عراق

اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سعودی عرب کی عراق میں ناکامی

saudi_king_tensسعودی انٹیلی جنس حکام کاکہنا ہے کہ عراق میں750ملین ڈالر خرچ کرنے کے باوجود بھی سعودی عرب عراقی سیاسی پالیسیوں میں اپنا اثر ونفوذ قائم کرنے کی کوششوں میں ناکام ہو گیا۔شیعت نیوز کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں موجودانتہائی فعال مغربی سفارتکارکا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے ڈائرکٹر انٹیلی جنس شہزادہ مکرم بن عبد العزیزنے اس بات کا قرار کیا ہے کہ سعودی عرب کا عراقی پالیسیوں کے اندر کوئی کردار نہیں۔
سعودی عرب میں موجود مغربی سفارتکار کاکہنا ہے کہ شہزادہ مکرم بن عبد العزیز نے درخواست کی ہے کہ جو لوگ سعودی ایجنسیوں کے لئے عراق میں کام کر رہے ہیں ان کو ان کے عہدوں اور ملازمتوں سے برطرف کر دیا جائے کیونکہ وہ عراق میں سعودی عرب کا اثر و نفوذ قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔سعودی عرب نے ان ایجنٹوں کے ذریعے عراقی معاملات اور سیاست پر اثر انداز ہونے کے لئے 750ملین ڈالر خرچ کئے تھے۔
مغربی سفارتکار کاکہناہے کہ سعودی عرب کا عراقی اندرونی معاملات میں اثر و نفوذ اسی طرح کا ہے جیسے کہ ایک پرندہ ایک پَر کے ذریعے اڑنا چاہتاہو،اسی وجہ سے سعودی عرب کو عراق میں مسلسل ناکامیوں کا سامنا ہے ،عراقی متحد ہیں اور وہ یہ جان چکے ہیں کہ کون ان کا دشمن ہے ،حتیٰ کہ سعودی شاہی خاندان کے درمیان بھی عراق کے حوالے سے پالیسیوں پر اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔
ایک سعودی شاہی خاندان کے رکن کاکہنا ہے کہ امریکا سمیت دوست ممالک جانتے ہیں کہ سعودی عرب کی عراقی معاملات میں مداخلت کہ ہم نے کس طرح سے وہاں پر پیسے خرچ کئے ہیں تا کہ لوگوں کو دہشت گردی کی تربیت فراہم کریں اور خود کش حملوں کے مشنوں میں ان کی معاونت کی جائے ۔سعودی عرب نے جو دہشت گرد عراق میں داخل کئے تھے ان میں سے زیادہ تر کا تعلق افریقائی ممالک اور یمن،موراکو سمیت دیگر سے تھا۔
امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے چند دن قبل اس بات کا نکشاف کیاہے کہ سعودی عرب شیعہ تکون (مثلث)سے انتہائی خوفزدہ ہے جو علاقے میں اپنا اثر ورسوخ بڑھاتی جا رہی ہے۔یہ تکون (مثلث)پاکستان،ایران اور عراق پر مشتمل ہے ۔ہیلری کلنٹن نے اس بات کو بھی واضح کیاہے کہ سعودی عرب عراقی اندرونی سیاسی معاملات میں سن2004ء سے مداخلت کر رہاہے،عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی عرب کے ڈائرکٹر انٹیلی جنس شہزادہ مکرم بن عبد العزیز عراقی سیاستدانوں کے اتحاد اور ایک اتحادی حکومت کی تشکیل کے حوالے سے شدید پریشان ہیں چونکہ سعودی عرب کی خواہش ہے کے برخلاف عراقی سیاسی جماعتوں کا اتحاد مضبوط عراق کے لئے ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔
ایک اعلیٰ عراقی سیکورٹی افسر کے مطابق القاعدہ عراق کے اہم سیاستدانوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کا منصوبہ رکھتی ہے اور ان کو بم بذریعہ ڈاک ان کے گھروں پر بھجوائے جائیں گے۔
ماخذ:اسلام ٹائمز

متعلقہ مضامین

Back to top button