دنیا

کشمیری رہنماؤں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری

wais-umerجموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک جنہیں 17اپریل کو گرفتار کیا گیا تھا مسلسل قید میں ہیں جبکہ گزشتہ رات پولیس نے فرنٹ کے زونل چیف آرگنائزر بشیر احمد کشمیری کو بھی شبانہ چھاپے میں گرفتار کرلیا ۔ اس کے ساتھ کئی فرنٹ قائدین و اراکین کی تلاش میں پولیس سرگردان ہے اور مزاحمتی قائدین و کارکنان کو گرفتار کرنے کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ پولیس اور فورسز کے ان ہتھکنڈوں کے باوجود فرنٹ قائدین اور اراکین نے جمعہ کو بھی عوام الناس تک الیکشن بائیکاٹ کا پیغام پہنچانے کیلئے شدومد کے ساتھ اپنا مشن جاری رکھا۔ موصولہ بیان کے مطابق اسی سلسلے کی ایک کڑی کے تحت فرنٹ قائدین نے جمعہ کوبڈگام اور گاندربل اضلاع کے مختلف مقامات کا دورہ کیا اور وہاں کئی مساجد،خانقاہوں اور دوسرے عوامی مقامات پر لوگوں سے خطاب کے ساتھ ساتھ الیکشن بائیکاٹ کے پیغام پر مشتمل تحریری مواد بھی تقسیم کیا۔ بیان کے مطابق لبریشن فرنٹ کے کئی قائدین اور اراکین نے وسطی کشمیر بڈگام اور گاندربل کے جن مقامات کا دورہ کیا ،اُن میں نارکرہ بڈگام ،جامع مسجد تولہ مولہ گاندربل، جامع مسجد کنگن، جامع مسجد رحیمیہ چاڈورہ ، جامع مسجد نصراللہ پورہ بڈگام،جامع مسجد رٹھسونہ بیروہ ،جامع مسجد ژیرون گاندربل، جامع مسجد مامر گاندربل،جامع مسجد منی گام گاندربل ،جامع مسجد ہردویر بڈگام وغیرہ شامل ہیں ۔ان مقامات پر فرنٹ لیڈران اور اراکین نے لوگوں تک بائیکاٹ کی افادیت و ضرورت کا پیغام پہنچایا اور کہا کہ بائیکاٹ کرنا ہمارا اخلاقی حق اور شہداء کے لہو کے ساتھ ہماری والہانہ عقیدت کا ذریعہ ہے ۔فرنٹ لیڈران نے عوام الناس سے اپنے قلوب و اذہان کھلے رکھنے اور اپنے قومی و ملی مفاد کو پہچاننے اور اس کی ہر قیمت پر حفاظت کرنے کیلئے الیکشن اور ووٹنگ کے عمل سے دور رہنے تلقین کرتے ہوئے کہا الیکشن میں کسی بھی نام پر حصہ لینا ہماری ملی غیرت کے برعکس ہے کیونکہ بھارتی آئین و قانون اور فوجی طاقت کے بل پر منعقد کرائے جانے والے الیکشن ہر حال میں ایک میٹھا زہر ہیں جو کشمیریوں کی تحریک آزادی کو ختم کردینے کے کام میں استعمال ہوتے ہیں ۔ مقررین نے کہا کہ بھارتی آئین کے تحت ہونے والے اسمبلی اور پارلیمانی الیکشن اگرچہ بجلی سڑک پانی نوکری تبدیلی ،کرپشن اور اور روز مرہ مسائل کے حل کے نام پر لڑے جاتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان میں کامیاب ہونے والے لوگ اور دہلی کے حکمران ہمیشہ اس عمل کو کشمیریوں کے مفادات کی بیخ کنی کیلئے ہی استعمال کرتے رہتے ہیں اور یہ کہ اس عمل کے ذریعے ہماری غلامی کے ایام طویل ہوجاتے ہیں۔ مقررین نے فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک اور دوسرے مزاحمتی قائدین کی گرفتاری اور ان پر عائد قدغنوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کا ڈھنڈورا پیٹنے والے ہند نواز سیاست کاروں،حکمرانوں اور انکے بھارتی آقاؤں نے الیکشن بائیکاٹ کی مہم کو ملنے والی عوامی پذیرائی سے خائف ہوکر پُرامن مہم پر آہنی ہاتھ ڈالنے کی مذموم کاوشوں کا سلسلہ دراز تر کیا ہے۔
ادھر جماعت اسلامی نے الزام لگایاہے کہ آنے والے انتخابات سے قبل، وادی کشمیر کے طول وعرض میں پولیس حکام نے اندھا دھند گرفتاریوں کا جو غیر اخلاقی اور غیر جمہوری سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور جسکے تحت آج تک کئی حریت لیڈران اور کارکنان بشمول محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، مختار احمد وازہ، مشتاق الاسلام ، اسد اللہ پرے کو گرفتار کر کے مختلف تھانوں اور تعذیب خانوں میں نظر بند کیا گیا ہے۔ جماعت ترجمان ایڈوکیٹ زاہدعلی نے بیان میں تحریر کیاہے کہ جماعت اسلامی جموں وکشمیر ان کارروائیوں کو فسطائیت سے تعبیر کر تے ہوئے ان کی کڑی مذمت کرتی ہے۔ اسکے علاوہ بزرگ حریت لیڈر سید علی شاہ گیلانی کو اُنکے گھر میں نظربند کرنا، آمرانہ نظام کی عکاسی ہے۔ نیز حریت کارکنوں کے گھروں پر چھاپہ ڈال کر اُنکے اہل وعیال کو ہراساں کرنا، چنگیزیت کے مترادف ہے۔الیکشن کے خلاف پُر امن اور جمہوری طریقے سے عوام الناس کو اپنے خیالات ونظریات سے واقف کرانا، ہر فرد کا بنیادی حق ہے جو اظہار رائے کی آزادی کا ایک لاینفک جُز ہے، اس حق سے کسی باشندہ کو محروم کرنا، بنیادی انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ تحریک حریت اور مسلم لیگ سے وابستہ عام کارکنوں کو پریشان کرنا، ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے۔ پُر امن اور جمہوری طریقے سے اظہار رائے کی آزادی کے تحت حریت پسند الیکشن سے متعلق اپنی آراء سے عوام کو روشناس کرانے کا حق رکھتے ہیں اور اس حق پر عمل کرنے سے روکنا، سرکاری اختیارات کا ناجائز اور غیرقانونی استعمال ہے۔ بیان کے مطابق جماعت اسلامی جموں وکشمیر تمام نظر بند حریت پسندوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے، پولیس کو اپنا آمرانہ اور غیر منصفانہ طرز عمل فوری طور پر بدلنے کی تلقین کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button