مشرق وسطی

لیبیا میں امریکی سفیر اور تین سفارتکار ہلاک؛ مصر میں امریکی پرچم اتارا گیا

amrica parchamامريکا نے ايک بار پھر پيغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کي شان ميں گستاخي کرکے اور توہين آميز فلم بنا کر اسلام دشمني کا ثبوت ديا ہے. يہ مظاہرے نبي اکرم حضرت محمد (ص) کی توہین پر مبنی بنائي امريکي فلم کے خلاف کے گئے۔ ليبيا کے شہر بنغازی ميں مظاہرين نے امريکي قونصلخانے کو آگ لگائی جس کے نتیجے میں ایک امریکی سفارتکار ہلاک ہوگیا اور سفیر نے گاڑی میں بیٹھنے کی کوشش کی مگر مسلح افراد نے گاڑی کو ایک راکٹ سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں سفیر اور دو دیگر سفارتکار ہلاک ہوگئے۔

رپورٹ کے مطابق امریکا اور صہیونی لابی کے اس اشتعال انگیز اقدام پر مشرق وسطی کے ملکوں میں زیادہ شدید ردعمل سامنے آیا ہے ۔
ہزاروں کی تعداد میں مصری شہری قاہرہ میں امریکی سفارت خانے کے سامنے جمع ہوئے اور سفارت خانے کی عمارت پر نصب امریکی پرچم اتار پھینکا۔ مظاہرین امریکی سفارت خانہ بند کرنے اور امریکی سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
یہ مظاہرے نبی اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی توہین پر مبنی بنائی امریکی فلم کے خلاف کے گئے۔ مصر کے ساتھ ساتھ لیبیا میں مظاہرین کی بڑی تعداد نے بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر حملہ کیا اور اس کو آگ لگائی جس کے نتیجے میں ایک امریکی سفارتکار ہلاک ہوگیا اور سفیر نے گاڑی میں بیٹھنے کی کوشش کی مگر مسلح افراد نے گاڑی کو ایک راکٹ سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں سفیر اور دو دیگر سفارتکار ہلاک ہوگئے۔
یمن کے جوانان انقلاب نے بھی امریکہ میں بنائی جانے والی توہین آمیز فلم کے خلاف مظاہرے کئے اور صنعا یونیورسٹی سے امریکی سفارت خانے کی جانب مارچ کیا۔ مظاہرین امریکہ کے خلاف نعرے لگا رہے تھے اور امریکی سفیر کو فوری طور پر ملک بدر کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔
اسلام کے خلاف عالمی سامراج اور صہیونت کی سازشوں کے تحت ایک اسلام مخالف گروپ نے امریکہ میں رسول مقبول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں توہین آمیز فلم بنائی ہے اور حکومت امریکا کی حمایت سے اسے ریلیز کیا گیا ہے۔ اس واقعے کے خلاف پورے عالم اسلام میں غم و غصے کی شدید لہر دوڑ گئی ہے۔
اگرچہ یہ پہلی بار نہیں ہے جب مٹھی بھر امریکیوں نے دنیا کے ڈیڑھ ارب سے زیادہ مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے لیکن مشرق وسطی کے مخصوص حالات کے تناظر میں بعض سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں ایسی توہین آمیز فلم کی تیاری کے لئے "اس خاص وقت” کا انتخاب پوری منصوبہ بندی سے کیا گیا ہے۔
دوسرے لفظوں میں انقلاب کے مرحلے سے گذرنے والے عرب ملکوں میں، ہنگامہ آرائی کرانا بھی ایسی فلم تیار کرنے والوں کی سوچ میں سر فہرست ہے؛ کیونکہ مصر کے بعض قبطیوں نے بدنام زمانہ اسلام دشمن امریکی پادری ٹیری جونز کے ساتھ مل کر یہ فلم بنائی ہے لہذا بہت سے سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ مصر کے مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان فسادات کرانا بھی اس توہین آمیز فلم کی تیاری کا ایک مقصد ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے خبردی ہے کہ عالم اسلام میں غم و غصے کی آگ بھڑکانے والی یہ فلم ایک اسلام دشمن یہودی (صہیونی) امریکی نے تیار کی ہے۔
اخبار کے مطابق اس کفر آمیز فلم کا ڈائریکٹر اور پروڈیوسر سام باسل نامی ایک اسرائیلی ـ امریکی ہے۔
سنہ 2011 کے ماہ ستمبر میں تقریبا ان ہی دنوں مصر کے عوام نے قاہرہ میں صہیونی ریاست کے سفارت خانے پر حملہ کرکے اسرائیلی سفیر اور دیگر سفارت کاروں کو مصر سے منہ چھپا کے بھاگنے پر مجبور کردیا تھا؛ اس وقت سے لے کر آج تک مصری عوام بارہا مظاہرے کرتے چلے آرہے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل کے ساتھ کئے جانے والے شرمناک کیمپ ڈیوڈ معاہدے پر نظرثانی کی جائے۔
مصر کے عوام قومی مفادات کے تناظر میں امریکہ کے ساتھ تعلقات پر بھی نظرثانی کا مطالبہ کر رہے ہیں.

متعلقہ مضامین

Back to top button