ایران

شام کے بحران کا راہ حل غیرذمہ داروں کو ہتھیار کی عدم ترسیل پر سے مشروط ہے آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای

syed ali khamnai ban k monرپورٹ کے مطابق رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے آج شام کو ملاقات کے لئے آئے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون اور ان کے وفد سے مخاطب ہوکر فرمایا: ملت ایران کی ممتاز تاریخی اور تہذیبی حیثیت کی بنا پر، اسلامی جمہوریہ اسلام سے ظہور پذیر ہونے والے انسانی ثقافت و تہذیب کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔

آپ نے فرمایا: ضوابط کے تحت آئی اے ای اے کی ذمہ داری ہے کہ فنی اور سائنسی حوالے سے اسلامی جمہوری ایران کی مدد کرے لیکن یہ عالمی ادارہ نہ صرف ایسا کرنے میں ناکام رہا ہے بلکہ مسلسل رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔

آپ نے ـ جوہری تخفیف اسلحہ سمیت ـ بنی نوع انسانی کی مشترکہ فکرمندیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوری ایران "ہتھیاروں سے پاک مشرق وسطی” کے اپنے موقف پر اصرار کرتا ہے اور اقوام متحدہ کو جوہری ہتھیاروں کے سلسلے میں موجودہ فکرمندیوں کی طرف سنجیدگی سے توجہ دینی چاہئے۔
آپ نے امریکہ اور بعض دوسرے ملکوں کی جانب سے صہیونی ریاست کو ایٹمی ہتھیاروں سے لیس کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ موضوع، خظے کے لئے بہت سنجیدہ خطرہ ہے اور اقوام متحدہ سے توقع ہے کہ وہ اس سلسلے میں اقدام کرے۔
آپ نے فرمایا: افسوس کا مقام ہے کہ اقوام متحدہ کی ساخت ناقص اور معیوب ہے اور دنیا کی جابر ترین اور ظالم ترین طاقتیں ـ جو ایٹمی ہتھیاروں کی حامل ہیں اور ان ہتھیاروں کو استعمال بھی کرچکی ہیں ـ سلامتی کونسل پر مسلط ہوچکی ہیں۔
رہبر انقلاب نے شام کے بارے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے اظہار خیال اور ان کی طرف سے شام کا مسئلہ حل کرنے کے لئے ایران کے تعاون کی درخواست کا جواب دیتے ہوئے فرمایا: شام کا مسئلہ بہت ہی تلخ مسئلہ ہے جس کے نتیجے میں اس ملک کے بے گناہ عوام نشانہ بن رہے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران اپنے اعتقادات اور دینی تعلیمات کی بنیاد پر، شام کا بحران حل کرنے میں ہر قسم کی کوششوں کے لئے تیار ہے؛ لیکن شام کے مسئلے کا حل ایک فطری شرط سے مشروط ہے اور وہ یہ ہے کہ شام کے اندر غیر ذمہ دار گروہوں کو ہتھیاروں کی ترسیل بند کرائی جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: شام کی سرحدوں سے مخالف گروہوں کے لئے مختلف قسم کے ہتھیاروں کی ترسیل کا سیلاب جاری ہے اور یہی حقیقت شام کی موجودہ صورت حال کا سبب ہے جبکہ شام کی حکومت کے پاس ہتھیاروں کی موجودگی ایک فطری مسئلہ ہے کیونکہ شام کی حکومت کے پاس دوسرے ممالک کی مانند فوج بھی ہے!
امام خامنہ ای نے فرمایا: حکومتوں کے ایک مجموعے نے حکومت شام کے مخالفین کو اپنی طرف سے شامی حکومت کے خلاف نیابتی جنگ (پراکسی وار) میں دھکیل دیا ہے اور یہ نیابتی جنگ شام کے بحران کی آج کی حقیقت ہے۔
آپ نے فرمایا: یہی حکومتیں جو شام کی حکومت کے خلاف نیابتی جنگ کا آغاز کرچکے ہیں شام کا مسئلہ حل کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے ایلچی کوفی عنان کے منصوبے کی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ بن گئے اور انھوں نے یہ منصوبہ کامیاب نہيں ہونے دیا۔
رہبر انقلاب نے فرمایا: جب تک یہ خطرناک سازش بعض حکومتوں کی طرف سے شام کے خلاف جاری رہے گی شام کی صورت حال میں تبدیلی نہیں آسکے گی۔
