ایران

اسلامی انقلاب کی تینتیسویں سالگرہ، دشمنوں پر ایک اور ضرب

inqilab-33آج اسلامی جمہوریہ ایران میں اسلامی انقلاب کی تینتیسویں سالگرہ انتہائي جوش و خروش کے ساتھ منائي جا رہی ہے۔ اس موقع پر ایران کے تمام چھوٹے بڑے شہروں قصبوں اور دیہاتوں میں بڑی بڑی ریلیاں نکالی گئیں اور عوام کے تمام طبقات نے ان ریلیوں میں وسیع پیمانے پر شرکت کر کے دشمنوں کو یہ پیغام دے دیا کہ ملک اور انقلاب اسلامی کے دفاع میں پوری قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہے اور وہ دشمنوں کی سازشوں کو اپنے اتحاد و یکجہتی کے ذریعے ناکام بنا دے گی۔ 
اسلامی انقلاب کی کامیابی کے حوالے سے سب سے بڑا اجتماع دارالحکومت تہران کے آزادی اسکوائر پر ہوا۔ پورے تہران کی سڑکوں پر عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر نظر آ رہا ہے ان میں مرد عورتیں بچے غرضیکہ ہر عمر اور صنف کے افراد موجود تھے۔ اس اجتماع کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں فلسطین کی منتخب حکومت کے وزیراعظم اسماعیل ہنیہ نے شرکت کی اور لاکھوں انقلابیوں سے خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں ایران کی عظیم قوم کو اسلامی انقلاب کی تینتیسویں سالگرہ کی مبارک باد پیش کی اور کہا کہ وہ پانچ سال سے صیہونی حکومت کے محاصرے میں آئے ہوئے غزہ سے یہاں آئے ہیں اور انشاءاللہ عنقریب غزہ صیہونی محاصرے سے آزاد ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کبھی بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ القدس عنقریب صیہونی چنگل سے آزاد اور صیہونی حکومت کا خاتمہ ہو گا اور ہم سب انشاءاللہ القدس میں اکٹھے ہوں گے۔ 
لاکھوں انقلابیوں کے اجتماع سے صدر مملکت ڈاکٹر محمود احمدی نژاد نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ صیہونی حکومت اور اس کے حامی جتنے مرضی ہاتھ پاؤں مار لیں صیہونی حکومت ختم ہو کر رہے گي۔ انہوں نے کہا کہ ان کی ریشہ دوانیوں سے صیہونی حکومت مزید چند سال تو نکال سکتی ہے لیکن نابودی سے نہیں بچ سکتی۔ 
اس اجتماع میں پچیسویں وحدت اسلامی کانفرنس کے غیرملکی مہمانوں نے بھی شرکت کی۔
اس سے قبل گزشتہ روز عید میلاد النبی (ص) اور اسلامی انقلاب کی تینتیسویں سالگرہ کی مناسبت سے صدر مملکت سمیت ملکی حکام اور عالمی وحدت کانفرنس کے غیرملکی مندوبین نے رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں اتحاد کو ملت اسلامیہ کی ایک اہم ضرورت قرار دیا اور خطے کے اسلامی انقلابات اور اس علاقے کی ملتوں کی بیداری کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ فرمایا کہ خطے کے انقلابات ، امریکہ اور سامراجی طاقتوں کی پے در پے پسپائی اور صیہونی حکومت کے زوال سے روزبروز قریب تر ہونے کے باعث ملت اسلامیہ کو ایسے مواقع میسر آچکے ہیں جن کی مثال اس سے پہلے بہت کم ملتی ہے اور ملت اسلامیہ کو ان مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہۓ۔ حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ جس زمانے میں سامراجی طاقتیں یہ تصور کر رہی تھیں کہ وہ اپنے اقدامات کے ذریعے معنویت اور اسلام پسندی کے اظہار کا ہر راستہ بند کر چکی ہیں اسی زمانے میں اچانک ایران کے اسلامی انقلاب کی تاریخی ، عظیم اور ہمیشہ باقی رہنے والی آواز بلند ہوئی اور اس نے دشمنوں پر خوف و ہراس طاری کرنے کے ساتھ ساتھ ہوشیار دوستوں اور با بصیرت اور آگاہ انسانوں کے دلوں میں امید کی کرن بھی روشن کر دی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button