مشرق وسطی

ہزاروں بحرینیوں کا مظاہرہ؛ آل خلیفہ کی سرنگونی اور جارح افواج کے انخلاء کا مطالبہ

tarapour20110320220618980ہزاروں بحرینیوں نے ہنگامی حالت کے اعلان اور اندرونی نیز جارح فورسز کی موجودگی کو نظر انداز کرتے ہوئے اتوار کے روز کرزکان کے علاقے میں مظاہرہ کیا اور اپنے مطالبات پر اصرار کرتے ہوئے اپنے مطالبات و قانونی اور جائز قرار دیا۔ یہ مظاہرہ کرزکان کی جامع مسجد میں نماز جماعت کے بعد شروع ہوا۔
رپورٹ کے مطابق مظاہرے کے شرکاء نے شرکاء نے آل خلیفہ مطلق العنانیت کے مظالم اور قتل عام اور جبر و تشدد نیز سعودی فورسز کی جارحیت اور ان فورسز کی جانب سے بحرین کے عوام پر مظالم ڈھائی جانے پر احتجاج کیا اور نعرے لگائے اور انھوں نے ایسے ہی نعروں کے حامل بینرز بھی اٹھا رکھے تھے۔
العالم ٹیلی ویژن چینل کے نامہ نگار نے بتایا کہ آل خلیفہ اور آل سعود کی فورسز نے مظاہرین پر حملہ کیا جس کی وجہ سی متعدد مظاہرین زخمی ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق کرزکان کے عوام نے کل کے مظاہرے کا اہتمام "کسر الحصار” (محاصرہ شکنی) کے عنوان سے کیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق آل سعود اور آل خلیفہ نے کرزکان شہر کی طرف جانے والے تمام راستوں پر چیک پوسٹ قائم کئے ہیں اور شہر آنے اور شہر سے جانے والے افراد کی تلاشی لے رہے ہیں.
دریں اثناء کرزکان کے عوام پر آل سعود کے قابض فوجیوں کے حملوں کی اطلاعات بھی ہیں۔
کرزکان میں جمعہ کے روز بھی ہزاروں افراد نے ریلیاں نکالیں اور سعودی مداخلت اور آل خلیفہ حکومت کے کرتوتوں پر احتجاج کرتے ہوئے ان کے خلاف نعرے بازی کی۔ وہ کرزکان شہر کی سڑکوں سے آل سعود کے قابضین کے انخلاء کا بھی مطالبہ کررہے تھے۔
کرزکان بحرین کا مغرب میں واقع بڑے شہروں میں شمار ہوتا ہے اور فہد بریج کی دائیں جانب واقع ہے.
آل سعود ـ آل خلیفہ کے گماشتوں نے سو سے زائد مظاہرین کو اغوا کرلیا؛ چار مغوی شہید
بحرین میں آل خلیفہ خاندان کے غاصبانہ تسلط کو بچانے کے لئے آل سعود اور آل نہیان کی فوجوں اور آل خلیفہ کی فورسز نیز بیرونی کرائے کے قاتلوں نے اب تک دارالحکومت منامہ سمیت بحرین کے مختلف علاقوں سے 100 سے زائد افراد اغوا کرلئے ہیں۔
سابق بحرینی ایم پی سید ہادی الموسوی نے کہا: ہم نے وزارت داخلہ، وزارت صحت اور اسپتالوں سے درخواست کی ہے کہ ان لاپتہ افراد کے بارے میں معلومات فراہم کریں۔
انہوں نے منامہ میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے مظاہرہ کرنے والے بحرینی عوام سے خطاب کرتے ہوئے اس بین الاقوامی ادارے سے مطالبہ کیا کہ بحرین میں فوری طور پر بحرین میں ریلیف اینڈ ریسکیو کاروائیاں شروع کردے۔
اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے مظاہرہ کرنے والے عوام نے ایک بار پھر آل خلیفہ خاندانی بادشاہت کے خاتمے اور ملک میں آئینی اصلاحات کا مطالبہ کیا جبکہ عوام کے یہ مطالبات 14 فروری سے بلا ناغہ جاری ہیں اور آل خلیفہ نے آل سعود اور آل نہیان سے مدد مانگ کر عوام کو خاموش کرنے اور ان کی آواز دبانے کی کوششیں شروع کردی ہیں جو بظاہر ناکام نظر آرہی ہیں۔
آل خلیفہ حکمرانوں نے اسی سلسلے میں منامہ کے قلب میں واقع پرل اسکوائر کو تباہ کردیا ہے تاکہ ان کے بزعم انقلاب کی یہ علامت ختم کرکے عوام کے دلوں میں انقلاب کی چنگاری بجھائی جاسکے گی اور ان کے قلب سے انقلاب کا خیال ہی نکال دیا جاسکے گا جبکہ تجزیہ نگاروں نے آل خلیفہ کی اس اقدام کو نہایت احمقانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میدانوں اور علامتوں کے انہدام سے انقلابوں کا خاتمہ ممکن نہیں ہوتا۔
جبر و ستم کی کاروائیوں کے دوران اب تک 18 نہتے شہری شہید ہوگئے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے اور گذشتہ جمعرات کے روز اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر "نیوی پیلی (Navi Pillay)  نے ملک کے ہسپتالوں پر قبضہ کرنے کی آل خلیفہ کی نئی کوششوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی جبکہ انھوں نے بے گناہ اور نہتے شہریوں کو قتل اور زخمی کرنے کی سرکاری کاروائیوں کی بھی مذمت کی۔
بحرین سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق آل سعود اور آل نہیان کی فورسز کی جارحیت کے بعد بحرین میں عوام کی خودسرانہ گرفتاریوں اور اغوا کے کیسوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے اور ہر روز کئی افراد کو گولی مار کر زخمی کیا جاتا ہے۔
دوسری طرف سے بحرین میں "انتفاضہ اللہ اکبر” کا سلسلہ مسلسل جاری ہے اور عوام اپنے گھروں کی چھتوں سے تکبیر کی صدائیں بلند کرتے ہیں تو سعودی اور نہیانی فورسز کے ساتھ مقامی فورسز اور کرائے کے غنڈے اللہ اکبر کا نعرہ لگانے والوں کا جواب گولیوں سے دے رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button