آپ نے پرامن جوہری پروگرام کی طرف سے بان کی مون کے اظہار خیال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکیوں کو پوری طرح معلوم ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنانا چاہتا اور وہ (امریکہ) صرف حیلوں بہانوں کا سہارا لے رہا ہے۔
رہببر انقلاب اسلامی نے آئی اے ای اے کے ساتھ ایران کے وسیع تعاون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ضوابط کے تحت آئی اے ای اے کی ذمہ داری ہے کہ فنی اور سائنسی حوالے سے اسلامی جمہوری ایران کی مدد کرے لیکن یہ عالمی ادارہ نہ صرف ایسا کرنے میں ناکام رہا ہے بلکہ مسلسل رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔
آپ نے فرمایا: مغربی حکومتوں نے اعتراف کیا ہے کہ وہ ایران کے ایٹمی پروگرام میں انٹرنیٹ میں بعض وائرسوں (بالخصوص اسٹاکس نیٹ) کے ذریعے تخریب کاری کی کوششیں کرچکے ہیں اور کررہے ہیں اور ہمارا سوال یہ ہے کہ بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی نے اس سلسلے میں کیوں کوئی موقف نہيں اپنایا؟
آپ نے اعلی ترین سطح کے امریکی حکمرانوں کی جانب سے ایران کو ایٹمی حملے کی دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: توقع یہ تھی کہ اقوام متحدہ اس دھمکی کا فوری طور پر مقابلہ کرتی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایک بار پھر "ایٹمی ہتھیار ذخیرہ اور استعمال کرنے کی ممنوعیت” کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہمارا یہ موقف دینی اعتقادات پر استوار ہے اور اس سے امریکہ اور مغربی ممالک کی خوشامد مقصود نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے آخر میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو ناصحانہ مشورہ دیتے ہوئے فرمایا: "ایٹمی تخفیف اسلحہ” کے بارے میں کسی بھی طاقت کا لحاظ نہ رکھیں اور اس موقع سے بھرپور استفادہ کریں جو آپ کو فراہم کیا گیا ہے۔
اس ملاقات کی ابتداء میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے غیروابستہ تحریک پر اسلامی جمہوریہ ایران کی صدارت کے سلسلے میں رہبر انقلاب کو مبارک باد دی اور کہا: میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے اسلامی جمہوریہ ایران سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنی طاقت اور اثر و رسوخ سے استفادہ کرتے ہوئے شام کا بحران کے حل کا امکان فراہم کرے۔
انھوں نے کہا: ہماری رائے یہ ہے کہ شام کی حکومت اور مخالفین کو ہتھیاروں کی ترسیل بند کی جائے!
بان کی مون نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں "تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ایران بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی اور گروپ 1+5 کے ساتھ زيادہ قریبی تعاون کرے!۔

قبل ازیں اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری بان کی مون غیروابستہ تحریک کے رکن ممالک کے سولہویں سربراہی اجلاس میں شرکت کے لئے آج تہران پہنچے تو انھوں نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے علاقائی اور عالمی مسائل کو حل کرنے کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے تعمیری اور مؤثر کردار کو اہم قرار دیا اور اس کے بعد ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر لاریجانی کے ساتھ ملاقات کی اور ان کی طرف سے دیئے گئے ظہرانے میں شرکت کی اور اس کے بعد وہ صدر اسلامی جمہوریہ ایران ڈاکٹر محمود احمدی نژاد کے ساتھ بھی ملاقات کریں گے۔

انھوں نے تہران پہنچتے ہی اسلامی انقلاب کے رہبر معظم حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کی درخواست کی تھی جو بعد ازاں انجام پائی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button