مشرق وسطی

بحرین میں جمہوریہ کے قیام کے لئے الائنس قائم

101193بحرین کی تین جماعتوں نے اعلان کیا ہے کہ انھوں نے بحرین میں بادشاہی نظام کا خاتمہ کرکے جمہوریہ کے قیام کے لئے "بارادۀ قیام جمہوریہ” نامی الائنس قائم کیا ہے۔
ا رپورٹ کے مطابق حرکۃ الحق نامی اپوزیشن جماعت کے راہنما شیخ حسن المشیمع نے بحرینی اپوزیشن راہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے   "بارادۀ قیام جمہوریہ” نامی الائنس تشکیل دیا ہے جس کا ہدف ملک میں بادشاہی نظام حکومت کی سرنگونی تک مزاحمت اور اس ملک کو سلطنت و بادشاہت کی بجائے جمہوریہ میں بدلنا ہے۔
دوسری طرف سے مذکورہ الائنس کے بانیان نے اپنے بیان میں بھی کہا ہے: ہم حرکۃالوفاء، حرکۃ الحق” اور "حرکۃ احرار البحرین” کے الائنس کے قیام کا اعلان کرتے ہیں جس نے حکومت کی سرنگونی اور بحرین میں ڈیموکریٹک جمہوریہ کے قیام تک حکومت وقت کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کر رکھا ہے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے: اس الائنس کی رائے یہ ہے کہ بحرینی عوام کا اصلی اور بنیادی مطالبہ آل خلیفہ حکومت کی سرنگونی اور ملک میں ڈموکریٹک جمہوریہ کا قیام ہے کیونکہ ڈموکریٹک جمہوریہ ہی عوامی مطالبات پر عملدرآمد کرسکتی ہے اور ان کی ضروریات پوری کرسکتی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے: اس الائنس کو یقین ہے کہ مزاحمت پرامن ہونی چاہئے اور پورے ملک میں مختلف روشوں سے جاری اور ساری رہنی چاہئےبحرین میں تشدد کی نئی لہر کی پیشین گوئیجمعیت عمل اسلامی کی رکن عادل الجمري نے آئندہ چند دنوں میں بحرین میں تشدد اور عوامی احتجاج کی سرکوبی کے سلسلے میں آل خلیفہ خاندان کے سیکورٹی اداروں کی جانب سے نئے اقدامات کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ "عادل الجمري ” نے کہا: برسراقتدار خاندان کی مخالف جماعتوں نے عوام سی اپیل کی ہے کہ وہ اپنا احتجاج اور ہڑتال جاری رکھیں اور اب ان جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ عوامی مطالبات منوانے کے لئے حکومت کے خلاف متفقہ موقف اختیار کریں تاکہ یوں عوامی مطالبات کو بہتر انداز سے آگے بڑھا سکیں۔انھوں نی کہا: ان دنوں عوام کا واحد مطالبہ آل خلیفہ حکومت کی سرنگونی ہے جس سے بخوبی ظاہر ہوتا ہے کہ سیاسی جماعتوں اور انقلابی نوجوانوں کے درمیان مکمل ہماہنگی پائی جاتی ہے اور وہ آپس میں مثبت انداز سے تعاون کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم موجودہ بحران کو پرامن انداز سے حل کرنا چاہتے ہیں اور حکومت کو بھی پرامن انداز سے عوامی مطالبات پر عملدرآمد کی دعوت دے رہے ہیں جبکہ آل خلیفہ حکومت، انقلاب کو فرسودہ اور  مایوس کرکے مطالبات سے پسپا کردینے پر اصرار کرتی نظر آرہی ہے جبکہ عوام اپنا انقلاب جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہیں چنانچہ یہ بات بعید از قیاس نہیں ہے کہ عوام کی بجائے آل خلیفہ خاندان عوامی احتجاج سے فرسودگی اور تھکاوٹ کا شکار ہوجائے اور وہ عقل و منطق کی بجائے ایک بار پھر تشدد اور قتل و غارت پر اتر کر عوام کو بزور شمشیر خاموش کرانے اور خون کی ندیاں بہانے کا سہارا لے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ امریکہ کا پانچوان بحری بیڑا بحرین کے ساحلوں پر تعینات ہے اور دنیا جہاں میں جمہوریت کے بے بنیاد نعرے لگانے والا امریکہ آل خلیفہ کی ایک خاندانی حکمرانی کا زبردست حامی ہے چنانچہ انسانی حقوق کا یہ جھوٹا دعویدار بحرین کے عوام کے مطالبات پر خاموش بیٹھا ہے جبکہ بحرینی عوام نے چند روز قبل منامہ میں امریکی سفارتخانے کو گھیرے میں لئے رکھا تھا لیکن ان کی صدا شاید ابھی تک اوباما اور شیڈو امریکی حکمرانوں کے کانوں تک نہیں پہنچ سکی ہے یا پھر وہ تغافل سے کام لے رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button