سعودی عرب

ہفت روزہ المنار: سعودی شہزادے بادشاہ عبداللہ بن عبدالعزيز کے انتقال کے منتظر

kingabdullaعبداللہ بن عبدالعزیز کی صحت کے بارے میں متنازعہ خبریں شائع ہورہی ہیں، واشنگٹن اور ریاض کے درمیان مسلسل مگر خفیہ رابطے، امریکی ٹیم ایک مہینے سے ریاض میں تعینات، بادشاہ کی صحت خراب ہے سعودی شہزادے عبداللہ بن عبدالعزیز کی موت کا انتظار کررہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینی ہفت روزہ "المنار” نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی بادشاہ کی بیماری کے حوالے سے متنازعہ خبریں ذرائع ابلاغ ميں شائع ہونے اور ان کے صحت کی خرابی کی بنا پر ریاض اور واشنگٹن کے درمیان خفیہ رابطے قائم کئے گئے ہیں۔
المنار نے عبداللہ بن عبدالعزیز کی صحت کی خرابی پر مبنی غیرسرکاری رپورٹوں اور ریاض ـ واشنگٹن کے درمیان مسلسل خفیہ رابطوں کے پیش نظر بلادالحرمین کی صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے اپنے ایک رپورٹ میں لکھا ہے: جزیرہ نمائے عرب میں ایسی صورت حال درپیش ہے جن کے بموجب واشنگٹن اور ریاض کے درمیان فوری رابطے برقرار ہوئے ہيں اور یہ صورت حال اس وقت پیدا ہوئے جب ریاض کے نیشنل گارڈ شفاخانے سے موصول ہونے والی طبی رپورٹیوں سے اسی شفاخانے میں زیر علاج سعودی بادشاہ کی نازک حالت کی عکاسی ہوتی ہے جنہيں حال ہی میں آپریشن کروانا پڑا ہے اور آپریشن کے بعد ان کی صحت بہتر ہونے کے بجائے مزید خراب ہوچکی ہے۔
ہفت روزہ المنار کے مطابق نے سعودی دارالحکومت ریاض میں اپنے خاص ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ بادشاہ کی صحت کے بارے میں متنازعہ خبروں ک وجہ سے شاہی خاندان کے اعلی اراکین آدھی راتوں کو ذرائع ابلاغ سے چھپ چھپا کر بادشاہ کی عیادت کے لئے جانے لگے ہیں۔ ذرائع ابلاغ نے ابھی تک بادشاہ کے شفاخانے میں داخلے سے لے کر اب تک کی کوئی تصویر یا ویڈیو شائع نہیں کی ہے۔
ان ذرائع نے ہفت روزہ المنار سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی بادشاہ بولنے کی قوت کھوبیٹھے ہیں اور ذہنی خلل کا شکار ہوچکے ہیں اور نازک صورت حال سے گذر رہے ہیں اور اس صورت حال نے حکمران خاندان کو ملک بھر کر شہروں اور گذرگاہوں میں شدید سیکورٹی اقدامات منطقۃالشرقیہ کے شہروں اور صوبوں میں بڑی تعداد میں فورسز تعینات کرنے پر مجبور کردیا ہے جہاں حکومت مخالف مظاہروں کی وجہ سے صورت حال پہلے سے ہی خراب ہے۔
ان ذرائع نے مزید کہا ہے کہ سرکاری ادارے اور حساس اور کلیدی دفاتر میں شدید سیکورٹی انجام دیئے گئے ہیں اور ایک امریکی ٹیم گذشتہ ایک مہینے سے دارالحکومت ریاض میں تعینات ہے جس کے سعودی خاندان کے بااثر افراد سے مسلسل رابطے ہیں تا کہ خاندان کے اندرونی حالات پر قابو رکھ سکے اور بادشاہ کے انتقال کی صورت میں جانشینی اور کلیدی عہدوں پر قبضے کے موضوع پر کوئی جھگڑا رونما نہ ہونے پائے کیونکہ ایسا کوئی واقعہ رونما ہونے کی صورت میں خونریز جھڑپوں کا امکان ہے۔
ان ذرائع نے المنار کو بتایا کہ دنیا کے مؤثر ممالک نے ریاض میں اپنے سفارتخانوں کے توسط سے بعض معلومات وصول کی ہیں کہ سعودی حکومت کو بڑی تبدیلیوں کا سامنا ہے اور ان سفارتخانوں نے سعودی بادشاہ کی بیماری کی وجہ سے ممکنہ تبدیلیوں کو تشویشناک قرار دیا ہے۔
ان ذرائع نے کہا: گذشتہ دوہفتوں سے علاقائی سیاست خاص طور پر شام کے حوالے سے سعودی کردار نہ ہونے کے برابر ہے جو کہ سعودی خاندان کے اندرونی خوف و دہشت اور بے چینی و اِضطراب کی علامت ہے گو کہ سعودی سیکورٹی کونسل کے سربراہ بندر بن سلطان کی سرکردگی ميں سعودی سازش ٹیم کی سازشیں شام کی حکومت کے خلاف بدستور جاری ہیں۔
ان ذرائع نے بتایا: شام کے خلاف بندر بن سلطان کی سرکردگی میں سعودی ٹیم کی سازشیں شام میں دہشت گرد بھجوانے اور انہیں مختلف ہتھیاروں سے لیس کرنے کی صورت میں ہورہی ہیں اور جو دہشت گرد ترکی کی حکومت کی سرپرستی میں قتل اور دہشت گردی کی تربیت حاصل کررہے ہیں ان پر آنے والا خرچہ بھی بندر بن سلطان برداشت کررہے ہیں اور شام میں دہشت گردی کے لئے مالی امداد آل سعود اور قطری حکمرانوں کی طرف سے فراہم کی جارہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button