

ایران میں گرفتار کۓ جانے والے امریکی خفیہ تنظیم سی آئي اے کے جاسوس امیر میرزائی حکمتی نے اس تنظیم کے لۓ کام کرنے کا اعتراف کرلیا ہے۔
امیر میرزائي حکمتی نے گزشتہ شب ایران کے ٹی وی چینل نمبر تین سے نشر ہونے والی اپنی گفتگو میں کہا ہے کہ میں نے سنہ دو ہزار ایک میں امریکی فوج میں بھرتی
ہونے کے بعد امریکیوں سے فوجی اور جاسوسی کی تربیت حاصل کرنا شروع کی۔ حکمتی نے مزید کہا ہے کہ فارسی اور عربی زبانوں پر عبور کی وجہ سے میں امریکی فوج میں ایک مبصر کے طور پر عراق گيا ۔ عراق میں ہمارا مقصد ان عراقی حکام کی شناسائی تھا جو امریکہ کی جانب رجحان رکھتے ہیں۔ اور ہم کسی بھی واقعے کے رونما ہونے کے بعد ان سے امریکی فوجیوں کی حمایت کروانا چاہتے تھے۔ سی آئی کے جاسوس نے مزید کہا کہ ایران میں داخلے کے لۓ پہلے مجھے افغانستان اور پھر متحدہ عرب امارات بھیجا گيا۔ایران میں داخلے کے بعد سی آئی اے کا منصوبہ یہ تھا کہ وہ خفیہ اطلاعات فراہم کریں گے اور پھر دیکھیں گے کہ یہ اطلاعات سود مند ہیں یا نہیں اور اس کے بعد مجھ سے رابطہ کریں گے۔ لیکن ایران کی خفیہ ایجنسی نے میری آمد و رفت کے راستوں کا جائزہ لے کر نہ صرف نفوذ کا منصوبہ ناکام بنادیا بلکہ جاسوسی کے ایک بہت بڑے نیٹ ورک کی شناخت کے بعد اسے بھی ختم کردیا۔ واضح رہے کہ ایران کی وزارت انٹیلی جنس نے ہفتے کے دن ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران کی سیکورٹی فورسز نے امریکہ کی خفیہ تنظیم سی آئی اے کے ایک جاسوس کو گرفتار کر لیا ہے۔