مشرق وسطی

آل سعود کے گماشتوں کے ہاتھوں مساجد اور حضرت صعصعۃ بن صوحان کا مزار شہید

bahrain_masjidجنت البقیع، جنت المعلی کو منہدم اور شیعیان حجاز کی مسجدوں کو بند کرنے والے آل سعود کے گماشتوں کا جنون جاری، آل سعود کے جارحین نے دارالحکومت منامہ اور دیگر شہروں اور قصبوں میں حضرت صعصعۃ بن صوحان کے مزار سمیت کئی مساجد اور حسینیات کو شہید کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق  بحرین پر قبضہ کرنی والی بیرونی فورسز نی اب بحرین کی مسجدوں کو شہید کرنا شروع کردیا ہے۔
 عسکر کے علاقے میں آل سعود کی جارح فوجوں نے صحابی رسول اللہ (ص)، صعصعة بن صوحان عبدی کے مزار پر حملہ کرکے اس کو منہدم کردیا ہے۔
اس رپورٹ کے آج صبح آل سعود کے جارح فوجیوں نے عسکر کے علاقے میں حملہ کرکے رسول اللہ (ص) اورامیرالمؤمنین (ع) کے مشہور صحابی کے مزار کو منہدم کردیا ہے جبکہ حمد شہر میں مسجد حضرت سیدہ فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا پر بھی سعودی فوجیوں نے حملہ کرکے اس مسجد کو شہید کردیا ہے۔
نیز سعودی افواج نے ماحوز کے علاقے میں علامہ شیہ میثم البحرانی کے مزار کو منہدم کردیا ہے۔
دریں اثناء کرائے کے فوجیوں نے آج صبح نعیم کے علاقے میں بعض حسینیات اور مساجد پر میں بم دھماکے کرکے انہیں شہید کردیا ہے۔
کرائے کے بیرونی دہشت گردوں نے بعض باشندوں کے گھروں کے دروازے بھی توڑ دیئے ہیں اور لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کی ہے۔
بعض شہریوں نے کہا کہ انھوں نے آگ سے پیدا ہونے والی آوازیں سن کر اپنے گھروں سے سڑک میں جھانک کر دیکھا کہ آل خلیفہ ـ آل سعود کے غنڈے مسجد کے تقدس کو نظر انداز کرتے ہوئے اس کے دروازے کو نذر آتش کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ حضرت صعصعہ بن صوحان عبدالقیس قبیلے کے سربراہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور امیرالمؤمنین علیہ السلام کے صحابہ میں سے اور نہایت مقتدر خطیب تھے اور امیرالمؤمنین (ع) خطابت اورغرباء کی دستگیری اور سادہ زندگی گذارنے کی بنا پر ان کی تعریف و تمجید فرمایا کرتے تھے۔
صعصعہ بن صوحان جنگ صفین کے دوران امیرالمؤمنین علیہ السلام کی طرف سے معاویہ کے پاس گئے اور اس سے پانی بند کرنے کا سبب پوچھا تھا۔
امیرالمؤمنین علیہ السلام کی شہادت کے بعد جب آپ (ص) کا جسم مطہر کوفہ سے نجف کو منتقل ہورہا تھا تو صعصعہ بن صوحان بھی حسنین کریمین علیہما السلام کے ہمراہ تشئیع جنازہ میں شریک تھے۔ جس سے صعصہ کے اعتبار و احترام کا پتہ ملتا ہے۔
جب امیرالمؤمنین علیہ السلام کی تدفین ہوئی تو صعصعہ بن صوحان نے روتے ہوئے قبر کی مٹی اٹھائی اور اپنے سر اور چہرے پر ڈال دی اور کہا: میرے ماں باپ فدا ہوں آپ پر، آپ کی ولادت پاک و طاہر، آپ کا جسم قوی اور آپ کا جہاد عظیم تھا اور جس چیز کی آپ آرزو کرتے تھے وہ آپ کو مل گئی۔
اس کے بعد انھوں نے امیرالمؤمنین علیہ السلام کے فرزندوں کو تعزیت کہی۔
معاویہ نے اپنی بادشاہت قائم کی تو معاویہ کے کارگزار مغیرہ بن شعبہ نے انہیں کوفہ سے بحرین جلاوطن کیا اور سنہ 60 ہجری میں بحرین میں ہی انتقال کرگئے۔
کوفہ کی مسجد سہلہ کے قریب ایک مسجد صعصعہ بن صوحان کے نام سے مشہور ہے جس کی اپنی مخصوص نماز اور دعا بھی ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button