ایران

الٹرا- ماڈرن ڈرون اتارنے کا قصہ؛ ایرانیوں نے سسٹم ہیک کرلیا تھا

daroonایران نے امریکیوں کا وہ ڈرون صحیح و سالم اتار لیا جو بظاہر امریکیوں نے ملکوں کی جاسوسی کے لئے تیار کیا تھا اور صرف سی آئی اے کو اس کے استعمال کی اجازت تھی پہلے تو امریکی خاموش رہے لیکن اب اعتراافات آنا شروع ہوئے ہیں گوکہ امریکی صدر نے اس ڈرون کے سلسلے میں پوچھے گئے سوال کا جواب گول کردیا؛ لگتا ہے بات کافی اہم ہے۔
 رپورٹ کے مطابق کچھ دن پہلے ایک رپورٹ آئی کہ ایران نے افغانستان سے اڑ کے اپنی مشرقی سرحدوں پر اڑتے ہوئے امریکی ڈرون کو مارگرایا ہے جو کافی حد تک صحیح و سالم ہے بعد کی اطلاعات سے ظاہر ہوا کہ یہ RQ 170  ماڈل کا الٹرا – ماڈرن (Ultra-modern) ڈرون تھا۔ اس کے بعد امریکی حکام کو تو گویا سانپ سونگ گیا لیکن امریکہ میں بے نام و نشان لوگوں نے اس بارے میں اظہار خیال کیا جن کے ضمن میں کافی بھاری اعترافات بھی سامنے آئے اور صورت حال یہ ہوئی کہ سی این این کو بھی چیخنا پڑا کہ یہ سب کیا اور کیوں ہے؟ اور یہ متضاد آراء کیوں سامنے آرہی ہیں اور حقیقت کیوں نہیں بتائی جارہی۔ 
ایک خبر البتہ یہ بھی آئي تھی کہ یہ طیارہ اگر کنٹرول روم کے قابو سے باہر ہوجائے تو یہ خود اپنے اڈے کی طرف لوٹتا ہے یا پھر دھماکے سے پھٹ جاتا ہے لیکن ایسا بھی تو نہیں ہوا چنانچہ اس کے بعد اس واقعے کی اہمیت کی پہلی نشانی وہ کاروائی تھی جو امریکہ نے اس طیارے کو تباہ کرنے کے لئے ایک مشن روانہ کرنے کا پروگرام بنایا لیکن یہ منصوبہ عملدرآمد سے قبل ہی منسوخ کیا گیا اور امریکی اخبار "وال اسٹریٹ جرنل” نے لکھا کہ امريکی حکام نے جاسوس طيارہ ایران سے اٹھا کر لے جانے یا اس کو ایران میں تباہ کرنے کا مشن ايران کي جانب سے ممکنہ جوابي اقدامات کے خوف سے منسوخ کرديا ہے۔
پہلے تو امریکی فوجی مبصرین نے کہا کہ امریکہ کو معلوم نہیں تھا کہ اس کو کس طاقت کاسامنا ہے لیکن اب معلوم ہورہا ہے کہ ایران کی فوجی طاقت اس کے لئے ایک اہم چلینج ہے اور اب امریکی مبصرین رفتہ رفتہ اعتراف کرنے لگے ہیں کہ ایران نے الیکٹرانک جنگوں اور نامنظم جنگوں  (Asymmetric Warare) میں بڑی پیشرفت کی ہے۔ 
پہلے کہا جاتا تھا کہ امریکی ڈرون گرکر تباہ ہوگیا ہے لیکن ایران نے اس کی تصویری شائع کردیں تو اب اعتراف کررہے ہیں کہ ایران نے امریکہ کے ساتھ اپنی چپقلش کے دوران سب سے بڑی غنیمت حاصل کی ہے۔
امریکی اس سے قبل کہہ رہے تھے کہ یہ طیارہ کوڈز کے اور رموز سے کام کرتا ہے جن کا کھولنا ایران کے بس کی بات نہیں ہے لیکن اب کہہ رہے ہیں کہ ایران نے اس کے کوڈ اسے اتارنے سے قبل ہے کشف کرلئے تھے اور ایرانیوں نے اس کے بنیادی سسٹم کو ہی ہیک کرکے اس کو امریکی بیس کے کنٹرول سے خارج کرکے اتار لیا ہے۔ 
