عراق

امریکی فوج کو عراق سے نکلنا ہوگا

Nouri_al-Malikiعراق کے وزیر اعظم نوری مالکی نے کہا ہے کہ امریکی فوج سن دوہزار گیارہ میں عراق سے نکل جائے گی,نوری مالکی نے امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل سے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ دوہزار گیارہ کے بعد عراق میں امریکی فوج کی موجودگی ممکن نہیں ہوسکے گی ۔ انھوں نے کہا کہ عراق میں باقی بچی تمام امریکی فوج کو پروگرام کے مطابق دوہزار گیارہ تک عراق سے نکل جانا ہوگا ۔ دوسری طرف عراق کے سابق وزیر اعظم ابراہیم جعفری نے بھی جو پارلمینٹ میں حکمراں اتحاد کے قائد ہيں کہا ہے کہ عراق کی سیکورٹی کا معاملہ ہمیشہ ہی حکومت کی ترجیحات میں شامل رہا ہے اور امریکی فوج کے  انخلاء کے بعد اس موضوع پر اور زیادہ توجہ دی جائے گی ۔
دريں اثناء فرانس پریس نے بھی خبر دی ہے کہ عراق میں موجود امریکی فوجیوں میں ڈپریشن اور افسردگی کا مرض بڑھتا جارہا ہے اور امریکی فوجی شدید تھکن اور ڈپریشن کا شکار ہوچکے ہيں ۔ فرانس پریس نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ اب کوئی بھی امریکی فوجی عراق جانے کے لئے تیار نہیں ہوتا اور جو امریکی فوجی عراق میں متعین ہے وہ سن دوہزار گیارہ میں اپنے وطن واپس جانے کےلئے دن گن رہا ہے ۔
عراق کے شمالی شہر بلد میں متعین امریکی فوج کے کمانڈر کرنل لانس کیٹل سون نے جو گذشتہ سات برسوں سے عراق میں تعینات ہيں عراق میں امریکی فوج کی موجودگی کے بارے میں کہا کہ سن دوہزارتین میں جس وقت ہم یہاں آئے تھے ہمیں اس بات کا اندازہ نہيں تھاکہ ہم اتنے عرصے تک عراق میں تعینات رہیں گے مگر ہمارے مشن کی مدت غیرمعینہ عرصے تک بڑھتی رہی ہمیں یہ معلوم نہيں ہوپاتا تھا کہ واپس کب امریکہ جانا ہوگا ۔ اس امریکی کمانڈر کا کہنا ہے کہ اب خود عراقیوں کو اپنے ملک کا نظم ونسق سنبھالنا چاہئے ۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکی وزرات جنگ نے اعلان کیا ہے کہ عراق پر امریکی حملے کے آغاز سے اب تک عراق کے مختلف علاقوں میں ساڑھے چار ہزار امریکی فوج مارے گئے ہيں جبکہ آزاد کا ذرائع کا کہنا ہے کہ عراق میں مارے جانےوالے امریکی فوجیوں کی تعداد تیرہ ہزار ہے ۔
دوسری جانب اسرائیلی فوجی کمانڈر جیکب آمیڈور نے عراق سے امریکی فوج کے انخلاء پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ ایک ایسے عالم میں عراق سے واپس نکل رہا ہے جب سب پر یہ بات واضح ہوگئی کہ عراق میں امریکی بادشاہت قائم کرنے کا واشنگٹن کا خواب چکنا چور ہوگیا ہے اور وہاں اس کی بادشاہت قائم ہونا ایک امرمحال ہوگیا ہے ۔اس اسرائیلی کمانڈر نے عراق اور افغانستان کی جنگوں میں امریکیوں کے جانی نقصانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج امریکہ ان دونوں ملکوں میں اپنے فوجیوں کی ایک بڑی تعداد تعینات کرکے جنگ کا سنگین بوجھ اپنے کاندھوں پر اٹھانے کی نا کام کوشش کررہا ہے اور یہ وہ بوجھ ہے جس کو اٹھانا اب امریکی عوام کے لئے بہت ہی دشوار ہوگیا ہے ۔
اسرائیلی فوجی کمانڈر جیکب آمیدور اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ عراق اور افغانستان میں شکست امریکہ اور اسرائیل کے لئے علاقے کے تناظر میں ایک بڑا سبق ہے اس بات کا اعتراف کرتے ہيں کہ عراق سے امریکی فوج کی پسپائی اور انخلاء سے اسرائیل کی داخلی اور خارجی سیکورٹی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button