مقبوضہ فلسطین

خالد مشعل : إتق اللہ يا شيخ القرضاوي :- خدا کا خوف کرو یا شیخ القرضاوی

khalid_mashalحماس لیڈر قرضاوی پر برس پڑے اور کہا: خدا سے ڈرو اے شیخ قرضاوی؛ حرکۃ المقاومۃ الاسلامیۃ "حماس” کے راہنما خالد مشعل نے شام کے صدر کو اپنی فرقہ وارانہ سوچ کا نشانہ بناکر شام کے اہل سنت کو صدر بشار اسد کے خلاف بغاوت پر اکسانے والے اور قطر کے مطلق العنان حکمران کے سالے اور قطر اور مصر کی دوہری شہریت کے حامل شیخ قرضاوی کے موقف پر افسوس اور حیرت کا اظہار کیا ہے۔
حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ شیخ یوسف القرضاوی کی جانب سے شام کے اہل سنت کو بشار اسد کے خلاف بغاوت کی دعوت حیرت اور افسوس کا باعث بنا ہے۔
انھوں نے کہا:  میں شیخ قرضاوی کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اپنے ضمیر کے مطابق فیصلے کیا کریں اور ان قوتوں کے دباؤ سے آزاد ہوجائیں جنہیں وہ معتبر سمجھتے ہیں۔ (انھوں نے قطر کے شیخ کے خاندان کے دباؤ کی طرف اشارہ کیا تھا جہاں قرضاوی مقیم ہیں اور وہیں کی شہریت بھی حاصل کی ہے)۔
مشعل نے کہا: عرب دنیا میں سنی حکام نے فلسطین کاز کو بیچ ڈالا ہے، اور مشہور ترین سنی شیوخ نے ہمیں (فلسطینی عوام) کو تنہا چھوڑا اور حرکت حماس (جو در حقیقت فلسطین اخوان المسلمیں کی ہی تحریک ہے) کو صدر بشار اسد کے سوا کوئی نہیں ملا جنہوں نے حماس کی حمایت کی اور اس کی پشت پناہی کررہے ہیں اور اس کے دوش بدوش کھڑے ہیں اور جب ہمیں عرب کے سنی حکام نے دربدر کیا اور جلاوطن کیا تو سام اور شام کے بشار اسد نے ہمیں پناہ دی اور جب عرب ممالک نے ہمارے اوپر اپنے شہروں کے دروازے بند کردیئے شام نے ہمارے لئے اپنے قلب کے دروازی کھول دیئے اور ہمارے زخموں پر مرہم رکھا چنانچہ میں ایک ناصح دوست کی حیثیت سے شیخ قرضاوی سے کہتا ہوں: "اللہ سے ڈرو، تقوائے الہی اختیار کرو یا شیخ! جان لو کہ شام وہ واحد ملک ہے جس نے ہمارا سودا نہیں کیا اور ہمارے خلاف کسی سازش کا حصہ نہیں بنا اور شام ہی ہماری حمایت کررہا ہے اور یہ جو تم شام کو مذہبی حوالے سے یک دست و یک مشت کرنے کی بات کرتے ہو یہ ہر فلسطینی کے قلب کو عداوت کے تیروں کا نشانہ بناتی ہے اور آپ اس
sultanطرح اسرائیل کی خدمت کررہے ہیں اور تمہاری یہ بات اسرائیل کے سوا کسی کی بھی خدمت نہیں کررہی۔
یاد رہے کہ شام میں بغاوت کرانے کی سازش2008 میں آل سعود کے شیڈو پرنس بندر بن سلطان اور لبنان میں اس وقت کے امریکی سفیر جیفری فلٹمین نے تیار کی تھی اور اس سا‌زش کو عملی جامہ پہنانے کے لئے بظاہر آل سعود نے 2ارب ڈالر بھی خرچ کئے ہیں اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قطر کے آل ثانی خاندان اور اس خاندان کے درباری مفتی القرضاوی بھی اسی سازش کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔
خالد مشعل نے کہا: شیخ قرضاوی شام کے مسائل کے بارے میں بات کرتے ہیں تو لگتا ہے کہ گویا انھوں نے مصری انقلاب کے بارے میں کچھ کہا ہی نہیں ہے؛ وہ مصر میں تو قبطی عیسائیوں اور مسلمانوں،  سلفیوں اور اخوانیوں اور دیگر مذاہب کے پیروکاروں نیز علمانیوں اور لادین قوتوں کو اتحاد کی دعوت دیتے رہے ہیں لیکن شام میں عوام کو علوی مسلمانوں اور اہل سنت کے درمیان جنگ اور خونریزی کی دعوت دیتے ہیں!؟ سبحان اللہ … ہم تو شیخ قرضاوی کو وحدت مسلمیں کے داعی اور اسرائیل اور امریکہ کے خلاف بولنے والے مجاہد کی حیثیت سے جانتے تھے!!!
انھوں نے کہا: ہم حرکۃ المقاومۃ الاسلامیۃ "حماس” کے اراکین اس بات کے شاہد ہیں کہ کسی بھی مسلمان نے فلسطین کو اتنا کچھ نہیں دیا جتنا بشار الاسد نے دیا اور کسی بھی سنی نے اتنی قربانیاں نہیں دیں اور اتنے خطرات فلسطین کی خاطر مول نہیں لئے جتنے کہ بشار الاسد نے اپنی حکومت کے ذریعے قربانیاں دیں اور خطرے مول لئے اور کسی نے بھی بشار کی طرح فلسطینیوں کو تنگ کرنے کے لئے بیرونی دباؤ مسترد نہیں کیا۔
یا شیخ قرضاوی: اگر تمہارے پاس شام کی قوم و ملت اور علمائے کرام کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لئے درست ذرائع نہیں ہیں تو جان لو کہ اس ملک میں سنیوں کو جتنی آزادیاں، عزت و عظمت حاصل ہے وہ سنی حکمرانوں کے تحت چلنے والی حکومتوں میں اہل سنت کو حاصل نہیں ہے اور سنی حکمرانوں کے ماتحت عوام کمزور ہیں امریکیوں کے سامنے اور انہیں فلسطین کی حمایت سے دور کردیا گیا ہے۔
یادرہے کہ شام میں دو ہفتے قبل سے شروع ہونے والے صہیونی ـ سعودی فتنے کے دوران شیخ القرضاوی قطر کے دارالحکومت دوحہ کی جامع مسجد سے سوریہ کے عوام کو مسلسل حکومت شام کے خلاف اکساتے رہے ہیں اور اکسا رہے ہیں۔
درین اثناء شام کی ایک یونیورسٹی میں قرضاوی پرعلامتی طور پر مقدمہ چلایا گیا اور انہیں شام میں فتنہ انگیزی کی بنا پر مجرم قرار دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button