انھوں نے ابتدا میں کہا تھا کہ یہ طیارہ جو ریڈار کے ذریعے کشف نہیں کیا جاتا، درحقیقت افغانستان کے اندر نیٹو کے آپریشنز کے تسلسل میں پرواز کررہا تھا لیکن ایران کی مشرقی سرحد پر گر گیا ہے لیکن آخر کا نیویارک ٹائمز نے جمعرات کو بے نام و نشان اہلکاروں کے حوالے سے لکھا کہ یہ طیارہ سی آئی آے کے کنٹرول میں تھا اور اس کی اصل ذمہ داری ایران کے اندر جاسوسی تھی۔ لیکن نیا اعتراف یہ ہے کہ ایرانیوں نے اس کے سسٹم کو ہیک کرلیا تھا اور اسی بنا پر اس کو ایران میں اتارنے میں کامیاب ہوگیا اور یہ درحقیقت اس امریکی دعوے کی امریکی تردید ہے کہ ایران اس طرح کا کارنامہ انجام نہیں دے سکتا۔
ایک امریکی سیکورٹی اہلکار رابرٹ بائر نے کہا: میرے خیال میں جو واقعہ رونما ہوا ہے یہ ہے کہ ایرانیوں نے اس ڈرون کے الیکٹرانک سسٹم کو ہیک کرلیا ہے اور اسی بنیاد پر اس کو اتارلیا ہے کیونکہ یہ ڈرون بالکل صحیح و سالم ہے اور اس کو کسی خاص قسم کا کوئی نقصان نہیں پہنـچا ہے۔
امریکی البتہ آہستہ آہستہ اعتراف کررہے ہیں کہ الکیٹرانک وارفيئر میں ایران کی طاقت اس قدر زیادہ ہے کہ اس نے ایک نامنظم جنگی کاروائی (Asymmetric Warare) کے دوران امریکہ کہ ایک الٹرا ماڈرن ڈرون طیارہ اتار دیا ہے جو افغانستان میں اپنے اڈے کے علاوہ امریکہ کے جاسوسی سیارچوں اور امریکہ میں وزارت دفاع کے ساتھ متصل (Connected) تھا۔
مہلک وار تھا امریکہ کے لئے
ایران میں امریکہ کا بغیر پائلٹ کا جدیدترین طیارے کا ایران میں بٹھایا جانا امریکہ کے لئے ایک مہلک وار تھا اور سیکورٹی اور انٹیلجنس میں بھی گویا اس کی حیثیت پر ایک زبردست ضرب لگی یہاں تک کہ بعض جانے پہچانے امریکی بھی اعتراف کرنے پر مجبور ہوگئے۔
سی این این کے اناؤنسر "فرید زکریا” نے کہا: یہ اقدام حقیقتاً ایران کے لئے تشہیری و ابلاغی کودتا (Coup d’etat) کے مترادف ہے اور ایرانی ذرائع ابلاغ میں اس اقدام سے بہت وسیع فائدہ اٹھائیں گے لیکن یہ کہ امریکہ سیکورٹی اور انٹیلجنس کے حوالے سے کیا چیز کھوچکا ہے، کہنا یہی چاہئے کہ یہ تشویشناک حقیقت ہے۔ جس پہلو سے بھی دیکھا جائے یہ امریکہ کے لئے ایک ہار ہے لیکن سوال یہی ہے کہ یہ ہار کتنی بڑی ہے؟ 
ایران کے پاس کوڈز کا پتہ لگانے (Code Detection) کی صلاحیت موجود ہے!
لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں امریکیوں کے مزید تلخ اعترافات بھی سامنے آئیں گے اور ایران کی طرف سے اس ڈرون کے بارے میں حساس اطلاعات کی اشاعت کے بعد امریکی مزید پیچیدہ صورت حال سے دوچار ہوجائیں گے اور وہ بھی ایسے حال میں کہ ایران نے اعلان کیا ہے کہ اس کے پاس اس ڈرون کی کے کوڈز کا پتہ لگانے (Code Detection) کی صلاحیت موجود ہے!
