Uncategorized

طالبان دہشت گرد کی بیوہ کا اعتراف!!قاری شاہد اسلامی جمعیت طلبہ کا کارکن

shiitenews sbiha and her son dujana are in polive custodyکالعدم تحریک طالبان کے ایک دہشت گرد کی بیوہ نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ناصبی وہابی دہشت گرد قاری شاہد جو کہ شہر کراچی میں شیعہ اجتماعات سمیت متعدد مقامات پر بم دھماکوں میں ملوث تھا ایک نام نہاد اسلامی گروہ دہشت گرد اسلامی جمعیت طلبہ کا کارکن تھا۔
مقامی روزنامے ایکسپریس ٹریبیون میں شائع ہونے والی ایک خصوصی اشاعت میں ناصبی وہابی دہشت گرد قاری شاہد کی بیوہ نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ قاری شاہد جو کہ متعدد مقامات پر بم دھماکوں میں ملوث تھا نام نہاد اسلامی گروہ دہشت گرد تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ کا کارکن اور دہشت گرد تھا۔
ناصبی وہابی دہشت گرد قاری شاہداور اس کی بیوہ نے اپنے ایک بچے کانام اسلام کے اوائل کے زمانہ کے ایک سپاہی کے نام پر ”دجانہ” رکھاہے اور ان کا خیال تھا اور ناصبی وہابی دہشت گرد قاری شاہد کا خیال تھا کہ اس کا بیٹا کالعدم دہشت گرد جماعت تحریک طالبان ہی کے نقش قدم پر چلے،ناصبی وہابی دہشت گرد قاری شاہد دو ہفتہ قبل پولیس مقابلہ میں ذلت کی موت سے دوچار ہوا ہے۔
ناصبی وہابی دہشت گرد قاری شاہد کا بیٹا دجانہ اپنی ماں کے ہمراہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے آٹھ بائے چودہ کے کمرے میں کھیل رہا ہے ،جبکہ ناصبی وہابی دہشت گرد قاری شاہد کی ٢٥ سالہ بیوہ صبیحہ کو بھی طالبان دہشت گردوں کے ساتھ معاونت کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے ۔
ایس پی اے وی سی سی غلام سبحانی کا کہنا ہے کہ ناصبی وہابی دہشت گرد قاری شاہد ایک صحافی اور کراچی پریس کلب کا ممبر تھا جبکہ اس نے جامعہ کراچی سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی تھی اور جماعت اسلامی کے لئے گذشتہ آٹھ برس سے کام کر رہا تھا۔
سیاہ رنگ کی چادر اوڑھے ہوئے ناصبی یزیدی دہشت گرد قاری شاہد کی بیوہ نے ایکسپریس ٹریبیون کی ٹیم کو بتایاکہ ناصبی دہشت گرد قاری شاہد نے اپنے بیٹے کا نام اسلام کے زمانہ اول کے وقت کے ایک سپاہی دجانہ کے نام پر رکھا تھا اور وہ چاہتا تھا کہ اس کا بیٹا بھی ناصبی یزیدی دہشت گرد کی راہ پر چلے ۔دہشت گرد قاری شاہد کی بیوہ کاکہنا تھا کہ دجانہ کا مستبقل اس کے باپ کی پولیس مقابلہ میں موت کے بعد تاریک ہو گیا ہے ،کہ جسے دو ہفتہ قبل کورنگی میں پولیس مقابلہ میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔
ناصبی وہابی دہشت گرد کی بیوہ صبیحہ نے ناصبی یزیدی دہشت گرد قاری شاہد کے ساتھ ملنے اور اس کے ساتھ دہشت گردی میںمعاونت کی کہانی بیان کی،اس نے بتا یا کہ میرے بھائی عبد الصمد جاوید کی ملاقات دہشت گرد قاری شاہد سے کشمیر جہاد میںہوئی تھی،جہاں دونوں کی دوستی بہت زبردست ہو گئی اور دونوں نے اس دوستی کو رشتہ داری میں بدلنے کا فیصلہ کیا جس کے نتیجہ میں میری شادی ناصبی دہشت گرد قاری شاہد کے ساتھ سنہ ٢٠٠٩ء میں کراچی میں ہوئی۔
