مشرق وسطی

صہیونی ـ سعودی ـ آل خلیفی خفیہ سیکورٹی اجلاس / لنکس

al_kذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ آل سعود ـ آل صہیون ـ آل خلیفہ کی سہ طرفہ خفیہ سیکورٹی میٹنگ منامہ میں منعقد ہوئی ہے اور آل صہیون نے عوامی انقلاب کے بارے میں جاسوسی سیارچوں سے حاصل ہونے والی اطلاعات آل سعود اور آل خلیفہ کی فورسز کو فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
نیوز ایجنسی کے مطابق الحرمین ویب سائٹ سمیت متعدد معتبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ آل سعود ـ آل صہیون اور آل خلیفہ کا ایک خفیہ سیکورٹی اجلاس منامہ میں منعقد ہوا ہے جس میں بحرین کے عوامی مظاہروں کی سرکوبی اور نہتے عوام کو فوجی طاقت سے کچلنے کی روشین زیر بحث آئیں اور اسرائیل نے وعدہ کیا کہ وہ اپنے خلائی وسائل سے حاصل ہونے والی تصویریں اور انٹیلی جنس معلومات آل سعود اور آل خلیفہ کے گماشتوں کے حوالے کرے گا تا کہ وہ بحرین کے عوامی انقلاب کو کچل سکیں۔
واضح رہے کہ مقبوضہ بحرین میں رونما ہونے والے تمام تر واقعات و حوادث بڑی حد تک مقبوضہ فلسطین میں رونما والے واقعات سے مماثلت رکھتے ہیں جن میں مساجد اور دینی مقامات کا انہدام، خواتین کا قتل یا گرفتاریاں، اسپتالوں کی ناکہ بندی، ایمبولینسوں کو اسپتالوں میں پہنچنے سے روکنا، بچوں، خواتین اور بوڑھوں کو مقدمہ چلائے بغیر پابند سلاسل رکھنا، عوام کے ساتھ بیگانوں جیسا سلوک اور ان کو دشمن سمجھنا وغیرہ شامل ہیں۔
سوال یہ ہے کہ دنیائے اسلام مین آل سعود نے مشہور کررکھا ہے کہ اس نے گویا اپنے جلاد بحرین میں اہل سنت کے دفاع کے لئے بھیجے ہوئے ہیں اور دنیائے اسلام میں بھی کئی لوگوں نے ہمیشہ کی طرح دھوکہ کہا کر آل سعود کو عالم اسلام کا حامی و رہبر قرار دیا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ یہ کونسا اسلام ہے جس کے تحفظ کے لئے آل سعود کو صہیونی حمایت بھی حاصل ہے اور مغربی دنیا بھی اس کے شانہ بشانہ کھڑی ہوئی ہے؟ یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اسرائیل اسلام کا دشمن نمبر ایک ہے اور امریکہ اور یورپ بھی اسرائیل کے حامی ہیں اور یہ جب بھی اکٹھے ہوتے ہیں تو ان کا نشانہ اسلام ہوتا ہے تو پھر کیا آل سعود اور آل خلیفہ سے ان کا اتحاد کس کے فائدے میں اور کس کے خلاف ہے؟ آل سعود اور آل خلیفہ اس وقت بحرینی عوام کے خلاف لڑتے ہوئے صہیونی اور امریکی و یورپی حمایت کے مزے لے رہے ہیں اور کوئی بھی ـ حتی اگر وہ آل سعود یا آل خلیفہ کا قریبی دوست بھی ہو ـ اس حقیقت کا انکار نہیں کرسکتا کہ جس مثلث کا ایک کونا اسرائیل ہو اس کا ہدف اسلام ہی ہوتا ہے اب سوال یہ ہے کہ اسلام کس جانب ہی اور دشمن اسلام کون ہے؟
اردو صارفین و قارئین کا ایک سوال بھی یہاں پیش کرنا بے جا نہ ہوگا کہ اس صہیونی ـ سعودی ـ خلیفی مثلث میں حکومت پاکستان کا کیا مقام ہے اور یہ حکومت کیوں اپنے اندرونی مسائل حل کرنے کی بجائے جمہوریت کے نعرے لگاتے ہوئے مطلق العنان شہنشاہیتوں کو بچانے کے لئے فوجی بریگیڈ روانہ کررہی ہے اور فوجی فاؤنڈیشن جیسے فوجی اداروں کے ذریعے ہزاروں وہابی بھرتی کرکے بحرین بھجوا رہی ہے؟؟؟
یاد رہے کہ آل سعود کو شمالی یمن پر جارحیت کے وقت بھی صہیونی جاسوسی نظام کی مکمل حمایت حاصل تھی اور اب بھی جنوبی یمن میں صہیونیوں کی حمایت سے بہرہ مند ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

Back to top button