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی کمیشن کے رکن "سید حسین نقوی” نے کہا کہ ایران کے پاس امریکی ڈرون RQ-170 کے کوڈز کا پتہ لگانے (Code Detection) کی ٹیکنالوجی موجود ہے اور اس ڈرون میں موجودہ اطلاعات کو بہت جلد کشف (Detect) کیا جائے گا۔ 
انھوں نے ایران کی مسلح افواج کے ہاتھوں سی آئی اے کے ڈرون کو اتارے جانے کے واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ڈرونز ریموٹ کنٹرول سسٹم کے ذریعے کام کرتے ہیں اور جس ملک کے پاس بھی ڈرونز کا کنٹرول سسٹم موجود ہو وہ ان ڈرونز کو اپنے قابو میں لا سکتا ہے۔ 
انھوں نے کہا: RQ-170 کے جاسوس ڈرون کی ساخت بہت پیچیدہ ہے اور اس کی ٹکینالوجی بہت الٹرا ماڈرن سمجھی جاتی ہے اور یہ ڈرونز در حقیقت امریکہ کی جدید ٹیکنالوجی کی علامت سمجھے جاتے ہیں لیکن جب اتنا جدید طیارہ شدید امریکی نگرانی کے باوجود ایران میں اتارا جاتا ہے تو یہ کامیابی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ایرای کی دفاعی ٹیکنالوجی اور سرحدوں کی حفاظت کے حوالے سے اس کی مہارت کتنی پیشرفتہ ہے۔
انھوں نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران اپنی ترقی یافتہ ٹیکنالوجی کے ذریعے کسی بھی حملہ آور کو ـ چاہے وہ کتنی ہی پیشرفتہ ٹیکنالوجی سے بہرہ مند ہو ـ گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرسکتا ہے اور ایران میں اس قدر ماڈرن ٹیکنالوجی کی موجودگی نے نام نہاد بڑی طاقتوں کو وحشت زدہ کردیا ہے اور امریکہ آج ایرانی ٹیکنالوجی اور الیکٹرانک وارفيئر میں ایران کی قوت سے ہراساں ہے۔
انھوں نے کہا کہ امریکی ایرانیوں کے ہاتھوں اپنے ڈرون کے شکار ہوجانے پر اس ڈرون میں موجودہ اطلاعات کے منکشف ہونے سے خوفزدہ ہے اور ہم بھی انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ ایران کے پاس الٹراماڈرن ٹیکنالوجی موجود ہے اور ہم بہت جلد اس کو کوڈز کھول دیں گے اور اس میں موجودہ اطلاعات کو حاصل کرلیں گے۔ 
انھوں نے کہا: اس ڈرون سے ایران کی مسلح افواج کو بہت اہم اطلاعات حاصل ہونے کی توقع کی جاتی ہے۔
مجمع تشخیص نظام (Expediency Council) نے انٹیلجنس وار فئیر میں کامیابی پر مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کیا
مجمع تشخیص کے آج کے اجلاس میں مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل سید حسن فیروز آبادی نے ایک رپورٹ کے ضمن میں الٹراماڈرن امریکی ڈرون کو قابو میں لانے کے حوالے سے مسلح افواج کے کارنامے کی تفصیل بیان کی اور مجمع کے اراکین نے اس عظیم کامیابی پر مسلح افواج کو خراج عقیدت پیش کیا۔ 
رائٹرز: ڈرون ہی نہیں اترا بلکہ امریکی جاسوسی مشن بھی طشت از بام ہوگیا؛ سی آئی اے اور پینٹاگان جواب ندارد
رائٹرز نے لکھا: امریکی اہلکاروں اور دیگر باخبر افراد کا کہنا ہے کہ ایران میں امریکی جاسوسی کاروائیاں کئی برسوں سے جاری ہیں اور امریکی مختلف ذرائع اور وسائل کو بروئے کار لا رہے ہیں لیکن حالیہ واقعے کے بعد امریکیوں نے بے بسی کی حالت میں کہا کہ یہ ڈرون طیارہ فنی نقص کے باعث ایران میں گر گیا ہے لیکن انھوں نے یہ نہیں کہا کہ یہ ڈرون فضا میں ہی خاموش کردیا گیا تھا اور اس کا کمپیوٹر ایرانیوں کے ہاتھوں ہیک ہوگیا تھا۔
رائٹرز نے کہا: ایران میں امریکی ڈرون اتارے جانے سے اس ملک میں سی آئی اے کی وہ بات طشت از بام ہوگئی ہے جو وہ خفیہ رکھنا چاہتی تھی اور اس واقعے سے معلوم ہوگیا کہ امریکہ ایک ایسے ملک سے اطلاعات اکٹھی کرنے کی سرتوڑ کوشش کررہا ہے جہاں وہ سرکاری طور پر موجودگی کی سہولت سے محروم ہے۔ 
رائٹرز نے لکھا: ایران نے جمعرات (8 دسمبر 2011) کو ایک ڈرون کی تصاویر شا‏ئع کردیں جو بہت حد تک صحیح و سالم تھا لیکن سی آئی اے اور پینٹاگان کے ترجمانوں نے کہا ہے کہ "یقین سے نہیں کہا جاسکتا کہ یہ "وہی” RQ – 170 ہوسکتا ہے!۔ تا ہم ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ یہ ڈرون ایران کی فضاؤں میں ایک مشن پر تھا۔ 
