عراق

وہابی القاعدہ نے عراق میں شیعہ آبادی پر بم دھماکوں کی ذمے داری قبول کر لی

iraq bomingعراق میں برسرپیکار سلفی وہابی دہشتگردوں القاعدہ کی مقامی تنظیم نے بدھ کو شیعہ آبادی والے علاقوں میں تباہ کن بم حملوں کی ذمے داری قبول کر لی ہے ۔

بدھ کو صبح کے مصروف اوقات میں عراقی دارالحکومت کے شیعہ آبادی والے علاقوں میں مارکیٹوں، ریستورانوں اور بازاروں میں تباہ کن بم دھماکے کیے گئے تھے اور ان میں ساٹھ سے زیادہ افراد شہید ہوگئے تھے۔
سلفی وہابی دہشتگردوں القاعدہ کی مقامی تنظیم ریاست اسلامی عراق نے جمعہ کو انٹرنیٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں ان دھماکوں کی ذمے داری قبول کی ہے۔اس گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ بم حملے 19 اگست کو القاعدہ کےسترہ سلفی وہابی دہشتگردوں کو پھانسی چڑھانے کے ردعمل میں کیے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک کے سوا باقی تمام کو دہشت گردی کے الزامات میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
آزاد ذرائع سے القاعدہ سے وابستہ عراقی تنظیم کے اس بیان کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ اس کو اس ویب سائٹ پر پوسٹ کیا گیا تھا جس کو بالعموم جہادی استعمال کرتے ہیں اور اس کا اندازبیاں القاعدہ کے ماضی میں جاری کردہ بیانات سے ملتا جلتا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ عراقی فورسز اپنے سخت سکیورٹی اقدامات کے باوجود ان حملوں کو روکنے میں ناکام رہی ہیں۔ اس جنگجو گروپ نے سرکاری اہداف پر مزید حملوں کی دھمکی دی ہے اور کہا ہے کہ ” ہم اپنے بھائیوں کا انتقام لیں گے”۔
واضح رہے کہ عراق میں اپریل کے بعد سے تباہ کن بم دھماکوں میں چار ہزار سے زیادہ افراد مارے جاچکے ہیں اور اگست میں دہشت گردی کے واقعات میں پانچ سو ستر افراد شہید ہوئے ہیں۔ عراق میں جنگجوؤں کے ان حملوں کے بعد سے اہل تشیع اور اہل سنت کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہوچکے ہیں اور پڑوسی ملک شام میں جاری خانہ جنگی نے ان کشیدہ تعلقات کو مزید بگاڑنے میں جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔
عراق میں رواں سال کی ابتدا سے ہی داخلی کشیدگی عروج پر پہنچ گئی اور مغربی ممالک نے اس فرصت کو غنیمت سمجھتے ہوئے بے گناہ افراد کا کثرت سے قتل عام کرنا شروع کر دیا۔
اس کے باوجود کہ شیعہ و سنی علماء عراق میں بے گناہ عوام کے قتل عام کی مذمت کر رہے ہیں لیکن نامعلوم مسلح افراد ہر آئے دن شیعہ اور سنی علاقوں میں دھشتگردانہ اقدامات کر کے مذہبی کشیدگی پھیلانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔
اس ملک میں مذہبی کشیدگی کو روکنے کے لیے عراق کے شیعہ و سنی علماء اور عوام مسلسل کئی مہینوں سے ایک ساتھ نماز جمعہ ادا کر کے شیعہ سنی اتحاد کا ثبوت دیتے آ رہے ہیں

متعلقہ مضامین

Back to top button