ایران

امریکی رویے میں مثبت تبدیلی کی صورت میں مذاکرات کی پیشکش کا جائزہ لینگے، احمدی نژاد

ahmadiاسلامی جمہوری ایران کے صدر ڈاکٹر محمود احمدی نژاد او آئی سی کی بارہویں سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لئے مصر گئے ہوئے ہیں، انہوں نے منگل کی شام قاہرہ میں مصر کے میڈیا سے متعلق افراد سے ملاقات کی اور خبر نگاروں کے سوالات کے جوابات دیئے۔ خبرنگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ تاریخی حوالے مصر کے بارے میں جو کچھ ہمارے ذہن میں ہے، اس کے مطابق ہم مصر کو ایک بڑی اور تاریخ ساز ملت سمجھتے ہیں اور اس کے لئے بہت زیادہ احترام کے قائل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مصری ملت تہذیب و تمدن اور انسانیت کا گہوارہ ہے۔ احمدی نژاد کا کہنا تھا کہ اگر ایران اور مصر دو بھائیوں کی طرح ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر آگے بڑھیں تو بین الاقوامی شرائط کو اپنی اقوام کے فائدے میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وہی چیز جس کی شیاطین شدت سے مخالفت کر رہے ہیں اور وہ اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں کہ ان دو بھائیوں کے ہاتھ ایک دوسرے تک نہ پہنچ پائیں۔

ایک دوسرا سوال جو ایران اور امریکہ کے روابط اور امریکی نائب صدر جوبائیڈن کی طرف سے ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی تجویز کے بارے میں تھا، ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ جو باتیں امریکی حکام کی طرف سے سنی جا رہی ہیں وہ نئی بھی ہیں اور مثبت بھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ زبانی باتوں کے ساتھ ساتھ عملی طور پر ان کے رویے میں بھی تبدیلی واقع ہو۔ ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے ان کے عمل میں بھی مثبت تبدیلی دیکھی تو پھر ہم بھی مثبت انداز میں ان کی اس تجویز کا جائزہ لیں گے۔

شام کی صورت حال اور ایرانی وزیر خارجہ علی اکبر صالحی کی شامی حکومت مخالف گروہ کے سربراہ معاذ الخطیب سے ہونے والی ملاقات کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر ڈاکٹر محمود احمدی نژاد کا کہنا تھا کہ شام کے بارے میں ہماری رائے باقی تمام ممالک کی طرح ہے اور ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اپنے لئے حکومت کا انتخاب، عدالت اور احترام تمام اقوام کے بنیادی حقوق میں سے ہے اور ان کے اس حق کا پورا احترام کیا جانا چاہیئے۔ لیکن یہ حقوق جنگ کے ذریعے حاصل نہیں کئے جاسکتے، بلکہ یہ قومی اتفاق رائے سے حاصل ہوتا ہیں، بالخصوص شام جیسے معاشرہ میں جو کہ ایک قبائلی معاشرہ ہے۔

ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ خوشی کی بات ہے کہ ایسی علامات دیکھی جا رہی ہیں اور اس طرح کے اظہارات نظر سنے جا رہے ہیں، جس سے لگتا ہے کہ اس مسئلے کے دونوں فریق آپس میں مذاکرات کے ذریعے قومی اتفاق رائے سے اس بحران کا حل نکالنے کے لئے زمین کو ہموار کر رہے ہیں۔ احمدی نژاد کا کہنا تھا کہ ہم معتقد ہیں کہ آپس کے معاملات کو برادرانہ طور پر خود حل کریں، کیونکہ ہمارا دشمن ہماری اقوام کے فائدے کے لئے کوئی کام انجام نہیں دے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button