کہلانے کے لائق بھی نہیں ہیں بلکہ وحشی درندے اور بالفطرہ مجرمین ہیں جو انسانوں کا خون بہاکر اور ان کے جسم کی بے حرمتی کرکے اور ان کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے لذت اٹھاتے ہیں اور اس مقام پر بهی انھوں نے زخمی خواتین کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے تا ہم سیکورٹی والے تماشا دیکھنے کے سوا کوئی اقدام نہیں کررہے تھے اور لگتا تھا کہ ان کی ہمدردیاں دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں کی بجائے دہشت گردوں کے ساتھ ہیں۔
مآخذ: ابنا 

متعلقہ مضامین

Back to top button