مقبوضہ فلسطین

فلسطینیوں کے رنج و مصائب اور مغربی حکومتوں کی لاتعلقی

plf24ڈاکٹروں کی عالمی تنظیم نے فلسطین میں انسانی بحران سے مغرب کی لاتعلقی اور مغربی میڈیا میں غزہ پٹی کے عوام کے رنج و غم اور مصائب و مشکلات کی خبروں پر سنسر پر سخت تنقید کی ہے۔

اٹلی میں ڈاکٹروں کی عالمی تنظیم کے سربراہ لوریس دا فیلیپی نے ایک پریس کانفرنس میں غزہ پٹی میں سخت انسانی بحران کے سلسلے میں اٹلی اور دیگر مغربی ذرائع ابلاغ کی خاموشی پر تنقید اور نکتہ چینی کی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ پٹی کو امداد رسانی کا کام برسوں سے طاق نسیان کی زینت بن چکا ہے اور افسوس اٹلی اور دیگر مغربی ملکوں کا میڈیا غزہ پٹی میں جو کچھ ہو رہا ہے، اس کی اطلاع عوام تک نہیں پہنچا رہا ہے۔

اس پریس کانفرنس میں اٹلی کے اخبارات کی قومی فیڈریشن کے صدر جووانی روسی بھی موجود تھے۔ انہوں نے دنیا کے بہت علاقوں خاص طور پر فلسطین میں رونما ہونے والے انسانی بحرانوں کے سلسلے میں اٹلی کے میڈیا کی لاتعلقی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اٹلی کے لوگوں کی اکثریت دنیا خاص طور پر فلسطین میں رونما ہونے والے دردناک واقعات سے باخبر ہونا چاہتی ہے۔

صیہونی حکومت نے دو ہزار سات کے اوائل سے غزہ پٹی کا محاصرہ سخت کر رکھا ہے اور اس محاصرے کی وجہ سے غزہ پٹی کے عوام پر مشکلات اور مصائب کے پہاڑ ٹوٹ پڑے ہیں یہاں تک کہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے کئی بار غزہ پٹی میں انسانی المیہ رونما ہونے کے سلسلے میں خبردار کیا ہے۔ جبکہ رائے عامہ نے فلسطین کے بحران اور فلسطینی عوام کی مشکلات ختم کرنے کے لیے سنجیدہ بین الاقوامی مداخلت کا مطالبہ کیا ہے لیکن مغربی حکومتوں نے اس سلسلے میں معنی خیز خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور وہ اس طرح کا طرزعمل اختیار کیے ہوئے ہیں کہ گویا کچھ ہوا ہی نہیں ہے۔

مغربی میڈیا کی اکثریت بھی اپنی حکومتوں کی پالیسیوں کی پیروی کرتے ہوئے صیہونی حکومت کی حامی سمجھی جاتی ہے اور وہ عالمی صیہونزم کے اثر و رسوخ اور اس کی ڈکٹیشن کی وجہ سے فلسطین سے متعلق خبروں کو کوریج نہیں دیتی ہے۔

بعض مواقع پر مغربی میڈیا بھی فلسطین سے متعلق خبروں کو شائع کرتا ہے لیکن ان میں تحریف کر کے انہیں رائے عامہ کے سامنے پیش کرتا ہے تاکہ مغربی رائے عامہ فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے جارحانہ اور ظالمانہ اقدامات سے آگاہ نہ ہو سکیں۔

مغربی حکومتوں نے صرف اسی پر اکتفا نہیں کیا ہے بلکہ وہ رائے عامہ کو حقیقت سے آگاہ کرنے والے پریس ٹی وی، سحر ٹی وی اور العالم ٹی وی جیسے ٹی وی چینلوں کی نشریات پر بھی پابندیاں لگا رہے ہیں تاکہ دنیا تک صیہونی حکومت کی اصل حقیقت اور فلسطینیوں کی مظلومیت کو پہنچنے سے روکا جا سکے۔ مغربی حکومتوں کے یہ اقدامات ایک ایسے وقت میں انجام پا رہے ہیں کہ جب یہ حکومتیں آزاد میڈیا اور آزادی بیان کا دم بھرتی ہیں۔ مغربی حکومتوں کے ان تمام تر اقدامات کے باوجود آج ہم دیکھتے ہیں کہ یورپی ملکوں اور امریکہ میں لوگوں میں بیداری پیدا ہو رہی ہے اور وہ فلسطین کے بارے میں مختلف ذرائع سے خبریں حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یورپ اور امریکہ کے مختلف شہروں میں ہونے والے صیہونیت مخالف مظاہرے اور غزہ جانے والے بین الاقوامی کاروانوں میں یورپ اور امریکہ سے سول سوسائٹی کے افراد کی بڑے پیمانے پر شرکت اس بات کو ظاہر کرتی ہیں کہ یورپ اور امریکہ میں فلسطینی عوام کی حمایت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یورپ اور امریکہ میں فلسطینی عوام کی حمایت میں اٹھائے جانے والے اقدامات صیہونی حکومت کے مظالم کی حمایت میں مغربی ملکوں کی کارکردگي اور طرزعمل پر اعتراض کے مترادف ہیں۔ اس کے علاوہ مغربی رائے عامہ صیہونی حکومت کے جرائم میں شریک ہونے کی حیثیت سے اپنے ملکوں کے اقدامات پر بھی اعتراض کر رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button