مقبوضہ فلسطین

غزہ میں انسانی المیہ کی صورتحال کا سامنا

alnasarحرۂ روم کے ساحلی علاقوں میں گرم موسم کے آغاز کے ساتھ ہی، فلسطینی تنظیموں اور اداروں نے غزہ کے محاصرہ شدہ علاقے میں انسانی المیہ کے رونما ہونے کی بابت خبردار کیا ہے ۔فلسطینی تنظیموں نے اپنے بیان میں اعلان کیا ہے کہ غزہ کے علاقے باشندوں کو، اسرائیل کی جانب سے ظالمانہ پالیسیوں پر مبنی محاصرے کے نتیجے میں پینے کے صاف پانی اور ضروریات زندگی کی بنیادی اشیاء کی شدید قلت کا سامنا ہے ۔ان فلسطینی تنظیموں نے تاکید کی ہے کہ غزہ پٹی کا ظالمانہ محاصرہ کہ جو سات برسوں سے جاری ہے ، اس علاقے کے باشندوں کو سزا دینے اور بین الاقوامی قوانین اور جنیوا چار معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کے مترادف ہے ۔اسرائیل کی جانب سے محاصرہ پر مبنی پالیسی کے جاری رہنے کے نتیجے میں غزہ میں ممکنہ انسانی المیہ خطرناک صورت حال اختیار کرتا جارہا ہے اور اسپتالوں میں فلسطینی بیماروں کی صورت حال اور شدید گرمی اور دواؤں کی شدید قلت نے اس صورت حال کو مزید پیچیدہ کردیا ہے ۔ غزہ کی آبادی پندرہ لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے اور اس بڑی آبادی والے علاقے میں اسرائیل کی جانب سے جاری محاصرہ اب ساتویں سال میں داخل ہوگيا ہے ۔ غاصب صہیونی حکومت کے حکام فلسطینیوں کی بنیادی ضروریات کی اشیاء منجملہ دواؤں اور طبّی ساز و سامان کو اس علاقے میں پہنچنے نہیں دیتے ہیں ۔ اس سے قبل اقوام متحدہ سے وابستہ فلسطینی مہاجرین کو امداد فراہم پہنچانے والی ایجنسی نے بھی غزہ کے جاری ظلمانہ محاصرے کے نتائج کی بابت خبردار کیا تھا ، اس ایجنسی کے ڈاریکٹر رابرٹ ٹرنز نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کے محاصرے کے فوری خاتمے کے لئے قدم اٹھائے ۔ اقوام متحدہ کی اس تنظیم نے مزید کہا ہے کہ غزہ کو طبّی ساز و سامان اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے اور غزہ میں دواؤں کا ذخیرہ اپنے اختتام پر ہے ۔ اس سے زیادہ دشوار صورت حال یہ ہے کہ غزہ میں پینے کے صاف پانی کی بھی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے اور اس حوالے سے خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے اور غزہ کے محاصرے کے جاری رہنے کی صورت میں اس بحران کے مزید شدت اختیار کرجانے کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے ۔ اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کا حتمی طورپر پابند ہونا چائیے اور خاصطور پر میڈیکل کے شعبے سے مربوط اشیاء کو غزہ میں داخلے سے نہیں روکنا چائیے ۔ مسلمہ امر یہ ہے کہ اسرائیل کبھی کسی بین الاقوامی معاہدے کا پابند نہیں رہا ہے ۔اس صورت حال میں اکیسویں صدی کی اس آشکارہ ناانصافی نے نہ صرف فلسطینیوں بلکہ دنیاوالوں کے صبر کے پیمانے کو لبریز کردیا ہے ۔اس وقت مغربی و مشرقی دنیا ایک آواز ہوکر اکیسویں صدی میں اس انسانی المیہ کے فوری خاتمے کا مطالبہ کررہی ہے ۔ اس لحاظ سے فلسطینی تنظیمیں اقوام متحدہ سے وابستہ ایجنسی کے ساتھ ہماہنگ ہوتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے مطالبہ کررہی ہیں کہ غزہ کے جاری محاصرے کے خاتمے کے لئے اپنے اختیارات کو استعمال کریں ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button