ایران اس ڈرون میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرسکتا ہے
ایک امریکی اہلکار نے نام فاش نہ ہونے کی شرط پر کہا: خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ڈرون فنی خرابی کی وجہ سے گر گیا ہے اور یہ کہ یہ ڈرون انجن خاموش ہونے اور اس کا کمپیوٹر ایران کے ہاتھوں ہیک ہونے کی وجہ سے نہیں گرا!! گوکہ اس بات کا خطرہ موجودہ ہے کہ ایران معکوس ٹیکنالوجی (Reverse Technology) کے ذریعے اس ڈرون میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرسکتا ہے یا پھر اس کے چین جیسے کسی ملک کو فروخت کرسکتا ہے!!!؛ امریکی حکام کا خیال ہے کہ ایران اس ڈرون کے کمپیوٹر سسٹم تک دسترس حاصل نہیں کرسکے گا اور ایران میں امریکی مشن کی جزئیات سے آگہی حاصل نہیں کرسکے گا! [لیکن سوال یہ ہے کہ جن لوگوں نے اس ڈرون کو اتارا ہے وہ اس کے سسٹم پر دسترس حاصل کرنے سے کیونکر عاجز ہوسکتا ہے؟]
ایران کی حکومت امریکی جارحیت کا سخت نوٹس لے/ امریکی جنگل کے قانون کا تابع ہے
رکن پارلیمان ڈاکٹر علی مطہری نے ایران کی فضائی حدود میں امریکی ڈرون کی جارحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا کوئی واقعہ امریکہ یا مقبوضہ فلسطین میں رونما ہوتا تو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل قراردادیں منظور کرتی لیکن معلوم ہوتا ہے کہ سلامتی کونسل نے اسلامی ممالک پر امریکی جارحیت کو قانونی اقدام قرار دیا ہے اور اس کو تسلیم کیا ہے۔ 
انھوں نے کہا کہ اس ڈرون کو اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ خطرے کی صورت میں یا تو خودکار طور پر اپنے اڈے کی طرف لوٹ جاتا ہے یا پھر دھماکے سے پھٹ جاتا ہے لیکن ایران کی مسلح افواج نے اس کو صحیح حالت میں اتار دیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ایران نے اس کے کنٹرول سسٹم تک رسائی حاصل کرلی ہے۔ اور امریکی جاسوسی طیاروں کے الیکٹرانک سسٹم تک رسائی الیکٹرانک وار فیئر میں ایران کی مسلح افواج کی ترقی و پیشرفت کی دلیل ہے اور اب اس ڈرون کی جارحیت کا بھی سیاسی راستوں سے نوٹس لینا ضروری ہے۔
اسرائیل: ایران کے مقابلے میں امریکی کی تیسری بڑی شکست
"اسرائیل الیوم” کی عبری نیوز ویب بیس نے امریکہ کے الٹرا ماڈرن جاسوسی ڈرون پر ایران کے قبضے کو ایران کے مقابلے میں امریکہ کی تیسری بڑی شکست قرار دیا۔
اس صہیونی ویب بیس نے لکھا: امریکہ نے اپنے یرغمالیوں کو رہا کروانے کے لئے ایران میں بلیولائن نامی مشن کا منصوبہ بنایا جو [طبس میں طوفان آنے اور امریکی طیاروں کی قدرتی طور پر تباہ ہونے کی وجہ سے] مکمل طور پر ناکام ہوگئی۔ اس کاروائی میں امریکی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے اور یہ کاروائی ایرانیوں کی طرف سے کسی قسم کی مداخلت کے بغیر ہی ناکام ہوگئی۔
اس ویب سائٹ نے کہا کہ 1988 میں امریکی بحریہ نے ایران کے ایک مسافر طیارے کو مار گرایا جس کے تمام مسافر جاں بحق ہوگئے اور یہ امریکہ کے لئے ایک بڑی ناکامی تھی۔
اس صہیونی ویب بیس نے لکھا: آج امریکہ ایک نئی شکست سے دوچار ہوا اور اس کا ایک پیشرفتہ ڈرون RQ170 پر ایرانیوں نے قبضہ کیا جبکہ یہ طیارہ بالکل صحیح و سالم ہے۔
اسرائیل الیوم نے لکھا کہ ایران نے ڈرون کی تصویریں ٹی وی پر نشر کی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ کہ طیارہ گرا نہیں بلکہ ایرانیوں نے اس کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لیا ہے اور اس کو اتار دیا ہے اب امریکیوں کو اپنے آپ سے یہ سوال پوچھنا چاہئے کہ ایرانیوں نے اس کا کنٹرول کیونکر سنبھالا جبکہ اس طیارے کو ہر لحاظ سے محفوظ ہونا چاہئے۔
امریکیوں کا یوم سیاہ / امریکہ کے لئے دردناک اطلاعاتی صدمہ!
