ایران

سراوان کا واقعہ، سپاہ پاسداران کی جانب سے مذمت

logo pasdarسپاہ پاسداران نے ایک بیان جاری کرکے ایران کے جنوب مشرقی علاقے میں دہشتگردانہ اقدام کی مذمت کی ہے۔ سپاہ پاسداران کے بیان میں آيا ہے کہ اسلامی انقلاب اورسرحدوں کا دفاع کرنے والے بھر پور طرح سے انقلاب مخالف، عناصر اور دہشتگردوں کا مقابلہ کریں گے۔ سپاہ پاسداران نے ایران کے جنوب مشرقی صوبے سیستان و بلوچستان کے شہر سروان میں سیرکان کے علاقے میں ہونے والے دہشتگردانہ اقدام کو مذہبی تفرقہ انگيزی اور صوبہ سیستان و بلوچستان میں امن و استحکام تباہ کرنے کی کوشش قرار دیا۔ اس بیان میں آیا ہے کہ ایسے عالم میں جبکہ اسلامی نظام، تاریخ کے حساس دور سے گذر رہا ہے اور ہوشیاری نیز فاتحانہ لچک سے ایٹمی مذاکرات میں شرکت کررہا ہے، سامراجی اور تسلط پسند طاقتوں کی انٹلیجنس ایجنسیوں کی سرپرستی میں ہونے والے دہشتگردانہ واقعات ملت ایران کے سچے اور پختہ ارادے کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ سپاہ پاسداران کے اس بیان میں آیا ہے کہ ہم دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے دعویداروں اور ایران سے رابطہ قائم کرنے کا شوق رکھنے والوں پر یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ملت ایران کبھی بھی اسلامی انقلاب کے خلاف دہشتگردی کے حقیقی مرکز سے غافل نہیں رہی ہے۔ واضح رہے کہ صوبہ سیستان وبلوچستان کے سرحدی علاقے سراوان میں سرحدی چوکی پر دہشتگردوں کے حملے میں چودہ جوان شہید اور چھے زخمی ہوئے ہیں۔ ایران کے نائب وزیر داخلہ نے کہا ہےکہ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور پاکستان کی طرف فرار کرگئے۔
دریں اثنا پولیس کے سرحدی یونٹ کے کمانڈر جنرل حسین ذوالفقاری نے کہا ہے کہ چار ملکوں کی جانب سے دہشتگردوں کو مالی مدد مل رہی ہے۔ جنرل حسین ذوالفقاری نے آج تہران میں صحافیوں سے گفتگو میں جمعے کی رات کو ایران کے جنوب مشرق میں سراوان سرحدی علاقے میں ہونے والے دہشتگردانہ واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ موثق اطلاعات کے مطابق دو علاقائي ملکوں اور دو دیگر ملکوں کی جانب سے دہشتگردوں کو مالی مدد دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیستان و بلوچستان کے قبیلوں کا دہشتگردوں سے کوئي تعلق نہیں ہے اور اگر دیگر ملکوں کی حمایت نہ ہوتی تو دہشتگرد کبھی بھی ایران کی سرحدوں پرحملہ کرنے کی جرات نہ کرتے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button