ایران

برطانوی رکن پارلیمان: جب تک ایران کے پاس عاشورا ہے مغرب کی ناکامی یقینی ہے

shiitenews iran flagسابق برطانوی رکن پارلیمان نے لندن میں ایک اجلاس کے دوران ایران پر بڑھتے ہوئے مغربی دباؤ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ایرانیوں کے پاس عاشورا ہے اسی لئے مغرب انہیں روک نہیں سکتا۔
ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں جنگ مخالف تنظیموں نے ایران کے خلاف امریکہ، برطانیہ اور صہیونی ریاست کی فوجی دھمکیوں کے پیش نظر اس دھمکیوں کے خلاف اپنی مہم کا آغاز کردیا ہے۔
کہنہ مشق برطانوی سیاستدان اور برطانیہ کے سابق وزیر توانائی ٹونی بین (Tony Benn) نے ایران کو فوجی دھمکیوں کے منفی اثرات کے حوالے سے خبردار کیا اور برطانوی عوام سے اپیل کی کہ اس خطرے کو رفع دفع کرنے کے لئے ابھی سے اٹھ کھڑے ہوں۔ 
ایران پر پابندیوں اور فوجی مداخلت کے خلاف مہم (Campaign Against Sanctions and Military Intervention in Iran) کے سربراہ اور لندن کے امپریل کالج میں کمپیوٹر سائنس اور میتھس کے استاد پروفسور عباس عدالت (Prof. Abbas Edalat)، نے خطاب کرتے ہوئے کہا: برطانوی پارلیمان کو برطانیہ کے بیرونی انٹیلیجنس اداروں کی جانب سے ایران میں خفیہ کاروائیوں کے آغاز اور لندن سے ایرانی سفارتکاروں کو بیدخل کرنے کی بنیاد پر، حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہئے۔ 
انھوں نے کہا: اس کے باوجود کہ برطانوی سفارتخانے پر بعض ایرانی طلبہ کے حملے پر ایران کی وزارت خارجہ نے افسوس کا اظہار کیا، حکومت برطانیہ کی طرف سے دو ملکوں کے سفارتخانوں کی بندش ناقابل قبول ہے۔
"سٹاپ دی وار کائولیشن” کی کنوینئر لینڈسی جرمن (Lindsey German) نے بھی مغرب کی جانب سے ایران کے خلاف مغرب کی پروپیگنڈا مہم اور متنازعہ موقف کو معاشی بحران سے چھٹکارا پانے کی کوشش قرار دیا اور کہا: مغربی ممالک کو شدید معاشی بحران کا سامنا ہے۔
انھوں نےکہا: مغربی ممالک ہمیشہ ایران اور مشرق وسطی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بات کرتے ہیں حالانکہ انسانی حقوق کی وسیع خلاف ورزی سعودی عرب، بحرین اور اسرائیل میں، اگر ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے! چنانچہ حقوق نسوان، حقوق انسان، ٹریڈیونینوں کے حقوق اور حکومت پر اعتراض کرنے والے عوام کے حقوق کے سلسلے میں امریکی اور برطانوی سیاستداروں کے نعروں اور دعوؤں پر کسی صورت میں بھی اعتماد نہیں کرنا چاہئے۔ 
لینڈسی جرمن نے کہا: جہاں تک جوہری خطرات کا تعلق ہے تو مغرب کی پوری تشہیری مہم کے برعکس، دنیا میں سب سے بڑا جوہری خطرہ اسرائیل ہے چنانچہ ایک اسرائیل اہلکار کا فریبکارانہ انداز سے یہ کہنا کہ "اگر ایران اپنے ایٹمی ہتھیار تباہ کردے تو ہم بھی ایٹمی ہتھیار ترک کرنے کے لئے تیار ہیں”، انتہائی مضحکہ خیز ہے؛ کیونکہ ایران کے پاس بنیادی طور پر ایٹمی ہتھیار ہیں ہی نہیں۔ 
جنگ کے خلاف جدوجہد کرنے والی اس خاتون راہنما نے کہا: ایران کے پڑوسی ممالک میں پاکستان اور بھارت نیز اسرائیل جوہری ہتھیاروں سے لیس ہیں اور امریکہ نے ایران کے ارد گرد کے علاقوں سمیت پوری دنیا میں ایٹمی ہتھیاروں کے انبار لگا رکھے ہیں اور امریکہ ہی وہ ملک ہے جس نے جاپان کے ساتھ اپنی جنگ میں ایٹم بم استعمال کئے ہیں اور برطانیہ کے پاس بھی درجنوں ایٹم بم موجود ہیں اور برطانیہ نے ایٹم بنانے میں اسرائیل کی مدد کی ہے ایسی صورت حال میں مغربی حکام کی جانب سے ایٹمی خطرات کے بارے میں اظہار خیال، مضحکہ خیز ہے۔ 
اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے برطانیہ کی گرین پارٹی کے رکن لندن اسمبلی ڈیرن پال جانسن (Darren Paul Johnson) نے ایران کے خلاف مغرب کی جنگ کی دھمکی کی مذمت کی۔
صحافی، براڈکاسٹر اور سیاستدان نیز 1987 سے 2010 تک برطانوی رکن پارلیمان اور رسپکٹ پارٹی کے سربراہ جارج گیلووے (George Galloway) نے اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: آج سے ایران کے خلاف جنگ کی دھمکیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے برطانیہ کی اینٹی وار مہم کا آغاز ہوگیا ہے۔
انھوں نے کہا: مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالنا اور اسلامی ممالک میں برادرکشی کا اہتمام کرنا، استعمار کی جانی پہچانی روش ہے جو عراق، افغانستان اور لیبیا میں اس پالیسی کے اثرات بالکل نمایاں ہیں۔ 
جارج گیلووے نے کہا: مغرب اسلام کے خلاف لڑنے کے درپے ہے۔
انھوں نے کہا: سعودی عرب، قطر، عرب امارات اور کویت کے سربراہوں کی سرکردگی میں خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ممالک ـ جو سب کے سب انسانی حقوق کو پامال کرنے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں ـ کو آج کل انسانی حقوق کی فکر لاحق ہوئی ہے اور وہ مشرق وسطی میں جنگ کی آگ بھڑکانے کی کوششیں کررہے ہیں۔
جارج گیلووے نے مغرب کی جانب سے ایران کے خلاف دھمکیوں اور دباؤ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ایرانیوں کے پاس عاشورا ہے اور اسی بنا پر مغربی ممالک اس قوم کا راستہ نہیں روک سکتے۔ 

متعلقہ مضامین

Back to top button