سعودی عرب

سعودي عرب کي سيکورٹي اور شہزادوں کي پريشاني

saudi-protest1سعودي عرب ميں گذشتہ ڈيڑھ سال سے جاري حکومت مخالف تحريک ميں ان دنوں کافي شدت آگئي ہے اور مشرقي علاقوں سے اٹھنےوالي اس تحريک کا دائرہ اب مدينہ منورہ سميت ملک کے ديگر علاقوں خاص طور پر رياض تک بھي پھيل گيا ہے –

سعودي عرب کے مشرقي علاقوں ميں جاري کشيدگي اور اس علاقے کي عوامي تحريک کے مدينہ منورہ اور رياض جيسے اہم شہروں ميں پھيل جانے کے بعد سعودي حکام کي نينديں حرام ہوگئي ہيں-
بعض رپورٹوں ميں کہا گيا ہے کہ بعض سعودي شہزادے سامان باندھ کر ملک سے فرار ہونے کے ليے پوري طرح تيار ہيں- ساتھ ہي يہ بھي کہا جارہا ہے کہ سعودي حکام نے بوکھلاہٹ کے عالم میں اب امريکي مشيروں کا دامن پکڑليا ہے – تيونس، مصر ليبيا اور يمن ميں جو کچھ ہوا ہے اسکے رونما ہونے کے خوف نے سعودي حکام کو اندرون ملک فوجي اقدامات انجام دينے پر مجبور کرديا ہے
مشرقي علاقوں ميں بڑي تعداد ميں فوجيوں کي تعيناتي کے بعد اب مدينہ منورہ ميں بھي ايسي ہي صورتحال دکھائي دے رہي ہے-
مدينہ کے مختلف محلوں اور خاص طور پر روضہ پاک نبي صلي اللہ عليہ وآليہ وسلم کے اطراف بڑي تعداد ميں سيکورٹي اہلکار کھڑے دکھائي دے رہے ہيں-
يہاں تک پوليس کي گاڑياں مسجد نبوي کے صحن ميں بھي دندناتي پھر رہي ہيں- يہ ساري صورتحال آل سعود خاندان پر طاري خوف اور وحشت کي علامت ہے- سعودي عرب کے وزير داخلہ نے خبر دار کيا ہے کہ کسي کو بھي امن و امان خراب کرنے کي اجازت نہيں دي جائے گي- يہ انتباہ ايسے وقت ميں ديا گيا جب سرزمين حجاز ميں قومي انقلاب کي چنگارياں پھوٹنا شروع ہوگئي ہيں-
شايد سعودي عرب کے خوشحال شہزادوں کے تصور ميں بھي نہيں تھا کہ ايک دن ايسا بھي آئے گا جب ملک کے عوام کھلم کھلا آل سعودي مردہ باد کے نعرے لگائيں گے-
اس نعرے کا لگايا جانا خود بذات خود حمکراں خاندان کي ہيبت اور غرور کے خاتمے کي علامت ہے-
اگرچہ علاقے کي تيديليوں اور تيونس ،مصر، ليبيا، يمن اور بحرين جيسے ملکوں ميں آنے والے انقلابات کے تجربے نے سرزمين حجاز کے باسيوں کو اپنے ملک کے ظالم حکمرانوں کے ‍خلاف تحريک چلانے کا حوصلہ عطا کيا ہے ليکن ايسا دکھائي ديتا ہے کہ اس ملک کي اندروني صورتحال اور شہزادوں کے درميان جاري اقتدار کي جنگ نے بھي عوامي تحريک کو مہميز دينے ميں اہم کردار ادا کيا ہے-
موجودہ حالات ميں سعودي عرب کے عوام کا خيال ہے کہ آل سعود خاندان کو شديد خلفشار کا سامنا ہے اور اپنے ان مطالبات کو بيان کرنے کا يہ بہترين موقع ہے جنہيں اب تک طاقت کے زور پر دبايا جاتا رہا ہے-
جو بات واضح ہے وہ يہ کہ سعودي عرب کو اب ايک پرامن اور مستحکم جزيرہ قرار نہيں ديا جاسکتا-
حکمراں آل سعود خاندان اس خام خيالي ميں مبتلا ہے کہ فوج اور طاقت کے استعمال کے ذريعے ملک پر حمکراني جاري رکھي جاسکتي ہے اور اسي لئے وہ تشدد اور فوجي طاقت کوئي بھي حربہ استعمال کرنے سے گريزاں نہيں ہے –

متعلقہ مضامین

Back to top button