صبیحہ کو پولیس نے اس وقت گرفتار کیا جب پی این ایس مہران اور ساحل سمندر پر بمد ھماکے ہوئے تاہم پولیس نے ناصبی دہشت گرد قاری شاہد کو گرفتار کرنے کے لئے چھاپہ مار کاروائیاں ی جس کے نتیجہ میں اس کی بیوہ صبیحہ کو گرفتار کر لیا گیا جو کہ ٩ دہشت گردانہ کاروائیوں میں ناصبی یزیدی دہشت گرد قاری شاہد کے ساتھ موجود رہی اور اس کی معاونت کی۔
پولیس تفتیش کے دوران صبیحہ نے بتایا ہے کہ وہ ناصبی یزیدی دہشت گرد قاری شاہد کے لئے بم پارسل لے کر بتائے ہوئے مقامات پر پہنچانے میں دہشت گرد قاری شاہد کی مدد کیا کرتی تھی۔پولیس زرائع کاکہناہے کہ یہ کیس سادہ تھا لیکن صبیحہ کے انکشافات کے بعد بہت مشکل ہو چکا ہے،ایس پی سبحانی نے بتایا کہ پولیس نے ناصبی دہشت گرد قاری شاہد کی بیوہ صبیحہ کو تفتیش کے مطابق ریاض چنائے کے اغوا میں بھی نامزد کر لیا ہے تاہم صبیحہ کو سات روز ہ پولیس ریمانڈ کے لئے تحویل میں دے دیا گیا ہے۔
صبیحہ نے ایکسپریس کی ٹیم سے بات کرتے ہوئے بہت کھلے انداز میں ناصبی دہشت گرد قاری شاہد کے بارے مین بتایا کہ وہ طالبانائزیشن زہنیت رکھنے والا شدت پسند تھا جبکہ ایک نام نہاد اسلامی گروہ اسلامی جمعیت طلبہ کا کارکن بھی تھا۔
صبیحہ کاکہنا تھا کہ وہ اپنے شوہر کی تمام باتوں سے متفق نہیں تھی مگر وہ جہاد پر یقین رکھنے والوں میں سے ہی ایک ہے،اس کاکہنا تھا کہ اگر اس کی شادی نہ ہوئی ہوتی تو وہ خود بھی جہاد کے لئے چلی جاتی،اس نے بتایا کہ شادی کے کچھ عرصہ بعد ہی میں نے ناصبی یزیدی دہشت گرد قاری شاہد کی دہشت گردانہ حرکات کا اندازہ لگا لیا تھا تاہم میںنے کسی سے کوئی بات نہ کی ۔
ناصبی یزیدی دہشت گرد اور اسلامی جمعیت طلبہ کے دہشت گرد قاری شاہد کی بیوہ کاکہنا تھا کہ اس نے گذشتہ برس جامعہ کراچی میں ہونے والے ایک بم دھماکہ میں قاری شاہد کی معاونت کی تھی اور ایک بم کا پارسل جامعہ کراچی میں اسلامی جمعیت طلبہ کے دہشت گردوں کو دیا تھا۔اس کاکہنا تھا کہ وہ نہیں جانتی تھی کہ اس پارسل میں کیا ہے مگر وہ ہر حال میں اپنی شادی کو بچانا چاہتی تھی جسکے لئے اس نے اپنے ناصبی یزیدی دہشت گرد شوہر قاری شاہد کی بات پر عمل کیا۔
صبیحہ کاکہنا تھا کہ وہ ہر گز نہیں چاہتی کہ اپنےبیٹے دجانہ کو اپنے ناصبی یزیدی دہشت گرد شوہر قاری شاہد کے نقش قدم پر چلائے بلکہ وہ اپنے بیٹے کو ڈاکٹر اور انجینئر بناناچاہتی ہے ،واضح رہے کہ اس بچے کا چچا پہلے ہی وزیرستان میں ایک ڈروں حملے میں مارا جا چکا ہے اور اس کا باپ پولیس مقابلہ میں مارا گیا ہے تاہم دیکھنا یہ ہے کہ پولیس بچہ کو ماں کے ساتھ جیل میں ہی رکھتی ہے یا اس کے خاندان والوں کے پاس راجن پور بھیج دیا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button