اسرائیل الیوم نے لکھا کہ انٹیلیجنس کے لحاظ نے یہ واقعہ امریکہ کے لئے یوم سیاہ سمجھا جاتا ہے۔
ایران میں جاسوسی طیارے کا مشن
اسرائیل الیوم نے مزید لکھا ہے کہ یہ امریکہ کا الٹرا ماڈرن جاسوسی طیارہ ہے اور امکان یہ ہے کہ اس کا مشن ایران کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے فوجی معلومات اکٹھا کرنی تھیں تاہم ایران میں امریکی جاسوسی مشن کے انکشاف سے زیادہ خطرناک یہ ہے کہ ایران اس طیارے پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ یہ طیارہ "قندہاری جانور” کہلاتا ہے، اور جدیدترین طیارہ ہے اور اس کی ساخت میں B2 Stealth طیارے سے ملتی جلتی ہے۔ اور اس کی ٹیکنالوجی پر ایران کا قبضہ امریکہ کے لئے دردناک اطلاعاتی صدمہ ہے۔
جنرل سلامی: ترقی یافتہ ممالک امریکہ کے جاسوس طیارے کے جزئیات تک رسائی کے پیاسے / یہ طیارہ جدیدترین ٹیکنالوجی اتارا گیا۔
جنرل سلامی نے کہا: یہ معمول کی سی بات ہے کہ دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک امریکی جاسوس طیاروں کی تفصیلات جاننے کے پیاسے ہوتے ہیں اور  RQ 170  ماڈل کا الٹرا – ماڈرن (Ultra-modern) ڈرون بھی اس قاعدے سے مستثنی نہیں ہے / یہ طیارہ جدیدترین ٹیکنالوجی کے ذریعے امریکیوں کے قابو سے خارج کرکے اپنے قابو میں لاکر اتارا گیا۔
انھوں نے کہا: امریکی طیارے پر ہمارا قبضہ امریکہ کو اس ملک کو اپنے انٹیلیجنس ترک اسلحہ کے سلسلے میں، حکمت عملی پر نظر ثانی پر مجبور کررہا ہے۔ 
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے قائم مقام چیف کمانڈر جنرل حسین سلامی نے آئی آر آئی بی کے چینل 2 سے گفتگوکرتے ہوئے ایران کی مسلح افراج کی حالیہ کامیابی اور الٹرا ماڈرن امریکی جاسوسی ڈرون کو ایران میں اتارے جانے کے حوالے سے کہا: انٹیلیجنس وارفئیر میں ایک اصول ہے کہ جب اس جنگ میں ایک فریق کامیاب ہوجاتا ہے وہ اپنی اطلاعات راز میں رکھتا ہے اور ہم بھی دشمن کی انٹیلیجنس مشنز کے تعاقب، نگرانی، انکشاف اور شناخت و اقدام کے سلسلے میں اپنی روشوں کا اعلان نہیں کرنے جارہے اور ہم دشمن پر فنی اور تکنیکی غلبے کی کیفیت بتانے سے معذور ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اگر ایک طرف سے اس بات کا یقین کرنا مشکل ہے کہ ایک اسٹراٹجک الٹرا ماڈرن امریکہ ڈرون کو کنٹرول میں لایا جاتا ہے اور اس کو بعافیت زمیں پر بٹھایا جاتا ہے تو یہ بات ماننا اور بھی مشکل ہے کہ یہ طیارہ جدیدترین ٹیکنالوجی کے ذریعے امریکیوں کے قابو سے خارج کیا گیا ہے، اپنے قابو میں لایا گیا ہے اور زمین پر اتارا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس طیارے کو مختلف کمانڈز کے ذریعے کنٹرول کیا باتا ہے اور ہر قسم کا کا کمانڈ دو الگ الگ روشوں سے اس کو کنٹرول کرسکتا ہے؛ پہلا سسٹم حد نظر تک ہے یعنی جہاں تک اس کو دیکھا جاسکتا ہے وہاں تک براہ راست کنٹرول سسٹم کے ذریعے اڑایا جاتا ہے اور جب نظروں سے اوجھل ہوجاتا ہے تو امریکہ کے جدید ترین سیارچے اس کا کنٹرول سنبھالتے ہیں اور اسی حال تین اور روشوں سے بھی کنٹرول کیا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button