مشرق وسطی
بحرین میں حکومت مخالف4 مظاہرین کو سزائے موت ،3 کو عمر قید کی سزا
بحرین کی قومی سلامتی کی عدالت نے حکومت مخالف مظاہرے کے دوران دو پولیس اہلکاروں کو ہلاک کرنے کے الزام میں چار افراد کو سزائے موت جبکہ تین کو عمر قید کی سزا سنادی ہے۔بحرین میں حکومت مخالف مظاہروں کے بعد مختلف افراد پر بنائے گئے مقدمات میں یہ پہلا عدالتی فیصلہ ہے ۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق ملزمان کے خلاف قتل کے مقدمے کی بند کمرے میں سماعت ہوئی، حکومت کی جانب سے ان افراد پر دو پولیس اہلکاروں کو منصوبہ بندی کے ساتھ قتل کرنے کے الزامات لگائے گئے تھے،انسانی حقوق کی تنظیموں نے عدالتی کارروائی کو غیر شفاف قرار دیا ہے ۔
دوسری جانب بحرین کی فوجی عدالت نے چار مظاہرین کو سزائے موت کا حکم سنایا ہے۔ ان افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے احتجاجی مظاہروں میں شرکت کی تھی اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ ان کی جھڑپ ہوئي تھی۔
ان افراد کو سزائے موت کا حکم ایک ایسے وقت میں سنایا گيا ہے کہ جب بحرین کی حکومت نے مظاہرین کو کچلنے کے بارے میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی رپورٹ کو مسترد کیا ہے۔
بحرین میں چودہ فروری سے جاری احتجاجی مظاہروں میں اب تک دسیوں افراد شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ مظاہرین بحرین کے بادشاہ شیخ حمد بن عیسی آل خلیفہ کی برطرفی اور آئین میں اصلاحات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
بحرین میں بربریت کا سلسلہ جاری
بحرین کی سکیورٹی فورسز نے سعودی عرب کے فوجیوں کی مدد سے سیترا شہر میں ایک ہسپتال پر حملہ کر کے کئی افراد کو گرفتار کر لیا۔
پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ گرفتار ہونے والے ہسپتال کے ملازم ہیں یا بحرین میں حالیہ مظاہروں میں زخمی ہونے والے افراد۔ اس کے علاوہ سکیورٹی فورسز نے عائلی کے علاقے میں واقع ایک طبی مرکز کے دس ملازمین کو بھی گرفتار کیا ہے۔