اس امیدوار کا انتخاب ہونا چاہیے جو ملک کی عزت و شرافت کا بوجھ اٹھا کر آگے بڑھ سکے آیت اللہ خامنہ ای
رہبرانقلاب اسلامی نے آج تہران میں مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے ہزاروں لوگوں سے ملاقات میں چودہ جون کو ہونے والے صدارتی انتخابات کو ملت ایران کی ایک اور قابل فخر آزمائش قرار دیا اور ان انتخابات میں قوم کےدشمنوں اور قوم کےمقاصد کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایاکہ ان انتخابات میں ایک شخص کے ہاتھ میں چاربرسوں تک ملک کےمسائل اورتقدیر کافیصلہ ہوتا ہے لیکن اس شخص کےصحیح یاغلط فیصلے برسوں تک ملک کےمستقبل پراثرانداز ہوتے ہيں اور اس حقیقت سے ثابت ہوتا ہے کہ صدارتی انتخابات، نہایت اہم ہیں۔
آپ نےچودہ فروری کوہونےوالے صدارتی انتخابات کی اہمیت زیادہ ہونے کی وضاحت کرتے ہوئےفرمایا کہ انتخابات میں تقریبا ایک مہینے کاوقت ہونے کےباوجود یہ ایک اہم بین الاقوامی مسئلے میں تبدیل ہوگیا ہے اور عالمی تھینک ٹینک اور ایران کےدشمن اس کےابتدائی مراحل پربھی گہری نظررکھےہوئے ہیں۔
رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس بات پرتاکید کرتے ہوئے کہ انتخابات کےسلسلے میں دشمن کےمقاصد ملت ایران کےمقاصد سے پوری طرح مختلف ہيں فرمایا کہ ایران کےعوام کسی اصلح شخص کی تلاش میں ہيں جوملک کو مادی اورمعنوی میدانوں میں مزيد تیزی سےآگے لےجانے اور موجودہ مسائل کوحل کرنے نیز فلاحی اوربہترزندگی فراہم کرنے کےساتھ ہی عوام کی امید اورجوش وجذبے کےسايے میں ایران کی خودمختاری وعزت میں اضافہ کرے۔
آپ نےفرمایا کہ دشمن انتخابات کوٹھنڈا کرنے کےساتھ ہی ایسے شخص کی تلاش ميں ہے جس میں یہ خصوصیات نہ ہوں اور وہ ایران کو مختلف میدانوں میں انحصار، کمزوری اور پسماندگی کی جانب لےجانے کےساتھ ہی اغیارکی پالیسیوں پرڈال دے۔
رہبرانقلاب اسلامی نےفرمایا کہ پہلےمرحلے میں اغیار یہ چاہتےتھے کہ انتخابات منعقد ہی نہ ہوں لیکن اب جب وہ ایسا نہيں کر پارہے ہیں تو انتخابات کی رونق کم کرنا اور اس پراثرانداز ہوناچاہتے ہيں۔
آپ نےعوام کوانتخابات میں شرکت سے مایوس کرنے کو دشمن کی اصلی ٹیکٹک قرار دیا اورفرمایا کہ وہ رائےعامہ کو یہ باورکراناچاہتا ہےکہ ووٹ دینے اور انتخابات میں حصہ لینے کاکوئی فائدہ نہيں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